یک بعد دیگر تعلیمی اداروں کی عمارات تشنہ تکمیل ،سکولی طلباء کھلے آسمان تلے ،محکمہ خاموش تماشائی

0
0

لوگوں کا علاقہ سگدی بھاٹہ کے ساتھ تفاوت کا الزام ،متعلقہ حکام سے معاملہ کا سنجیدہ نوٹس لنیے کا مطالبہ
چودھری محمد اسلم

سگدی بھاٹہ(چھاترو)؍؍ علاقہ بھاٹہ کا گورنمنٹ مڈل سکول بھاٹہ و گورنمنٹ پرائمری اسکول بھٹ پورا بھاٹہ کی نئی عمارات پچھلے کئی برسوں سے تعمیر نہیں ہوسکی ہیں جس کی وجہ سے سکول کے طلباء کو کھلے آسمان تلے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔مکینوں نے بتایا کہ ان نئی عمارات کی بنیاد 2008 سے بھی قبل ڈالی گئی تھی جس کے بعد کچھ عرصہ تعمیری کا کام چلا تھا اور اس کے بعد سے لیکر آج بھی نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان عمارات کا کام مکمل طور شروع نہیں ہوسکا ہے جس کی وجہ سے بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان عمارات کی دیواریں تو تقریباً مکمل ہیں لیکن اوپر چھت مکمل طور درست نہیں کیا گیا ہے ۔ایک اسکولی عمارت جس میں آدھی دیواروں پر سیمنٹ ہے مگر شیشے کھڑکیاں دروازے ابھی تک مکمل طور سے بچوں کی رہن سہن اور پڑھائی کے تیار نہیں کیا گیا ہے وہیں دوسری سکول بٹ پورا کی عمارت کچھ ہی کام ہوتے ہوئے ہی پسی آنے کی وجہ سے مکمل طور زمین بوس ہوگئی ہے۔اتنے بہت ہی کم تعداد میں کام نہ ہونے کی وجہ سے اس سے جوں کا توں چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ زنگ آلود ہو کر اب قابل استعمال نہیں رہا ہے۔مقامی رہائشی لوگوں کے مطابق گورنمنٹ مڈل اسکول بھاٹہ اس علاقہ کا پہلا اور بہت پرانا مڈل سکول ہے جس کا حال بد سے بتر ہوتا چلا جارہا ہے۔ اس کی جانب کوئی دھیان نہیں دے رہا ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ اسکول کی ناکافی عمارت سے بچوں کو سردی اور گرمی کے ایام میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔بی ڈی سی بلاک مغلمیدان شریفہ بیگم ،متعلقہ پنچایت سرپنچ تسلیمہ بیگم و دیگر مقامی لوگوں نے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان سکولی عمارات کے مسائل کو متعدد بار حکام کی نوٹس میں لایا ہے لیکن ستم ظریفی کا عالم یہ ہے کہ متعلقہ حکام سے رجوع کرنے کے بعد بھی اس جانب کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اْٹھایا گیا اور نہ ہی ان لوگوں کی مانگ کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ ان سکولوں میں بچوں کی تعداد تقریباً 100سے بھی زائد ہے لیکن ان کی پڑھائی کیلئے محکمہ کی طرف سے کوئی مکمل بندوبست نہیں کیا گیا ہے۔ بچوں کیلئے اسکول میں کھیل کود کیلئے نہ گرونڈ اور نہ ہی صاف پانی کی فراہمی پائی جارہی ہے ۔بچوں کیلئے سکول میں باتھروم کا پہلے سے ہی نام و نشان تک نہیں ہے۔پنچائتی نمائندوں و لوگوں نے گورنر انتظامیہ و ضلع انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ ترجیحی بنیادوں پر ان عمارات کی تعمیری کا کام شروع کیا جائے تاکہ ان کے بچوں کو راحت سے تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل سکے اور گورنمنٹ کے کروڑوں روپے کا نقصان بھی نہ ہوپائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا