جموں میں مخصوص طبقے پر پھر حملے

0
0

 

کرفیو اور انٹرنیٹ کی معطلی جاری ؛فوج تعینات،مندروں کے شہرکی فضائی نگرانی
انتظامیہ کی غفلت نے کشیدگی کوپائوں پسارنے کاموقع دیا،اقلیتوں میں عدم تحفظ کااحساس گہراہوا
یواین آئی

جموں؍؍جموں وکشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں شہر میں کرفیو کا نفاذ ہفتہ کے روز مسلسل دوسرے دن بھی جاری رہا۔ سول و پولیس انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے بتایا کہ صورتحال کشیدہ مگر قابو میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ ہی کرفیو ہٹا لیا جائے گا۔ بتادیں کہ جموں جسے مندروں کا شہر کہا جاتا ہے، میں جمعہ کو بلوائیوں نے مسلم آبادی والے گوجر نگر اور پریم نگر میں قریب تین درجن گاڑیاں جلادیں، دیگر کئی درجن گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا اور متعدد رہائشی مکانات کے شیشے چکنا چور کردیے۔ بلوائیوں کے ہاتھوں تشدد کے یہ واقعات جمعہ کو اُس وقت پیش آئے جب جموں شہر میں ہلاکت خیز پلوامہ خودکش حملے کے خلاف ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کئے جارہے تھے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق بلوائیوں نے ہفتہ کے روز کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہر اور مضافات میں مسلم آبادی والے علاقوں پر ایک بار پھر حملہ کردیا۔ ترنگا بردار بلوائیوں کے ہجوم ہفتہ کی صبح شہر کے مختلف علاقوں بالخصوص مسلم اکثریتی جانی پورہ میں نمودار ہوئے اور رہائشی مکانات و گاڑیوں کی توڑ پھوڑ شروع کردی۔ تاہم پولیس ذرائع نے بتایا کہ ہجوم کو منتشر کرکے صورتحال پر جلد قابو پالیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے متعدد شرارتی افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ بلوائیوں کے ہجوموں کو یہ نعرے لگاتے ہوئے سنا گیا : ’دیش کے غداروں کو گولی مارو ۔۔۔۔۔کو، بھارت ماتا کی جے، انڈین آرمی زندہ باد، جے کے پی ہائے ہائے‘۔ جموں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب سے بدستور معطل ہیں۔ اگرچہ براڈ بینڈ خدمات کو معطلی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، تاہم ان خدمات کی رفتار دھیمی کردی گئی ہے۔ شہر کے تمام حساس علاقوں بشمول گوجر نگر، جانی پورہ، شہیدی چوک، تالاب کھٹیکا میں فوج کی ٹائیگر ڈویژن سے وابستہ 9 فوجی کالم تعینات ہیں۔ صورتحال کی ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کے ذریعے مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ جہاں ہفتہ کو جموں شہر میں دوسرے دن بھی کرفیو نافذ رہا، وہیں ہائی وے ضلع ادھم پور میں شٹر ڈائون ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کے دوران مقامی نوجوانوں کو زبردستی گاڑیوں کی آمدورفت روکتے ہوئے دیکھا گیا۔ آئی جی پی جموں ایم کے سنہا نے بتایا کہ صورتحال قابو میں ہے۔ ان کا کہنا تھا ’شہر میں کرفیو سختی سے نافذ ہے۔ ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ افواہ بازی پر کان نہ دھریں‘۔ صوبائی کمشنر جموں سنجیو ورما نے بتایا کہ شہر میں جمعہ کو تشدد کا مرتکب ہونے والے افراد کی شناخت کرکے بہت جلد ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے بتایا ’پولیس میں کام لگی گئی ہے۔ قانون اپنا کام کرے گا۔ حملہ آوروں کی شناخت کرکے بہت جلد ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی‘۔ انہوں نے مزید بتایا ’صوبہ جموں کے ہر ضلع میں صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔ ہم نے تمام حساس جگہوں پر سیکورٹی بڑھا دی ہے۔ صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ ہی کرفیو ہٹا دیا جائے گا‘۔ ضلع مجسٹریٹ جموں رمیش کمار نے بتایا کہ بلوائیوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا ’ شہر میں تین چار جگہوں پر گاڑیوں کو جلانے کی وارداتیں پیش آئیں، جھڑپوں کے دوران کئی افراد بشمول پولیس اہلکار زخمی ہوئے، تاہم سبھی زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ صورتحال قابو میں ہے۔ گاڑیاں جلانے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی، ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ تحقیقات شروع کردی گئی ہے اور بہت جلد گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی‘۔ رمیش کمار نے بتایا کہ کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کاروائی ہوگی۔ انہوں نے بتایا ’امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے ہمیں مجبوراً کرفیو نافذ کرنا پڑا ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لئے کرفیو کا نفاذ لازمی بن گیا تھا۔ لوگوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ کرفیو کی خلاف ورزی نہ کریں۔ خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔ وقفہ وقفہ کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ صورتحال میں بہتری آنے پر کرفیو ہٹالیا جائے گا‘۔ ضلع مجسٹریٹ نے سوشل میڈیا صارفین کو خبردار کرتے ہوئے کہا ’افواہ بازی کو روکنے کے لئے ہی موبائیل انٹرنیٹ بند کروادیا گیا ہے۔ نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ سماجی میڈیا پر کچھ لکھنے، شیئر یا تبصرہ کرنے کے دوران احتیاط برتیں۔ اگر کسی نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز تحریریں پوسٹ کیں یا ویڈیوز اپ لوڈ کئے تو ایسے لوگوں کے خلاف سائبر کرایم کے تحت کاروائی ہوگی‘۔ انہوں نے کہا ’میں لوگوں سے یہ اپیل بھی کرنا چاہتا ہوں کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ اگر کسی کو کسی پریشانی کا سامنا ہے تو وہ پولیس کنٹرول روم سے رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔ وہ ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کے نمبرات پر بھی فون کرسکتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہفتہ کو جموں بھر میں تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ صورتحال میں بہتری آنے تک فوج کی تعیناتی برقرار رکھے جائے گی۔ جمعہ کو کرفیو کے نفاذ کے فوراً بعد شہر کے مختلف حصوں میں فوج تعینات کی گئی۔ دفاعی ترجمان کے مطابق فوج نے جمعہ کی شام شہر کے تمام حساس علاقوں میں فلیگ مارچ کیا۔ انہوں نے بتایا ‘سول انتظامیہ کی گذارش پر فوج کو فوری طور پر حرکت میں لایا گیا۔ گوجر نگر، جانی پورہ، شہیدی چوک، تالاب کھٹیکا اور دوسرے حساس علاقوں میں ٹائیگر ڈویژن سے وابستہ 9 فوجی کالم تعینات رکھے گئے ہیں’۔انہوں نے مزید بتایا کہ صورتحال پر قریبی نگاہ رکھنے کے لئے ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کا استعمال کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ جموں شہر میں جمعہ کو ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہرین کے ایک گروپ جس میں سخت گیر ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد کی ایک بڑی تعداد شامل تھی، نے مسلم آبادی والے گوجر نگر اور پریم نگر پر دھاوا بول دیا۔ اس مشتعل ہجوم نے سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگانا شروع کردیا اور رہائشی مکانات کو پتھروں سے نشانہ بنایا۔ ہجوم نے قریب تین درجن گاڑیوں کو آگ لگادی، کئی درجن دیگر گاڑیوں کو لاٹھیوں، لوہے کی راڈوں اور پتھروں سے شدید نقصان پہنچایا۔ اس کے علاوہ کئی رہائشی مکانات کے شیشے چکنا چور کردیے۔ ہجومی تشدد کی اطلاع ملتے ہی ریاستی پولیس کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور بلوائیوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔ ہجومی تشدد کے اس واقعہ میں قریب ایک درجن افراد زخمی ہوئے۔ حملہ آوروں کا الزام تھا کہ شہر میں احتجاجی مارچ کے دوران ان پر پتھرائو کیا گیا، تاہم متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے کوئی اشتعال انگیز کاروائی نہیں کی گئی۔ متاثرین کے مطابق ہجوم نے بغیر کسی اشتعال کے گاڑیوں کو آگ لگانا شروع کردیا اور مکانوں کی توڑ پھوڑ شروع کردی۔ ضلع مجسٹریٹ نے حالات کی سنگینی کے پیش نظر پورے جموں شہر میں کرفیو نافذ کرنے کے باضابطہ احکامات جاری کردیے۔ اس حوالے سے جاری حکم نامے میں کہا گیا کہ کرفیو کا نفاذ موجودہ لاء اینڈ آڈر صورتحال اور آتشزنی، گاڑیوں پر حملوں، جان و مال کے نقصان کے خدشے کے پیش نظر عمل میں لایا گیا۔ جمعہ کو ہڑتال کے دوران مختلف جماعتوں بشمول بی جے پی، وی ایچ پی، راشٹریہ بجرنگ دل اور آر ایس ایس سے وابستہ کارکن جموں شہر کی سڑکوں پر نکل آئے اور پلوامہ حملے کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔ احتجاجیوں نے اپنے ہاتھوں میں ترنگے اٹھا رکھے تھے۔ پلوامہ خودکش حملے کے خلاف جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے جمعہ کو ’جموں بندھ‘ کی کال دی تھی۔ مختلف تنظیموں بشمول بار ایسوسی ایشن جموں، ٹرانسپورٹروں، ٹیم جموں، بی جے پی، کانگریس، پنتھرس پارٹی اور نیشنل کانفرنس نے اس ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ جموں چیمبر کے صدر راکیش گپتا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ’جموں بندھ‘ میں توسیع نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا ’ہمارے بھائی چارے پر آج بہت بڑا دبہ لگا ہے۔ لیکن ہم ایسے شرارتی عناصروں کو ان کے منصوبوں میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہم کشمیریوں بھائیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ شرارتی عناصر ہر ایک سماج میں ہوتے ہیں۔ ہم اکٹھے رہ کر ان کو منہ توڑ جواب دینا ہے‘۔ جموں شہر میں جمعہ کو ہڑتال کے دوران مختلف تنظیموں کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے اور پاکستان کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین کو یہ نعرے لگاتے ہوئے سنا گیا تھا : ’دیش کے غداروں کو گولی مارو ۔۔۔۔۔کو، پاکستان ہائے ہائے، پاکستان مردہ باد، بھارت ماتا کی جے، انڈین آرمی زندہ باد، خون کا بدلہ خون سے لیں گے‘۔ احتجاجیوں نے شہر میں جگہ جگہ گاڑیوں کے ٹائر جلا رکھے تھے جبکہ کئی مقامات پر پاکستان کے پتلے پھونکے گئے۔ واضح رہے کہ لیتہ پورہ پلوامہ میں جمعرات کو ایک ہلاکت خیز خودکش آئی ای ڈی دھماکے میں قریب 50 سی آر پی ایف اہلکار ہلاک جبکہ قریب ایک درجن دیگر زخمی ہوگئے۔ یہ وادی میں 1990 کی دہائی میں شروع ہوئی مسلح شورش کے دوران اپنی نوعیت کا سب سے بڑاخودکش حملہ ہے۔ جنگجوئوں کی جانب سے یہ تباہ کن خودکش دھماکہ ایک کار کے ذریعے کیا گیا۔ پاکستانی جنگجو تنظیم جیش محمد نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا