جلیاں والا باغ یادگار ٹرسٹ ترمیمی بل پاس

0
0

اس کا ٹرسٹی اب کانگریس پارٹی کا صدر نہیں بن سکے گا
یواین آئی

نئی دہلیلوک سبھا نے جلیاں والا باغ قومی یادگار(ترمیمی)بل 2018کانگریس کے بائیکاٹ کے درمیان آج صوتی ووٹوں سے پاس کردیا۔وزیرثقافت مہیش شرما نے بل پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد یادگار کے نظم و نسق میں بہتری لانا ہے ۔اس میں کئے گئے التزام کے تحت مرکزی حکومت نامزد ٹرسٹی کو بغیر وجہ بتائے اس کی مدت کار پوری ہونے سے پہلے ہٹاسکتی ہے ۔ترمیمی بل میں التزام کیاگیا ہے کہ اس کا ٹرسٹی اب کانگریس پارٹی کا صدر نہیں بن سکے گا۔جلیاں والا باغ قومی یادگار ایکٹ 1951میں االتزام کیاگیا تھا کہ اس کا ٹرسٹی کانگریس پارٹی کا صدر رہے گا،لیکن اس التزام کو ترمیمی بل کے ذریعہ سے ختم کیاگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جلیاں والا باغ کے نظم ونسق میں بہتری لانے کے لئے مرکزی حکومت نے 24کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے ۔اس سے وہاں لائٹ اینڈ سا¶نڈ شو کو بہتر بنانے کے ساتھ ہی کئی دیگر کام کئے جائیں گے ۔اس سے پہلے کانگریس نے الزام لگایا کہ یہ بل صرف کانگریس کے صدر کو ٹرسٹی شپ سے ہٹانے کے لئے لایا گیا ہے ۔کانگریس اراکین کا الزام تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی منفی سیاست کررہی ہے اور اس طرح کے مسئلوں پر سیاست کررہی ہے ۔ڈاکٹر مہیش شرما نے کہا کہ حکومت جلیاں والا باغ کے واقعہ کے سو سال پورے ہونے کی یاد میں اس سال 13اپریل کو ایک پروگرام کا انعقاد کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پہلے کے منجمنٹ میں ٹرسٹی پانچ سال کے لئے منتخب کیا جاتا تھا اور اسے بیچ میں ہٹایا نہیں جاسکتا تھا لیکن ترمیمی ایکٹ میں التزام کیا گیا ہے کہ ٹرسٹی کو اس کی مدت کار پوری ہونے سے پہلے بھی ہٹایا جاسکتا ہے ۔اس سے پہلے کانگریس کے لیڈر ششی تھرور نے بل پر بحث کی شروعات کرتے ہوئے کہا کہ جلیاں والا باغ کو سیاسی تقسیم نہیں بلکہ قومی اتحاد کی علامت ہونا چاہئے ۔اس کے ذریعہ شہیدوں کو یاد کرکے ان کا احترام کیا جانا چاہئے اور تاریخ کو از سر نو لکھنے کی کوشش نہیں ہونی چاہئے ۔ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے ‘تقسیم کرنے والابل’نہ لانے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ اس کے بجائے ہمیں پارٹی کے طورپر اپنی پہچان کو پیچھے چھوڑتے ہوئے شہیدوں کی یاد میں سر جھکا کر انہیں سلام کرنا چاہئے ۔ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جلیاں والا باغ کی مٹی میں اس دن گرا خون ہندو،مسلم ،سکھ سبھی کا تھا۔مسٹر رائے نے کہا کہ امرتسر کے اس واقعہ نے انگریزوں اور ہندوستانیوں کے درمیان آخری دیوار کھڑی کرنے کا کام کیا تھا۔بھگت سنگھ اور اودھم سنگھ جیسے مجاہد آزادی اسی مٹی سے نکلے تھے ۔بیجو جنتا دل کے بھرتہری مہتاب نے وزیراعظم اور اپوزیشن کے لیڈر کو یادگار کا ٹرسٹی بنانے سے متعلق بل کے التزام کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پہلے یادگار کوصرف ایک پارٹی کو سونپ دیاگیا تھا۔حالانکہ،حکومت کو بغیر کوئی وجہ بتائے مدت کار پوری ہونے سے پہلے ہی نامزد ٹرسٹیون کو ہٹانے کا حق دئے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ غلط ہے اور اسے ہٹایا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ یہ یادگار اب بھی بری حالت میں ہے ۔وہاں موجود میوزیم کا نظام صحیح طریقے سے نہیں کیاگیا ہے اور تصویروں پر لکھی گئی تفصیل بھی دھندلی پرگئی ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا