’ہندپاک مذاکرات جلدبحال ہوں‘

0
55

مسئلہ کشمیر سرفہرست رکھ کراس پیچیدہ مسئلے کاقابل قبول حل نکالاجائے:علی محمد ساگر
یواین آئی
سری نگرنیشنل کانفرنس نے ہندوستان اور پاکستان سے اپیل کی ہے کہ دونوں پڑوسی تعطل کے شکار مذاکراتی عمل کو دوبارہ بحال کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی راہیں تلاش کریں۔ دونوںممالک مذاکراتی عمل میں مسئلہ کشمیر سرفہرست رکھ کر اس پیچیدہ مسئلہ کا کوئی قابل قبول حل تلاش کریں جو سبھی کے لئے قابل قبول ہو، ایسا حل جو ریاست جموں و کشمیر کے عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتاہو کیونکہ یہاں کے عوام ہی اس مسئلے کے حقیقی اور اصلی فریق ہیں ۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس لیڈران جنرل سکریٹری محمد ساگر، سینئر نائب صدر ایڈوکیٹ چودھری محمد رمضان، صوبائی صدر ناصر وانی اور شمالی زون صدر محمد اکبر لون نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب پر شمالی کشمیر کے سوپور کے نوجوان سیاسی اور سماجی کارکن گلریز مشتاق نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیارکی۔ اس موقعے پر گلریز مشتاق کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور پارٹی لیڈران نے ان کا نیشنل کانفرنس میں خیر مقدم کیا۔ گلریز مشتاق نے مو¿قر کارڈف میٹروپولیٹن یونیورسٹی لندن میں ایم بی اے کیا ہے اور کشمیر میں سرگرم سیاست میں قدم رکھنے سے پہلے لندن اور دبئی میں بھی کام کیا ہے۔ گلریز معروف صوفی بزرگ مرحوم احد بب کے پوتے بھی ہیں۔ لیڈران نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس اپنے اٹانومی کی بحالی کے ایجنڈا اور پالیسی پر قائم ہے اور یہی ایک ایسا حل ہے جو سب کے لئے قابل قبول ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہندوستان واقعی جموں وکشمیر اور خطے میں دیرپا امن اور شانتی کی متمی ہے تو نئی دلی کو دفعہ370کی مکمل بحالی، 1953سے پہلے کی پوزیشن اور دہلی اگریمنٹ کو بحال کرنا ہوگا اور ساتھ ہی جموں و کشمیر کی 9ویں اسمبلی کی طرف سے 1999میں منظور شدہ قرار اٹانومی کو قبول کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور ہمارا یہی موقف ہے کہ اگر اٹانومی سے بہتر کوئی ایسا حل ہے جو یہاں کے لوگوں کے جذبات اور احساسات کی ترجمان کرتا ہے تو ہم اس قبول کرتے ہیں۔ این سی لیڈران نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ہی وہ عوامی نمائندہ جماعت ہے جس نے ریاست میں پریس کی آزادی ،تعلیم ، اظہارِ رائے اور ووٹ پرچی کا حق اور زرعی اصلاحات کے ذریعے زمینوں پر مالکانہ حقوق دلوائے اور اسی جماعت کی حکومتوں نے یہاں مفت تعلیم، مفت علاج و معالجہ، صاف پانی اور اشیائے خورد و نوش کی فراہمی یقینی بنائی۔ نیشنل کانفرنس نے ہی ملک کشمیر کو صدیوں کی غلامی اور چکداری سے نجات دلائی ۔ تقریب پر بولتے ہوئے گلریز مشتاق نے کہا کہ نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کرکے مجھے خوشی ہورہی ہے اور مجھے اُمید ہے کہ ملک کشمیر کے آبائی جماعت میں رہ کر مجھے لوگوں کی خدمت کرنے کا بھر پور موقعے فراہم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کا مطالعہ کرنے سے ہی پتہ چلتا ہے کہ کشمیری قوم کے عزت نفس، خود اعتمادی اور خدا اعتمادی میں نیشنل کانفرنس کا کتنا بڑا رول رہا ہے اور شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے قیادت میں کشمیری قوم نے کیسے غلامی کی زنجیروں کو توڑا اور ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ اس موقعے پر پارٹی لیڈران قیصرجمشید لون، جاوید احمد ڈار، محمد سعید آخون، شوکت احمد میر، سلمان علی ساگر، عمران نبی ڈار اور جگدیش سنگھ آزاد بھی موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا