ہندوستان یوکرین-روس امن کوششوں میں تعاون کے لیے تیار: مودی

0
0

یوکرین روس کے مابین جنگ کا اثر، یورپ میں توانائی کا بحران شدت اختیار کرگیا
لازوال ڈیسک

نئی دہلی/بروسیلز؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی اور کہا کہ ہندوستان جنگ زدہ روس-یوکرین کے درمیان امن کی کسی بھی کوشش میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دونوں رہنماؤں نے یوکرین اور روس کے درمیان جاری تصادم پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہاں تنازع جلد ختم ہونا چاہیے اور تنازع کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تنازع کا فوجی حل نہیں ہو سکتا اور ہندوستان دونوں ممالک کے درمیان امن کی کسی بھی کوشش میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان یوکرین سمیت ہر جگہ جوہری تنصیبات کی حفاظت کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کو خطرہ دور رس نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کے مختلف امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔دوسری جانب روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے یورپ کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس کی وجہ سے یورپ میں عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔یہ دعوی اے آر وائی نیوز نے کیا ہے۔جمہوریہ چیک میں سرد موسم اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے اسکول اور کالجوں میں سردی سے بچاؤ کیلئے ہنگامی اقدامات کیے گئے ہیں۔یورپی ممالک کو درپیش توانائی کے بحران کے بعد جمہوریہ چیک میں زیر تعلیم طلباء و طالبات میں کمبل تقسیم کیے گئے تاکہ وہ کلاس میں سبق کے دوران سردی محسوس نہ کریں۔روس کے خلاف مغربی ممالک کی جانب سے عائد پابندیوں کے بعد روس نے بھی گیس والوز بند کرنے کا اقدام کیا۔ روس کی جانب سے ایسا قدم اٹھانے کے بعد یورپ میں ہلچل شروع ہوگئی کہ آئندہ سردیوں کے دن کیسے گزریں گے؟۔وزارت صحت نے اسکولوں میں کلاس رومز کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور عمارت کے باہر سے کلاس میں داخل ہونے والی ہوا کو روکنے کی تجویز پیش کی ہے۔ جیسا کہ کلاس رومز کے باہر اسکول کے احاطے میں سردی کو کم کرنا ہے اور درجہ حرارت کو بڑھانا ہے۔مثال کے طور پرجمنازیم میں یا راہداریوں میں موجودہ درجہ حرارت 18 کے بجائے 17 ڈگری سیلسیس اور شاورز میں 24 کے بجائے 21 ہو سکتا ہے لیکن کلاس رومز میں درجہ حرارت 20 ڈگری سیلسیس پر رہنا چاہیے۔ملک کی وزارت صنعت و تجارت نے بھی توانائی کے بحران کے نتیجے میں اگست میں ایک خصوصی حکم نامہ تجویزپیش کیا تھا جس کے تحت گیس کی سپلائی میں ناکامی کی صورت میں عوامی مقامات کے درجہ حرارت کو بڑھایا جا سکے۔اس حوالے سے حکومتی تمام اقدامات دھرے کے دھرے رہ گئے اور سردی نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا، یہ ہی وجہ ہے کہ اب اسکول کی عمارت کے اندر کا درجہ حرارت بالخصوص کلاس رومز میں درجہ حرارت 20ڈگری سے نیچے گر گیا اور اسکول انتظامیہ کو طلبہ میں کمبل تقسیم کرنا پڑے۔واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان 24 فروری کو شروع ہونے والی جنگ نے دنیا میں توانائی کا بڑا بحران پیدا کر دیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا