درماندہ مسافروں کی مدد کے لئے سامنے آنے والے رضاکار و مذہبی تنظیموں کا جذبہ ایثار قابل تحسین : رہبر تعلیم ٹیچرز فورم
لازوال ڈیسک
جموں // جموں سرینگر شاہراہ کی خستہ حالت اور اس کے بار بار بند ہونے کے بعد درماندہ مسافروں کی حالت زار قابل رحم ہے -گذشتہ ایک ہفتے سے شاہراہ کے مختلف مقامات قاضی گنڈ ،بانہال ،رام بن ،اودہم پور و بس اسٹینڈ جموں میں بزرگ ،بچوں خواتین اور عام مسافر گذشتہ ایک ہفتے سے کھلے آسمان تلے گاڑیوں اور زمین پر رات گذارنے پر مجبور ہو رہے ہیں – ریاست جموں و کشمیر اگر چہ د±نیا میں جنت بے نظیر کے نام سے مشہور ہے لیکن ہر موسم کے لئے وادی کو د±نیا کے دیگر حصوں سے جوڑنے والی روڈ لنک و سپلائی لائن BC رورڈ یعنی بانہال کارڈ روڈ (جموں سرینگر شاہراہ) کی حالت جوں کی توں بنی ہوئی ہے جس کا خمیازہ ریاستی عوام کے ساتھ ساتھ یہاں آنے والے سیاحوں کو بھی بگتنا پڑ رہا ہے – دیائیوں سے مختلف حکمرانوں کی طرف سے اس شاہراہ پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے اب تک اس شاہراہ نے کئی انسانی جانیں تلف کرنے کے علاوہ کئی ایک کو زندگی بھر کے لئے اپاہج بنا دیا ہے – ترقی یافتہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں دنیا چاند پر زندگی بسر کرنے کے لئے سوچ رہی ہے وہیں ریاست جموں کشمیر کے لوگ آج بھی بہتر سڑک رابطہ کے لئے پریشان ہیں جو کہ ایک المیہ ہے -سڑک رابطہ بند ہونے پر ہوئی سفر کے کرایہ میں من مرضی کا اضافہ سوچ سے باہر ہے اور اس کی طرف دہائیوں سے کوئی دھیان نہیں دیا جا رہا ہے -ائر لائنز راستہ بند ہونے کی صورت میں بے بس اور مجبور مسافروں کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنے سے گریز نہیں کرتے اور اس کرایہ میں اتنا اضافہ کر دیا جاتا ہے جو عام اور غریب مسافروں کے بس سے باہر ہوتا ہے – ائر لائنز کی اس لوٹ کھسوٹ کو پوچھنے والا کوئی نہیں اگر جہاز کرایہ کو ا±تار چڑھاو¿ کے بجائے مقرر شدہ ریٹ کے حساب سے لیا جاتا تو شاید جموں کے بس اسٹینڈ و شاہراہ کے دیگر مقامات پر مسافروں کو کھلے آسمان تلے بچوں خواتین اور مریضوں کے ہمراہ راتیں نہیں گذارنی پڑتی – بے بسی اور مجبوری کا یہ عالم دیکھ کر انسانیت شرمسار ہوتی دکھائی دے رہی ہے – شاہراہ پر واقع علاقے بانہال ،رام بن ،قاضی گنڈ ،اننت ناگ ،و جموں میں مختلف رضاکار اور مذہبی تنظمیوں اور صاحب سروت لوگوں کی طرف سے آگے آکر درماندہ مسافروں کے لئے لگائے گئے لنگر اور ا±نہیں راحت پہنچانا قابل تحسین ہے – رام بن سے آگے دوکانوں پر راشن و گیس ختم ہونے کی وجہ سے رضاکاروں کو اب لنگر چلانا بھی مشکل ہو رہا ہے -سوشل میڈیا پر دیکھے جا رہے یہ منظر قابل رحم ہیں – ایسی صورت حال اور ناگہانی آفات کے دوران راحت پہنچانے کے لئے سرکار اور انتظامیہ سے عوام کو ا±میدیں وابسطہ ہوتی ہیں اورایسے میں سرکار کو محترک رہنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن عوام کو اوپر والے کے رحم و کرم پر چھوڑ کر انسانیت کے ساتھ ظلم کے مترادف مانا جاتا ہے – مسافروں کی منتقلی کے لئے متبادل انتظامات اگر کئے جاتے تو شاید مسافروں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کو بھی اتنی پریشانیوں کا سامنا نہ کر نا پڑتا – شاہراہ پر رام بن اور بانہال کے درمیانی سیکٹر میں فورلین کی کھدائی کا کام منصوبہ بند طریقے سے انجام نہ دیے جانے کی وجہ سے ان مقامات پر پہاڑیوں سے پسیوں کے گر آنے کا سلسلہ ختم ہو نے کا نام نہیں لے رہی ہیں اور مسافر جان جھوکم میں ڈال کر ان مقامات کو عبور کرتے ہیں – جموں کشمیر رہبر تعلیم ٹیچرز فورم اپنے چیئرمین فاروق احمد تانترے کی قیادت میں ان تمام رضاکار و مذہبی تنظمیوں کے علاوہ دیگران کا شکریہ ادا کرتی ہے جو اس مشکل وقت میں درماندہ مسافروں کی مدد کر رہے ہیں اور گونر انتظامیہ سے اپیل کرتی ہے کہ درماندہ مسافروں کو اپنی اپنی منزلوں تک پہنچانے کے لئے فوری اقدامات ا±ٹھائیں جائیں تاکہ انہیں مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے –