پلوامہ؍رتنی پورہ پلوامہ میں فوج اور جنگجوئوں کے درمیان شبانہ تصادم آرائی کے دوران حزب المجاہدین کا سرکردہ جنگجو مار اگیا جبکہ طرفین کی شدید فائرنگ کے نتیجے میں 2فوجی اہلکار ہلاک جبکہ ایک شدید طور پر زخمی ہواجسے سرینگر کے فوجی ہسپتال واقع بادامی باغ منتقل کیا گیا۔ ادھر پولیس نے مارے گئے جنگجونے لشکر طیبہ کے سرکردہ کمانڈر نوید جاٹ کو سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ادھر مارے گئے جنگجو کی تحویل سے اسلحہ و گولہ بارود ضبط کرتے ہوئے پولیس نے کیس رجسٹر کرتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ۔ اس دوران جھڑپ شروع ہونے کے فوراً بعد علاقہ میں پرتشدد احتجاج بھڑک اُٹھا جسے منتشر کرنے کی غرض سے فورسز اہلکاروں نے درجنوں ٹیر گیس کے گولوںکے علاوہ پیلٹ فائرنگ کی۔ انتظامیہ نے امن و قانون کی صورتحال کو قائم رکھنے کی غرض سے ضلع بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروس کو معطل کردیا۔ اس دوران ضلع بھر میں جاں بحق جنگو کی یاد میں احتجاجی ہڑتال کی گئی جس کے نتیجے میں یہاں زندگی کی جملہ سرگرمیاں ماند دکھائی دی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حرکت بھی بری طرح متاثر رہی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق جنوبی کشمیر کیلم کولگام کے 48گھنٹوں کے بعد ضلع پلوامہ کے رتنی پورہ گائوں میں فوج اور جنگجوئوں کے مابین گھماسان کی لڑائی میں حزب المجاہدین سے وابستہ سرکردہ جنگجو ہلاک ہوا جبکہ جنگجوئوں کی فائرنگ سے فوج کے 2اہلکار بھی ہلاک ہوگئے۔ معلوم ہوا کہ فوج کی 50آر آر، 10پیرا، ایس او جی اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت نے جنگجوئوں سے متعلق مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے ساتھ ہی سوموار اور منگل کی درمیانی شب کو ہی پلوامہ کے رتنی پورہ گائوں کا سخت محاصرہ کیا۔ معلوم ہوا کہ فورسز کو گائوں میں 3سے 4جنگجوئوں کی موجود ہونے کی اطلاع موصول ہوئی تھی جس کے بعد فورسز اہلکاروں نے گائوں کے اندرون و بیرونی راستوںدوران شب 3بجے ہی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کرتے ہوئے کڑا محاصرہ عمل میں لایا۔ اس موقعے پر جونہی فورسز اہلکاروں نے گائوں میں جنگجوئوں کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے تلاشی کارروائی شروع کی تو تلاشی پارٹی جونہی مشتبہ مکان کے نزدیک پہنچنے میں کامیاب ہوئی تو مکان کے اندر سے موجود جنگجووئں نے فورسز پر شدید فائرنگ کی۔ معلوم ہوا کہ جنگجوئوں کی فائرنگ اس قدر شدید تھی کہ ابتدائی حملے میں ہی فورسز کے 3اہلکار بری طرح گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے ۔ اس موقعے پر یہاں موجود فورسز پارٹی نے زخمی اہلکاروں کو جائے جھڑپ سے ہٹانے کے بعد انہیں سرینگر کے فوجی ہسپتال واقع بادامی باغ منتقل کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ یہاں پر 3میں سے 2اہلکاروں نے دم توڑ دیا جبکہ ایک ہنوزنازک حالت میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے۔ پولیس نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ فوج، پیرا، ایس او جی اور سی آر پی ایف کی مشترکہ جمعیت نے رتنی پورہ گائوں میں مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد کارڈن اینڈ سرچ آپریشن عمل میں لاتے ہوئے جنگجوئوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جونہی تلاشی پارٹی مشتبہ مکان کے نزدیک پہنچی تو یہاں مکان کے اندر چھپے بیٹھے جنگجوئوں نے فورسز پارٹی پر جدید ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کردی جس کے بعد فورسز نے بھی جواب دیا اور اس طرح گائوں میں جھڑپ کا باضابطہ آغاز ہوگیا۔انہوںنے بتایا کہ جنگجوئوں کے ابتدائی حملے میں 3فورسز اہلکار گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جنہیں سرینگر کے فوجی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم یہاں پر 2اہلکاروں نے دم توڑ دیا۔ پولیس نے مارے گئے اہلکاروں کی شناخت بلجیت سنگھ اور 10پیرا کے نائیک سنید کے طور پر کی جبکہ حوالدار چندرپال بھی گولیاں لگنے سے شدید طور پر زخمی ہوا جو فی الوقت فوجی ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔پولیس کا کہنا تھا کہ اس موقعے پر فورسز اہلکاروں نے جنگجوئوں کے خلاف حتمی کارروائی شروع کی اور مکان کوبارودی مواد سے زمین بوس کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مکان کے ملبے سے فورسز اہلکاروں نے ایک جنگجو کی لاش ہتھیاروں سمیت برآمد کی جس کی شناخت ہلال احمدراتھر ولد غلام محمد راتھر ساکن بیگم باغ کاکہ پورہ پلوامہ کے بطور ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ مارا گیا جنگجو حزب المجاہدین کا سرکردہ جنگجو تھا جو پولیس و فورسز کو متعدد مقدمات میں مطلوب تھا۔ادھر ذرائع سے معلوم ہوا کہ جائے جھڑپ سے مبینہ طور پر 2جنگجو فورسز کو چکمہ دینے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ مکان میں پھنسے دیگر 2جنگجوئوںنے رات کی تاریکی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے فورسز اہلکاروں کو چکمہ دے کر گائوں سے فرار اختیار کی۔ادھرپولیس ریکارڈ کے مطابق مارا گیا جنگجو حزب المجاہدین سے وابستہ تھا اور متعدد معاملات میں ملوث ہونے کی پاداش میں فورسز کو کافی عرصے سے مطلوب تھا۔پولیس کا کہنا تھا کہ مارا گیا جنگجو فورسز اہلکارو اور عام شہریوں پر کئے گئے مختلف حملوں میں ملوث رہا ہے۔انہوںنے بتایا کہ ہلال احمد کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں جن میں 312/2016(پولیس تھانہ پلوامہ) زیر دفعات 147, 148, 307, 337, 332, 427 آر پی سی، ایف آئی نمبر 371/2016 (پولیس تھانہ پلوامہ) زیر دفعات 147, 148, 307, 337, 332, 427آر پی سی، ایف آئی آر نمبر 296/2016پولیس تھانہ پلوامہ زیر دفعات147, 148, 307, 337, 332, 427آر پی سی اور ایف آر نمبر 8/2018پولیس تھانہ کرن نگر سرینگر زیر دفعات 302، 120 (بی) آر پی سی، 7/27آر مز ایکٹ شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق ہلا ل احمد کالشکر طیبہ کے سابق جنگجو نویٹ جاٹ کو سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال سے پولیس کی تحویل سے چھڑانے میں اہم کردار رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جائے جھڑپ سے مارے گئے جنگجو کی تحویل سے قابل اعتراض مواد کے علاوہ اسلحہ و گولہ بارود بھی ضبط کیا گیا جس کے بعد پولیس نے کیس رجسٹر کرتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہے۔انہوںنے بتایا مارے گئے جنگجو کی لاش کو قانونی لوازمات کے بعد لواحقین کے حوالے کردیا گیا ۔ اس موقعے پر پولیس نے عوام سے تاکید کی کہ وہ جائے جھڑپ کے ارد گرد جانے سے پرہیز کرے کیوں کہ یہاں ممکنہ بارودی مواد موجود ہونے کی صورت میں انسانی جانیں تلف ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب تک نہ جائے جھڑپ کو مکمل طور پر صاف و پاک کردیا جاتا ہے عوام پولیس کے ساتھ مکمل طور پر تعاون کا مظاہرہ کریں۔ادھرذرائع سے معلوم ہوا کہ رتنی پورہ گائوں میں دوران شب جونہی گولیوں کی گن گرج سنائی دی تو یہاں مقامی نوجوانوں پر مشتمل مختلف ٹولیوں نے سڑکوں کا رخ کرتے ہوئے فورسز کارروائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ اس موقعے پر مظاہرین نے یہاں تعینات اہلکاروں پر خشت باری کرنے کے علاوہ اسلام، آزادی اور جنگجوئوں کے حق میں زور دار نعرے بازی کی۔ معلوم ہوا کہ مظاہرین نے فورسز کارروائی میں رخنہ ڈالنے کی خاطر جائے جھڑپ کی طرف پیش قدمی شروع کی تاہم یہاں موجود اہلکاروں نے مظاہرین کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے احتجاج کو منتشر کرنے کی خاطر درجنوں آنسو گیس کے گولوں کے علاوہ پیلٹ فائرنگ کی جس کے بعد علاقے میں حالات انتہائی کشیدہ ہوئے ۔ادھر ضلع بھر امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے انتظامیہ نے منگل علی الصبح ہی موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کردیا۔ علاوہ ازیں مارے گئے جنگجو ہلال احمد کی یاد میں ضلع بھر میں منگلوار کو احتجاجی ہڑتال رہی جس دوران یہاں عوامی، کاروباری، تجارتی اور غیر سرکاری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ہڑتال کی وجہ سے ضلع بھر اور مضافاتی علاقوں میں ٹریفک سروس بری طر ح متاثر رہی جس کے نتیجے میں مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنے میں سخت دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔