منسوخ کی گئی تو کشمیر سے زیادہ جموں اور لداخ کا نقصان ہوگا: غلام نبی آزاد
آر۔ے بشیر
جموں کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے منسوخ کی گئی تو وادی کشمیر سے زیادہ جموں اور لداخ کا نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے تینوں خطوں کے لوگ دفعہ 35 اے کے دفاع کے لئے متحد ہیں۔ غلام نبی آزاد نے ان باتوں کا اظہار ہفتہ کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے دفعہ 35 اے سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ’دفعہ 35 اے کے دفاع کے لئے ریاست کے تینوں خطے جموں ، کشمیر اور لداخ متحد ہیں۔ یہ غلط ہے کہ صرف وادی کشمیر دفعہ 35 اے کے حق میں ہے۔ لداخ اور جموں بھی دفعہ 35 اے کے حق میں ہیں۔ دفعہ 35 اے منسوخ ہوئی تو کشمیر کا کم جبکہ جموں اور لیہہ کا زیادہ نقصان ہوگا‘۔ دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کے خلاف دائر متعدد عرضیاں اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے ، غیر منقولہ جائیداد خریدنے ، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے ، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ فوج کسی ایک جماعت کی نہیں بلکہ ملک کی ہوتی ہے۔ فوج جب کوئی اچھا کام کرتی ہے تو اس کا کریڈ کسی ایک جماعت کو نہیں بلکہ پورے ملک کو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’فوج کسی ایک پارٹی کی نہیں ہے۔ جیسے ملک ایک پارٹی کا نہیں ہوسکتا ، ویسے ہی فوج بھی ایک پارٹی کی نہیں ہوسکتی۔ بھارت سب کا ہے۔ فوج جو بھی اچھا کام کرے گی اس کا کریڈٹ ملک کو جائے گا۔ چاہیے وہ اپوزیشن ہو یا برسر اقتدار جماعت‘۔ ان کا مزید کہنا تھا ’1971 میں جب اندرا گاندھی ملک کی وزیر اعظم تھیں تو ہم نے جنگ جیتی۔ ہم نے اس وقت پاکستان کے دو حصے کئے۔ وہ صرف کانگریس پارٹی کی جیت نہیں وہ پورے ملک کی جیت تھی‘۔ آزاد نے کسی جماعت کا نام لئے بغیر کہا کہ سیاست مذہب کے نام پر نہیں بلکہ پالیسیوں کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا ’سیاست مذہب کے نام پر نہیں بلکہ پالیسیوں کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ دنیا کے جس جس ملک میں مذہب کے نام پر سیاسی ہوئی ہے، وہ ممالک برباد ہوگئے ہیں۔ ہمیں ایسے ممالک سے سبق حاصل کرنا چاہیے‘۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ کانگریس پارٹی دہشت گردی کے خلاف اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا ’ہم ونگ کمانڈر ابھی نندن کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ صحیح سلامت واپس آئے، یہ ایک بہت بڑی خوش خبری ہے۔ کانگریس پارٹی آتنگ واد کے خلاف ہے۔ اور آتنگ واد کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ آتنگ واد کو ختم کرنے کے لئے ہماری سیکورٹی فورسز جو بھی قدم اٹھائیں گی، اس میں ان کو ہماری حمایت ہوگی۔ آتنگ واد پوری دنیا کے لئے اور ہمارے دیش کے لئے بالکل اچھا نہیں ہے۔ آتنگ واد کی وجہ سے اگر کسی خطے کا سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے، تو وہ ہماری ریاست ہے‘۔