نئی دہلی؍؍ملک کے بیشتر حصوں میں جنوب مغربی مانسون کی بارشوں میں گزشتہ دہائی (2012-2022) کے دوران اضافہ دیکھا جارہا ہے اور 55 فیصد ’تحصیلوں‘ میں 10 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔آج یہاں توانائی، ماحولیات اور پانی کی کونسل ( سی ای ای ڈبلیو ) کے ذریعہ جاری کردہ ایک مطالعہ کے مطابق راجستھان، گجرات، مدھیہ مہاراشٹر اور تمل ناڈو کے کچھ حصوں جیسے روایتی طور پر خشک سالی والی علاقوں کی تحصیلوں سمیت ، 55 فیصد ’تحصیلوں‘ بارشوں میں 10 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ان تحصیلوں میں سے تقریباً ایک چوتھائی میں جون سے ستمبر کے عرصے کے دوران بارشوں میں 30 فیصد سے زیادہ کا واضح اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ سی ای ای ڈبلیو نے ’’ڈی کوڈنگ انڈیاز چینجنگ مانسون پیٹرن‘ مطالعہ میں پورے ملک میں 4,500 سے زیادہ تحصیلوں میں 40 سالوں (1982-2022) کے دوران ہوئی بارش کا اپنی نوعیت کا پہلا مائیکرو تجزیہ کیا ہے۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پچھلے 40 سالوں میں ہندوستان کے تقریباً 30 فیصد اضلاع میں بارش کی کمی والے سالوں اور 38 فیصد اضلاع میں بارش کے زیادہ والے سالوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے، نئی دہلی، بنگلورو، نیلگیری، جے پور، کچھ اور اندور جیسے 23 فیصد اضلاع میں بھی کم اور زیادہ بارش والے دونوں طرح کے سالوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ان تحصیلوں میں بارشوں میں اضافہ ’تھوڑے سے وقت میں شدید بارش‘ کی صورت میں ہو رہا ہے، جو اکثر سیلاب کا باعث بنتا ہے۔ اس کے علاوہ سال 2023 کو عالمی سطح پر گرم ترین سال قرار دیا گیا اور یہ رجحان 2024 میں بھی جاری رہنے کی امید ہے۔ ایسی صورت حال میں موسمیاتی بحران کے مختلف اثرات شدید موسمی واقعات میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔ سال 2023 میں، چنڈی گڑھ میں سالانہ بارش کا تقریباً نصف صرف 50 گھنٹوں میں ہوئی، جب کہ کیرالہ کو جون میں تقریباً 60 فیصد بارش کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔پچھلی دہائی میں ملک کی صرف 11 فیصد تحصیلوں میں جنوب مغربی مانسون کی بارشوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔ یہ تمام تحصیلیں بارش پر مبی ہند-گنگا کے میدانی علاقوں، شمال مشرقی ہندوستان اور بالائی ہمالیہ کے علاقوں میں واقع ہیں۔ یہ علاقے ہندوستان کی زرعی پیداوار کے لیے اہم ہیں اور ان میں نازک ماحولیاتی نظام موجود ہیں جو خاص طور پر آب و ہوا کے انتہائی واقعات کے تئیں خصوصی طور پر حساس ہیں۔مطالعہ کے مطابق، بارش میں اضافہ تمام موسموں اور مہینوں میں اچھی طرح سے تقسیم یا پھیلا ہوا نہیں ہے۔ جنوب مغربی مانسون سے بارش کی کمی کا سامنا کرنے والی تحصیلوں میں سے 87 فیصد بہار، اتراکھنڈ، آسام اور میگھالیہ جیسی ریاستوں میں واقع ہیں۔ ان تحصیلوں میں جون اور جولائی کے ابتدائی منسون مہینوں میں بارشوں میں کمی دیکھی گئی، جو خریف کی فصلوں کی بوائی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ دوسری طرف، 48 فیصد تحصیلوں میں اکتوبر میں بارشوں میں 10 فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا، جس کے پیچھے برصغیر سے جنوب مغربی مانسون کی تاخیر سے واپسی ذمہ دار ہو سکتی ہے۔ اس کا براہ راست اثر ربیع کی فصلوں کی بوائی پر پڑتا ہے۔تمل ناڈو کی تقریباً 80 فیصد تحصیلوں، تلنگانہ کی 44 فیصد اور آندھرا پردیش کی 39 فیصد تحصیلوں میں گزشتہ دہائی میں شمال مشرقی مانسون کی بارشوں میں 10 فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا۔ مشرقی ساحل پر اڈیشہ اور مغربی بنگال کے ساتھ ساتھ مہاراشٹرا اور مغربی ساحل پر گوا میں بھی اسی مدت کے دوران بارش میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔