نظر بند لیڈران سے ملاقات ،
کشمیر کی صورتحال آئی زیر بحث
سرینگر؍ 24 ،نومبر :کے این ایس / سابق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا کی قیادت میں 4 روزہ دورے پر وارد کشمیر ہوئی ٹیم کی سرگرمیاں ہنوز جاری ہے جس دوران مذکورہ ٹیم نے سنیچر کی شب عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ ، نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال اور عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ کے ساتھ ملاقات کی ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کو معلوم ہوا ہے کہ انتظامیہ اور پولیس نے سنیچر کی شب سابق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا کی قیادت والی ٹیم کو نظر بند لیڈران کے ساتھ ملاقات کرنے کی اجازت دی ، جس دوران مذکورہ ٹیم نے مولانا آزاد روڑ پر واقع عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ ، نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال اور عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ کی رہائشگاہوں پر نظر بندی کے دوران ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران جموں و کشمیر خاص طور پر وادی کشمیر میں 5 اگست کے پارلیمانی فیصلہ جات کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور سیاسی لیڈران کی نظر بندی کا معاملہ زیر بحث لایا گیا ۔ عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ نے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کے این ایس کو بتایا کہ سنیچر کی شام پولیس کے ساتھ مکالمہ ہونے کے بعد سابق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا کی قیادت والی ٹیم کو ان کے ساتھ ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی اجازت دی گئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں منقسم کئے جانے اور دفعہ 370 و آرٹیکل 35-A کی تنسیخ کے فیصلے پر بات کی گئی ۔ مظفر احمد شاہ نے بتایا کہ بیگم خالدہ شاہ ڈاکٹر مصطفی کمال اور انہوں نے از خود ٹیم کو یہ واضح کیا کہ مرکزی حکومت کا جموں و کشمیر کے حوالے سے حالیہ فیصلہ قطعی طور منظور نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں منقسم کرنے کا فیصلہ نہ صرف سیاسی لیڈرشپ کیلئے ناقابل قبول ہے بلکہ جموں ، کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو بھی یہ فیصلہ تسلیم نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت نے مرکزی فیصلے کو یکطرفہ قرار دیا ہے لہٰذا اس فیصلے کو فوری طور واپس لیا جانا چاہئے ۔ مظفر احمد شاہ نے ’4 اگست 2019 گپکار ڈکلیریشن ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پوری لیڈرشپ اس بات پر متفق ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ کرنے کا فیصلہ نہ صرف یکطرفہ ہے بلکہ ناقابل قبول بھی ہے ۔ مظفر احمد شاہ نے بتایا کہ سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا اور اس کی ٹیم کے ممبران جس میں ریٹائرڈ ائر مارشیل کپل کاک ، سشوبہ بھاروے اور شری برائو پر یہ واضح کیا گیا کہ بھاجپا کی سربراہی والی مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر میں اپنے سیاسی ایجنڈے کو عملانے کیلئے یہاں لاک ڈائون کا سہارا لیا وہیں یہاں کے 3 سابق وزرائے اعلیٰ ، ممبران اسمبلی ، سیاسی کارکنان ، ٹریڈ یونین لیڈران ، بار ایسو سی ایشن ممبران اور دیگر معصوم نوجوانوں کو گرفتار کرکے پابند سلاسل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم پر واضح کیا گیا کہ سبھی نظر بند لیڈران کو غیر مشروط بنیاد پر رہا کرانے کے حوالے سے وہ اپنا کلیدی کردار ادا کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی لیڈرشپ کی نظر بندی جمہوری نظام پر ایک دبہ ہے جبکہ نریندر مودی کی سربراہی والی حکومت کے بچگانہ فیصلے سے کشمیری تاجروں کو 20 ہزار کروڑ روپے خسارے کا سامنابھی کرنا پڑا ۔