امریکہ ہندوستان کے ٹیکس فری ملک کے درجے کو ختم کرے گا

0
0

ٹیکس میں راحت واپس لینے سے کاروبار پر خاص اثر نہیں:حکومت
یواین آئی
واشنگٹنامریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ہندوستان کے ‘ٹیکس فری’ ملک کا درجہ ختم کر ے گا ہے ۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی کانگریس کو لکھے ایک خط ذریعے یہ ا طلاع دی ۔ مسٹر ٹرمپ نے پیر کو کہا“میں ہندوستان کو عمو می ترجیحاتی نظام (جی ایس پی) پروگرام کے تحت نفع بخش ترقی پذیر ملک کے طور پر دیے گئے درجے کو ختم کرنے کے تئیں اپنی خواہش کی ا طلاع دے رہا ہوں۔ میں یہ قدم اس لیے اٹھا رہا ہوں ،کیونکہ امریکہ اور ہند ستان حکومت کے درمیان مضبوط تعلقات کے باوجود میں نے یہ محسوس کیا ہے کہ ہندوستان نے امریکہ کو یہ یقین دہانی نہیں کرائی ہے کہ وہ اپنے بازاروں میں اس کے مصنوعات کو منصفانہ اور مناسب ٹیکس نظام فراہم کرے گا”۔ امریکہ نے جی ایس پی کے تحت 120 ترقی پزیر ممالک کے مخصو ص مصنوعا ت کو امریکہ میں ٹیکس فری کیا ہو ا ہے جبکہ ہندوستان نے امریکی اشیا جیسے پھول ، قدرتی ربڑ، آٹو موبائل ، موٹر سائیکل ، کپڑ ے پر زیادہ ٹیکس لگا یاہے ۔ اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اسی بنیاد پر ترکی کو دیے گئے ٹیکس فری درجے کو ختم کر دیا تھا ۔ اس دوران حکومت نے کہا ہے کہ امریکہ کے ہندوستانی مصنوعات پر ٹیکس میں راحت واپس لینے سے دونوں ملکوں کے آپسی کاروبار ر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔سکریٹری برائے تجارت انوپ ودھاون نے منگل کو یہاں اپنے دفتر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ کو ہونے والے کل برآمدات میں ٹیکس کی چھوٹ والے مصنوعات کی تعداد کم ہے اور ان کا برآمدات امیدا کے مطابق کم ہوتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ امریکہ نے ہندوستان کو اپنے جنرالائز سسٹم آف پریفینس (جی پی ایس)سے باہر کرنے کے لئے 60دن کا نوٹس دیا ہے ۔مسٹر ودھاون نے کہا ہے کہ اس سسٹم سے باہر ہونے سے ہندوستانی مصنوعات کو ملنے والی 19کروڑ ڈالر کی راحت ختم ہوجائے گی۔اس سے تقریباً 2000ہندوستانی مصنوعات کا 560کروڑ ڈالر کا برآمدات متاثر ہوگا۔ان میں زیورات ،دستکاری اور چمڑا مصنوعات اور ملبوسات بھی شامل ہیں۔مسٹر ودھاون نے بتایا کہ گزشتہ سال اپریل میں امریکہ نے ہندوستان کو جی ایس پی کے تحت فائدوں کا تجزیہ شروع کیا تھا۔اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل میٹنگیں ہوتی رہی ہیں اور آپسی اتفاق سے کاروبارکے ضابطوں اور التزام ہوتے رہے ہیں۔عام طورپر جی ایس پی کے تحت ملنے والے فائدے ترقی یافتہ ملکوں کے ذریعہ ترقی پذیر ملکوں کو دئے جاتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ شروعات میں جی ایس پی کے تجزیے میں صرف میڈیکل کے سازوسامان اور ڈیری مصنوعات شامل تھے لیکن بعد میں اس کا دائرہ آپسی اتفاق سے وسیع ہوتا گیا۔ان میں زراعت اور مویشی پروری کے مصنوعات کی بازار میں پہنچ ،مواصلات کے سازوسامان اور خدمات،انفورمیشن ٹیکنولوجی کے سازوسامان اور خدمات شامل ہیں۔سکریٹری برائے تجارت نے کہا کہ ہندوستانی مصنوعات پر امریکی اعتراضات پر متعلقہ وزارت اور محکموں سے تفصیلی بات چیت کی گئی اور ہندوستانی اتفاق کے مطابق ان اعتراضات کو حل کیاگیا یا انہیں مسترد کردیاگیا۔انہوں نے کہا کہ میڈیکل کے سازوسامان سے متعلق اعتراضات کا حل طے شدہ مدت کے اندر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں در آمدات ٹیکس زیادہ ہونے کی بات بار بار اٹھائی جاتی ہے لیکن یہ عالمی تجارتی تنظیم کے التزامات کے مطابق ہے ۔عام طورپر ہندوستان میں درآمدات ٹیکس اوسطاً 7.6فیصد ہے جو دیگر ترقی پذیر ملکوں کے درآمدات ٹیکس کے ہی برابرہے ۔مسٹر ودھاون نے کہا کہ ہندوستان سبھی متعلقہ مسئلوں کو بات چیت کے ذریعہ سلجھانے کے لئے پرعزم ہے اور انہیں آپسی اتفاق سے حل کیاجائے گا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا