ہند۔پاک کی کوئی واضح کشمیرپالیسی نہیں

0
0

کشمیری نوجوانوں میں شدت پسندی میں اضافہ تشویشناک:ماہرین
یواین آئی

نئی دہلی؍؍جموں کشمیر کے سابق نوکر شاہ، ماہرتعلیم اور دوسرے شعبہ کے ماہرین نے وادی کشمیر میں مقامی نوجوانوں کے دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور کشمیر کو لے کر حکومت کی واضح پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے ریاست میں اندرونی سیکورٹی کی صورت حال میں بہتری نہیں ہو پا رہی ہے ۔غیر سرکاری تنظیم ‘گلوبل کاؤنٹر ٹیرورزم کونسل’ کی جانب سے یہاں کل ختم ہوئے دو روزہ ‘محفوظ ہندوستان کانفرنس’ موضوع پر منعقد کانفرنس میں مقررین نے مذکورہ خیالات کا اظہار کیا۔ مقررین نے کانفرنس کے دوران’جموں و کشمیر میں داخلی سلامتی کی صورتحال-موجودہ حالات اور آگے کی راہ ‘ کے موضوع پر سیشن میں حصہ لیتے ہوئے یہ باتیں کہیں۔مقررین نے کشمیر کے حالات بہتر بنانے کے لئے نوجوانوں کو روزگار مہیا کرانے ، علیحدگی پسندوں کی فنڈنگ روکنے ، وہاں فعال غیر سرکاری تنظیموں اور مدارس کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے ، پاکستان سے متصل سر حد سیل کرنے ، دراندازی کی روک تھام کرنے کیلئے اس کے سسٹم کو مضبوط کرنے ، عوامی سلامتی قانون میں ترمیم ، مختلف سرکاری محکموں میں بدعنوانی دور کرکے گڈ گورننس یقینی بنانے اور عوامی شکایت کا سراغ لگانے کے شفاف نظام تیار کرنے ، تعلیم کو بہتر بنانے اور سیکورٹی فورسز کو خاص طور پر تربیت کرنے جیسے تجاویز پیش کئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی جوانوں کو پیلٹ گن کے استعمال کی تربیت نہیں دی گئی۔جموں کشمیر کے سابق ڈی جی پی کلدیپ کھوڈا نے کہا کہ پاکستان اور جموں و کشمیرکولے کر میڈیا میں لفاظی کے سوا حکومت کی کوئی واضح پالیسی نہیں ہے ۔ پاکستان وادی کو کنٹرول کر رہا ہے ۔ وادی کے نوجوانوں کے بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہارکیا کہ نوجوانوں کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے لئے کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔انھوں نے کہا کہ جس طرح سے امریکہ نے اپنے یہاں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد بین الاقوامی دہشت گرد اسامہ بن لادن کا خاتمہ کیا تھا، پاکستان سے نمٹنے کے لئے بھی اسی طرح کی جرات کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کشمیر میں مدارس اور غیر سرکاری تنظیموں کا کیا ایجنڈا ہے اور انہیں پیسہ کہاں سے مل رہا ہے اس کی نگرانی کا کوئی انتظام نہیں ہے ۔ علیحدگی پسندوں اور دہشت گردوں کی فنڈنگ مکمل طور بند کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی جانچ ایجنسی نے علیحدگی پسندوں کی فنڈنگ روکنے کی کوشش کی لیکن کچھ خاص نہیں ہوا۔ فنڈنگ روکنے کے لئے ایک کمیٹی بنائی گئی لیکن وہ بھی حکمت عملی تیار نہیں کر سکی۔ مرکزی حکومت اس کے لئے سنجیدہ نہیں دکھائی دیتی۔ دفاعی ماہر میجر جنرل ہرش ککڑ نے بھی کہا کہ پاکستان اور جموں کشمیر کو لے کر حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان پراکسی جنگ چلا رہا ہے ۔ پہلے دہشت گرد تنظیم پاکستان سے اپنی سرگرمیاں چلا رہے تھے لیکن سال 2017 کے بعد سے مقامی نوجوانوں کی ان میں بھرتی بڑھ گئی جو باعث تشویش۔ دہشت گردوں کی لاشوں کو دفن کرنے کے دوران ان کی مدح سرائی سے بھی نوجوان بندوق اٹھا رہے ہیں۔ دہشت گردی اور دراندازی کی روک تھام کرنے والے نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسندوں کو الگ تھلگ کرنا ضروری ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر سیاست عملی ہو تو جموں کشمیر کی تشکیل نو کرکے بڑی حد تک لوگوں کی بے چینی دور کی جا سکتی ہے ۔ پہلے بھی ملک کی کئی ریاستوں کا تشکیل نو کیا جا چکا ہے ۔ لہذا اس میں کچھ بھی مشکل نہیں ہے ۔کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد کا کہنا تھا کہ کشمیری نوجوان کافی باصلاحیت ہیں اور وہ انگریزی میں ماہر ہیں۔ بنگلور، حیدرآباد اور نوئیڈا کی طرز پر وہاں بھی انفارمیشن ٹکنالوجی کا ہب بنانے سے نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور وہ غلط راستے کی طرف نہیں جائیں گے ۔ انہوں نے داخلی سیکورٹی میں اضافی احتیاط برتے جانے کی ضرورت بتائی تاکہ معاشرے کی ہم آہنگی نہ بگڑے ۔ انہوں نے شورش زدہ علاقوں میں امن و امان کے لئے حکومت کی طرف سے اقدامات اٹھانے کو کہا۔ پنن کشمیر کے اجے چورنگ کا کہنا تھا کہ کشمیر مسئلہ قانون کا معاملہ نہیں ہے بلکہ وہاں مکمل طور جنگ کی صورتحال ہے ۔وہاں کاتعلیمی نظام کنٹرول سے باہر ہے ۔ دل جیتنے کے نام پر حکومت کی پالیسیوں سے علیحدگی پسندی کو فروغ مل رہا ہے ۔ گھر گھر میں مجاہد کی بات ہونے سے چھوٹے چھوٹے بچے بھی بندوق اور گولی کا کھیل کھیلتے ہیں۔ علیحدگی پسندی کی کاشت ہو رہی ہے اور ملک کے خلاف زہریلابیج بویا جا رہا ہے اور صورت حال سے نمٹنے کے لئے وقت ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا