حکومت ہند کو جماعت اسلامی سے پریشانی کیوں لاحق ہے: ویری

0
0

جماعت اسلامی پر پانچ سالہ پابندی عائد کرنے پر مذمت کی
شاہ ہلال
اننت ناگ // زون صدر نیشنل کانفرنس جنوبی کشمیر و سابق ایم ایل سی ڈاکٹر بشیر احمد ویری نے وادی کی مزہبی و دینی جماعت، جماعت اسلامی جموں کشمیرپر مرکزی سرکار کی طرف سے پانچ سالہ پابندی عائد کئے جانے پر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے’جماعت اسلامی جموں کشمیر“کے خلاف جاری کریک ڈاو¿ن کے بعد پانچ سالہ پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت خیالات کی جنگ کا نام ہے، جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی قابل مذمت ہے اور یہ حکومت ہند کی طرف سے جموں کشمیر کے سیاسی مسئلے کے ساتھ نمٹنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنے کی ایک اور مثال ہے۔ ویری نے ان باتوں کا اظہار اپنے کارکنان کے ہمراہ مرکزءفیصلے کے خلاف اننت ناگ میں احتجاجی مظاہرے کے بعد میڈیا سے بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ حکومت ہند کو جماعت اسلامی سے پریشانی کیوں لاحق ہے یہاں انتہا پسند ہندو¿ں کو ملک میں غلط افواہیں پھیلانے اور ماحول کو زہر آلود بنانے کی کھلی آزادی ہے جبکہ کشمیریوں کے لئے انتھک کام کرنے والی جماعت پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔ انہوں کہا کہ خیالات کو جیل میں بند نہیں کیا جاسکتا نہ ہی ان پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے بلکہ ایک بہتر خیال نعم البدل ہوسکتا ہے۔ ہندوستان کو مختلف النوع خیالات پر مبنی جمہوریت قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر ویری نے کہا کہ جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پابندی عائد کرنا جیسے اقدام اختلاف رائے کے لئے جگہ تنگ کرنے کے مترادف ہے اور اس سے ہم پ?ر تشدد زمانے کی طرف ہی گامزن ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی سچی آزمائش کسی مخصوص سیاسی رجحان کے حامل افراد پہ شکنجہ کسنے کی بجائے مخالف سیاسی خیالات و نظریات کو بھی جگہ دینے میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت نیشنل کانفرنس نے حکومت ہند کی طرف سے جماعت اسلامی جموں وکشمیر کو غیر قانون قرار دینے پر مایوسی اور تشویش کا اظہار پہلے ہی کیا ہے اور اس قسم کی پابندی کے اقدامات سے انتہا پسندی پنپتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نظریات کا مطلب الگ سوچ رکھنا ہوتا ہے اور اس کیساتھ دلائل سے نپٹا جاسکتا ہے، جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے سے حکومت ہند کو کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ ایسے اقدامات انہوں نے خود سے اختلاف رائے رکھنے والوں کی اہمیت بڑھا دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں بلکہ ایسے فیصلوں سے ریاست جموں و کشمیر میں مفاہمت اور مصالحت کے سلسلے میں حائل آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جیسے ایک جمہوری ملک میں ایک سیاسی سماجی تنظیم پر پابندی عائد کرنا زیب نہیں دیتا۔ ایسے اقدامات حکومت ہند اختلاف رائے رکھنے والوں کیلئے جگہ ختم کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت ہند کو جماعت اسلامی پر لگائی گئی پابندی کا فیصلہ فوری طور پہ واپس لینا چاہئے۔اور گرفتار کئے گئے رہنماو¿ں اور نوجوانوں اور سرجان برکاتی کو جلد رہا کیا جائے تاکہ یہاں سازگار ماحول کو پنپنے کا موقع ملے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ دفعہ 35اے اور 370 کے خلاف چھیڑ چھاڑ کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جا سکتی ہے،اس موقعہ پر ہر ڈاکٹر ویری کے ہمراہ ایڈوکیٹ ریاض احمد خان، فاروق احمد بٹ، ہلال احمد کھانڈےوپارٹی کے دیگر لیڈران بھی موجود تھے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا