نئی دہلی، 5 اگست (یو این آئی) مرکزی حکومت نے وقف ایکٹ 2013میں تقریبا چالیس ترمیمات کے ساتھ نیا وقف ترمیمی بل 2024پارلیمنٹ میں پیش کرنے جارہی ہے، یہ ترمیمات کس نوعیت کی ہیں جس کی ابھی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے، تاہم جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے اس ترمیمی بل پر اپنے تحفظات اورخدشات کا اظہار کیا ہے آج یہاں جاری ایک بیا ن میں انہوں نے کہا ہے کہ جس اندیشہ کا اظہارکیاجارہاہے کہ ان ترمیمات کے ذریعہ مرکزی حکومت وقف جائدادوں کی حیثیت اورنوعیت کو بدل دینا چاہتی ہے تاکہ ان پر قبضہ کرکے مسلم وقف کی حیثیت کو ختم کرناآسان ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایسی کسی ترمیم کو جس سے وقف کی حیثیت اورواقف کی منشابدل جائے ہرگزہرگزقبول نہیں کرسکتے، جمعیۃعلماء ہند یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ وقف جائدادیں مسلمانوں کے بزرگوں کے دیئے ہوئے وہ عطیات ہیں جنہیں مذہبی اورمسلم خیرات کے کاموں کے لئے وقف کیا گیاہے، حکومت نے بس انہیں ریگولیٹ کرنے کے لئے وقف ایکٹ بنایا ہے، جمعیۃعلماء ہند وقف ایکٹ 2013میں کوئی ایسی تبدیلی جس سے وقف جائدادوں کی حیثیت اورنوعیت بدل جائے یا اسے قبضہ کرلینا حکومت یا کسی فرد کے لئے آسان ہوجائے ہر گزقابل قبول نہیں ہے، اسی طرح وقف بورڈوں کے اخیتارات کو کم یا محدودکرنے کو بھی ہم منظورنہیں کرسکتے۔