جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات نہ کرانے کے فیصلے پر اظہار ناراضگی

0
0

جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات نہ کرانے کے فیصلے پر اظہار ناراضگی فیصلہ جمہوریت کے شایان شان نہیں:محبوبہ مفتی بہت خوب مودی صاحب!56 انچ کی چھاتی فیل ہوگئی:عمرعبداللہیواین آئی
سرینگرجموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ریاست میں لوک سبھا کے ساتھ ریاستی اسمبلی کے انتخابات نہ کرانے کے فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ سن 1996 کے بعد پہلا موقع ہے جب جموں وکشمیر میں اسمبلی کے انتخابات اپنے وقت پر نہیں ہوں گے جبکہ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ لوگوں کو عوامی منتخب حکومت چننے سے روکنا جمہوریت کے شایان شان نہیں ہے۔ عمر عبداللہ جو کہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر ہیں، نے اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں مرکزی حکومت بالخصوص وزیر اعظم کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا ’جموں وکشمیر میں اسمبلی کے انتخابات نہیں ہوں گے‘۔ انہوں نے کہا ’وزیر اعظم مودی نے پاکستان، جنگجوﺅں اور حریت کے سامنے سرینڈر کردیا ہے۔ بہت خوب مودی صاحب۔ 56 انچ کی چھاتی فیل ہوگئی‘۔ عمر عبداللہ نے کہا ’یہ سن 1996 کے بعد پہلا موقع ہے جب جموں وکشمیر میں اسمبلی کے انتخابات اپنے وقت پر نہیں ہوں گے۔ اگلی بار جب آپ وزیر اعظم مودی کی مضبوط لیڈر شپ کی تعریف کریں گے، یہ حقیقت تب ضرور یاد رکھنا‘۔ ان کا مزید کہنا تھا ’سن 2014 میں تباہ کن سیلاب کے باوجود ہمارے یہاں انتخابات وقت پر ہوئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی اور پی ڈی پی نے کس قدر جموں کو نقصان پہنچایا ہے‘۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’جموں وکشمیر میں صرف پارلیمانی انتخابات کرانے کے فیصلے سے حکومت ہندوستان کے مذموم عزائم کی تصدیق ہوئی ہے۔ لوگوں کو عوامی منتخب حکومت چننے سے روکنا جمہوریت کے شایان شان نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا حربہ نظر آتا ہے جس کا مقصد لوگوں کو الگ کرکے اپنا مذموم ایجنڈا پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے‘۔ بتادیں کہ چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ کی قیادت میں الیکشن کمیشن کی اعلیٰ سطحی ٹیم 4 اور 5 مارچ کو جموں وکشمیر میں خیمہ زن رہی۔ اس دوران ریاست کی انتخابی سیاست میں سرگرم تمام سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی اور بی جے پی کے نمائندوں نے اس اعلیٰ سطحی ٹیم سے ملاقی ہوکر ریاست میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات بہ یک وقت منعقد کرانے کا مطالبہ رکھا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے 5 جنوری کو جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جموں وکشمیر کی تقریباً تمام سیاسی جماعتیں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے فوری اور ایک ساتھ انعقاد کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ دو دنوں تک ریاست میں خیمہ زن رہنے والی الیکشن کمیشن کی اعلیٰ سطحی ٹیم تمام متعلقین بشمول سیاسی جماعتوں، سول و پولیس انتظامیہ کے مطالبات و خیالات پر وسیع غور وخوض کرکے قومی راجدھانی نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس بلاکر کوئی حتمی اعلان کرے گی۔ ریاست کی دو بڑی مقامی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے گذشتہ سال ہوئے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ سال گذشتہ کے ماہ جون میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت پاش پاش ہونے کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ ہوا تھا جو چھ ماہ کے بعد ختم ہوا اور فی الاوقت ریاست میں صدر راج نافذ ہے ۔ عمر عبداللہ نے گذشتہ روز الزام لگایا تھا کہ ریاستی گورنر ستیہ پال ملک اپنے اقتدار کے تحفظ کے تئیں اسمبلی الیکشن کو سبوتاژ کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک کے بیان کہ جو سیاسی جماعتیں ان تنظیموں کے حق میں بات کررہی ہیں جن پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ علاحیدگی پسندوں کی طرفداری کررہی ہیں، کے ردعمل میں عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا ‘انہیں (گورنر کو) الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی صورتحال کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے لیکن بعض معتبر اشخاص کے مطابق وہ اقتدار کی گدی پر براجمان رہنے کے لئے انتظامیہ کے بعض ذمہ داروں کے ساتھ مل کر اسمبلی الیکشن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں’۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا