ہمیں پتہ ہے حملہ کس نے کیا ہے، ہم یہ کھوج لگا رہے ہیں کہ کروایا کس نے ہے: پوتن

0
97

ماسکو، // روس کے صدر ولادی میر پوتن نے جمعہ کی شام دارالحکومت ماسکو میں کئے گئے اور 139 افراد کی اموات کا سبب بننے والے دہشت گردانہ حملے سے متعلق بعض سوالات کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے۔

پوتن نے، حکومتی اراکین، علاقائی حکام، خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں اور سکیورٹی فورسز کے منتظمین کے ساتھ، دہشت گردانہ حملے اور اس کے بعد اختیار کردہ حفاظتی تدابیر سے متعلق اجلاس کیا ہے۔

پوتن نے تفتیش کو سیاسی تعصبات سے قطع نظر رہتے ہوئے نہایت پیشہ وارانہ اور مقصدی شکل میں مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ہے کہ "ہمیں معلوم ہے کہ یہ جُرم ایسے متعصب مسلمانوں نے کیا ہے جن کے خلاف عالمِ اسلام سینکڑوں سالوں سے جدوجہد کر رہا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کی ہمیں یہ منوانے کی کوشش بھی ہماری نظروں سے اوجھل نہیں ہے کہ ماسکو حملے کا کیف سے کوئی تعلق نہیں یہ خونی حملہ روس میں ممنوعہ دہشت گرد تنظیم داعش کے اراکین نے کیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ روس اور اس کے عوام پر یہ خونی ظلم کس نے کیا ہے۔ جس بات کا ہم کھوج لگا رہے ہیں وہ یہ ہے کہ جُرم کروایا کس نے ہے؟”

پوتن نے کہا ہے کہ خفیہ ایجنسی اور سکیورٹی فورسز کے درمیان مشترکہ تحقیقی کاروائیوں کے دوران متعدد سوالات کے جواب تلاش کئےگئے ہیں۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا متعصب تنظیمیں مشرق وسطیٰ میں ایک منصفانہ حل کے حامی ملک روس کو نشانہ بنانے میں واقعی دلچسپی رکھتی ہیں یا نہیں؟

پوتن نے کہا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ خود کو اصل دیندار مسلمان کہنے والے یہ متعصب ، رمضان کے مبارک مہینے میں بڑے بڑے مظالم کرتے اور جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں؟ اس سے کون فائدہ حاصل کر رہا ہے؟

انہوں نے کہا ہے کہ یہ وحشت، 2014 سے نیو نازی کیف انتظامیہ کی پُشت پناہی میں ہمارے ملک کے خلاف برسرپیکار جنگجووں کی کاروائیوں کا، محض ایک حلقہ ہے۔ اور جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں نازیوں نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے کبھی بھی کسی بھی مکروہ اور غیر انسانی طریقے سے گریز نہیں کیا”۔

صدر ولادی میر پوتن نے سوال اٹھایا ہے کہ ماسکو میں حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے حملے کے بعد یوکرین جانے کی کوشش کیوں کی ہے؟ یہ کوئی ڈھکی چھُپی بات نہیں رہی کہ کیف انتظامیہ کے حامی جُرم کے ساجھے دار اور دہشت گردی کے اسپانسر نہیں بننا چاہتے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے سامنے بہت سے جواب طلب سوالات ہیں”۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا