ہم یہاں کسی بھی طرح فرقہ پرستی پنپنے نہیں دیں گے: مظاہرین

0
114

کٹھوعہ سانحہ پر ڈوڈہ میں زبر دست احتجاج،
لازوال ڈیسک
ڈوڈہ//کٹھوعہ میں آٹھ سالہ معصوم بچی کے اغوا و عصمت دری اور بیہمانہ قتل کے خلاف چناب ویلی کے صدر مقام ڈوڈہ اور اس کے مضافات میں مکمل ہڑتال رہی ،اس دوران تمام کاروباری تعلیمی ادارے و دُکانیں بند رہیں اور دفاتر عدالتوں و بنکوں میں حاضری کم رہی ہڑتال کا سماج کے تمام طبقوں نے بلا لحاظ مذہب و ملت پورا تعاون کیا ،بعد نما ز جمعہ قصبہ و مضافاتی بستی فرقان آباد و دیگر دیہاتوں میں لوگوں نے احتجاجی جلوس نکالے اور قصوواروں کی پھانسی کا مطالبہ کیا احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سماجی کارکن ایڈوکیٹ حسان بابر نہرو نے کہا کہ یہ حق و انصاف کا معاملہ ہے اور اس کو کسی مذہب سے جوڑ کر دیکھنا ناانصافی و غیر اخلاقی ہے۔ اُنہوں نے احتجاجی ہڑتال میں تمام طبقوں کی شمولیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں کسی بھی طرح فرقہ پرستی پنپنے نہیں دیں گے، اور ہر اس سازش کو ناکام بنا دیں گے ۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ظلم و ناانصافی کسی بھی پر ہو اور ظلم کرنے والا کوئی ہو اس کسی بھی ملک میں ہو ہم کو حق و انصاف کا ساتھ دینا چاہئے اور یہی اسلامی کی پر امن تعلیمات ہیں ۔اُنہوں نے نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر کسی بھی غیر اخلاقی غیر اسلامی تبصرہ سے سختی سے منع کرتے ہوئے کہا کہ قصورواروں کی مائیں اور بہنیں ہماری بھی ماں اور بہن کی طرح ہیں اور ہم کسی بھی صور ت میںمالک کی ناراضگی مول نہ لیں۔ اس سے قبل قصبہ و مضافات کی تمام مساجد میں مرکزی سیرت کمیٹی ڈوڈہ کی طرف سے کمیٹی کے جنرل سیکریٹری سعداللہ شاد فرید آباد ی کی صدارت میں پاس شُدہ قرار داد کو پیش کرکے پاس کیا گیا۔ اس قرار داد میں کٹھوعہ واقعہ کی مذمت کے ساتھ قصورواروں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا قرارد اد میں جموں بار ایسوسیشن و کٹھوعہ بار ایسوسیشن سے وابستہ وکلاءکی طرف سے انصاف میں رخنہ اندازی کے لئے ایسے وکلاءکے خلاف قانونی کاروائی کرکے لائسنس ضبط کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرار داد میں روہنگیائی پناہ گزینوں کو بین الاقوامی قوانین کے تحت تحفظ کا بھی مطالبہ کیا گیاہے ،قرار داد میں وادی کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالی بند کرکے ظلم و جبر کے بجائے افہام و تفہیم کا راستہ تلاش کرنے و بینادی حقوق کی پاسداری کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا