حکومت یوکرین میں پھنسے ہندوستانیوں کی مدد جاری رکھے: سپریم کورٹ

0
0

17,000 لوگ واپس آچکے ہیں اور باقی 7,000 کو نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں:حکومت
یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے جمعہ کو مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ روس-یوکرین جنگ کے بحران میں پھنسے ہندوستانی شہریوں کے فکرمندی پر غور کرے اور ان کے اہل خانہ کے لئے آن لائن ہیلپ لائن سروس برقرار رکھے۔چیف جسٹس این۔ وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے اٹارنی جنرل کے. وینوگوپال سے کہا کہ حکومت کو پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد جاری رکھنی چاہیے۔قبل ازیں مسٹر وینوگوپال نے تین رکنی بنچ کو بتایا تھا کہ 17,000 لوگ واپس آچکے ہیں اور باقی 7,000 کو نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔اٹارنی جنرل نے بتایاکہ وزیر اعظم نے آج (جمعہ) کو وزراء کے ساتھ میٹنگ کی تاکہ یوکرین میں پھنسے ہوئے باقی ہندوستانیوں کے انخلاء میں تیزی لائی جا سکے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یوکرین کے شہر اوڈیسا میں نیشنل میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ فاطمہ اہانہ اور یوکرین رومانیہ سرحد کے قریب پھنسے دیگر طلبائ رومانیہ پار کر گئے تھے۔ انہیں آج (جمعہ) رات خصوصی طیارے کے ذریعے وطن واپس لایا جائے گا۔مسٹر وینوگوپال نے بنچ کو یہ بھی بتایا کہ عرضی گزار کی تفصیلات مرکزی وزیر جیوترآدتیہ سندھیا کے ساتھ شیئر کی گئیں۔ مسٹر سندھیا اس وقت رومانیہ میں پھنسے ہندوستانی طلباء کو نکالنے کے لیے ضروری سہولیات فراہم کرنے کے کام میں مصروف ہیں۔عدالت عظمیٰ کی بنچ نے پھنسے ہوئے لوگوں کو فراہم کی جانے والی اطلاعات کے لیے حکومت کی تعریف کی اور اسے مدد جاری رکھنے کو کہا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ روس یوکرین جنگ کے بحران سے متعلق درخواستوں پر کسی بھی حکم کو منظور کرنے کے خلاف ہائی کورٹ کو مطلع کریں، کیونکہ سپریم کورٹ پہلے ہی اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔جنگ سے متعلق چیف جسٹس نے سماعت کے دوران بتایا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہم نے جنگ وغیرہ کی سابقہ صورتحال سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ہمارے پاس اس جنگ میں کچھ زیادہ نہیں ہے، لیکن والدین طلباء کے بارے میں فکر مند ہیں۔”اس معاملے پر اگلی سماعت کے لیے 11 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔سپریم کورٹ نے ایک اور درخواست گزار ایڈوکیٹ وشال تیواری کو صرف اخباری رپورٹوں کی بنیاد پر پی آئی ایل دائر کرنے پر کھینچ پھٹکار لگائی۔ بنچ نے کہاکہ ’’ہمیں سپریم کورٹ کی ویب سائٹس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ اس طرح سے درخواستیں دائر کرتے ہیں۔ عدالت کا وقت ضائع کرنے کے ساتھ کئی درخواستیں خارج کر دی گئیں۔ اگر آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو اخبار کی کٹنگ وغیرہ کے ساتھ عرضی دائر کرنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔درخواست گزار نے بتایا کہ وہ رومانیہ سے زیادہ دور نہیں، خارکیف میں پھنسے ہوئے شہریوں کے بارے میں فکر مند ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ یہ حساس صورتحال ہے، ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ تشہیر کے لیے اس صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کریں۔”

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا