گورنر مرکز کے فیصلوں کو ریاست میں اندھا دھند لاگو کر رہے ہیں‘

0
0

جماعت اسلامی پر پانچ سال کی پابندی عائد کرنا غیر جمہوری اور غیر دانشمندانہ:سوز
لازوال ڈیسک
سرینگرپروفیسر سیف الدین سوز، سابق مرکزی وزیر نے پریس کے نام جاری ایک بیان میں کہا کہ گورنر کے کچھ اقدامات حالات کو سدھارنے کے بجائے بگاڑ کی طرف لے جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گورنر موصوف کو یہ سوچنا چاہئے کہ گورنر انتظامیہ ایک منتخب حکومت کا نعم البدل نہیں ہوسکتا ۔اسلئے مرکز کے کچھ فیصلوں کو ریاست میں اندھا دھند لاگو کر کے ریاست میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ حال ہی میں گورنر نے آئین ہند کی 77ویں ترمیم کے بارے میں مرکز کے فیصلے کو ریاست میں لاگو کیا ہے۔ ایسا بڑا قدم تو ایک منتخب حکومت ہی لے سکتی تھی،حالانکہ اس ترمیم کے تحت سماج کے ایک طبقے کو فوائد میسر ہوںگے،مگر دیکھنا یہ ہے کہ ان فیصلوں کی جموں و کشمیر کے حوالے سے کیا نتائج برآمد ہو ہوںگے ۔اسی طرح گورنر نے مرکز کے اُس فیصلے کو من و عن قبول کیا جس کے تحت جموںوکشمیر جماعت اسلامی پر پانچ برس کےلئے پابندی لگائی گئی ہے۔ جماعت اسلامی پر پابندی بالکل غلط ہے کیونکہ اس سے یہاں کی تشویش ناک صورتحال میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اور دوسری طرف سیاسی بحث و مباحث ، افہام و تفہیم کی صورت حال میں بہت منفی اثر پڑے گا۔ اگر آپسی خیالات کا تبادلہ نہیں ہوگا تو جو تھوڑی بہت جمہوری فضاءجموںوکشمیر میں موجود ہے وہ بھی سکڑ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر میں عام لوگوں کا خیال ہے کہ جماعت اسلامی پر پابندی غلط اور غیر دانشمندانہ ہے اور اس سے ریاست کی تشویش ناک صورتحال میں اضافہ ہو سکتا ہے!“

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا