کشمیر میں موسم خشک :سردی کی شدت میں ایک بار پھر اضافہ

0
0

کشمیر شاہراہ چوتھے روز بھی بند، ہزاروں مسافر و گاڑیاں درماندہ
یواین آئی

جموں/سرینگروادی کشمیر میں حالیہ بھاری برف باری کے بعد گرچہ موسم خشک ہے لیکن سردی کی شدت میں ایک بار پھر اضافہ درج ہوا ہے۔وادی کشمیر کو ملک و بیرون دنیا کے ستھ جوڑنے والی سری نگر۔جموں قومی شاہراہ ہفتہ کے روز مسلسل چوتھے روز بھی ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے بند رہی۔ محکمہ موسمایت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مطلع رات بھر صاف رہنے کی وجہ سے پارہ نقطہ انجماد سے ایک بار پھر نیچے گر گیا جس کی وجہ سے سردیوں نے ایک بار پھر زور پکڑنا شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں اگلے تین دنوں کے دوران موسم خشک رہنے کی توقع ہے۔ سردی میں شدت آنے کی وجہ سے وادی میں ایک بار پھر گھروں کے باہر اور اندر نل جم گئے تھے اور سڑکوں پر بھی کہر لگ گیا تھا جس کی وجہ سے صبح کے وقت گاڑیوں کو چلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور پیدل چلنے والوں کو بھی سڑک پر پھسلن پیدا ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ ادھر حالیہ بھاری برف باری کی وجہ سے وادی کو بیرون دنیا کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر۔جموں قومی شاہراہ بھی چار دنوں سے لگاتار ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے بند ہے جبکہ ریل سروس بھی تین دنوں سے لگاتار معطل ہے۔ ریاست کی سرمائی راجدھانی سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 5.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڑ کیا گیا جبکہ وادی کے مشہور ترین سیاحتی مقامات پہلگام اور گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت بالترتیب منفی 12.7 ڈگری سینٹی گریڈ اور منفی 14.4ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڑ کیا گیا۔ قصبہ دراس کو ایک بار پھر ریاست کا سردترین خطہ ہونے کا شرف حاصل ہوا جہاں کم سے کم درجہ حرارت منفی 26.8ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڑ کیا گیا۔ لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 15.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڑ کیا گیا جبکہ کرگل میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 19.4ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڑ کیا گیا۔ وادی کشمیر کو ملک و بیرون دنیا کے ستھ جوڑنے والی سری نگر۔جموں قومی شاہراہ ہفتہ کے روز مسلسل چوتھے روز بھی ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے بند رہی۔ ٹریفک حکام نے بتایا کہ قریب تین سو کلومیٹر طویل قومی شاہراہ پر برف جمع ہونے اور کئی مقامات پر چٹانیں کھسک آنےکی وجہ سے ملبہ جمع ہونے کے باعث شاہراکو ہفتہ کے روز بھی بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بانہال علاقے میں شاہراہ پر برف ہٹانے کا کام شدومد سے جاری ہے اور رامسو اور رام بن سیکٹر میں پانتھال، ڈگڈول، انوکھی فال اور بیٹری چشمہ علاقوں میں چٹانوں کے ملبے کو ہٹایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہفتہ کی دوپہر تک شاہراہ کے صاف ہونے کی امید ہے تاہم شاہراہ کو ٹریفک کی آمد ورفت کے لئے کھولنے کاکوئی فیصلہ بارڑر روڈس آرگنائزیشن اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی لیا جائے گا۔ شاہراہ پر گزشتہ چار دنوں سے زائد از ڈھائی ہزار مال بردار گاڑیاں درماندہ ہیں۔ ادھر شاہراہ لگاتار بند رہنے کی وجہ سے سینکڑوں مسافر جموں میں درماندہ ہوگئے ہیں۔ ان درماندہ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں گوناگوں مشکلات کاسامنا ہے۔ انہوں نے مقامی ہوٹل مالکان اور دکانداروں پرگراں فروشی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہماری مجبوری کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ان کے جیب خالی ہوگئے ہیں اور شاہراہ اگر مزید بند رہی تو انہیں فاقے لگنے کا اندیشہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سری نگر۔جموں قومی شاہراہ جو وادی کے لئے شہہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے کے بند رہنے سے اہلیان وادی کو گونا گوں مشکلات ومسائل سے دوچارہونا پڑتا ہے جہاں ایک طرف ضرویات زندگی بالخصوص اشیائے خورد ونوش کی قلت پڑجاتی ہے تو وپیں دوسری طرف گراں فروشی بھی بام عروج پر پہنچ کر لوگوں کی زندگیوں کو مزید اجیرن بنا دیتی ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا