کیا مودی کبھی کسانوں سے معافی مانگیں گے: جے رام رمیش

0
0

کہا ’’کسان مخالف‘‘ بی جے پی جب کووڈ 19 وباء کے درمیان تین کالے زرعی قوانین لائی
یواین آئی

چنڈی گڑھ؍؍کانگریس کے جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا کے رکن جے رام رمیش نے جمعہ کو وزیر اعظم نریندر مودی سے جاننا چاہا کہ کیا وہ کبھی کسانوں سے معافی مانگیں گے؟۔انہوں نے چنڈی گڑھ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’کسان مخالف‘‘ بی جے پی جب کووڈ 19 وباء کے درمیان تین کالے زرعی قوانین لائی، تو پنجاب اور ہریانہ سمیت ملک کے کسانوں کے پاس احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔ انہوں نے سخت سردی، وبائی امراض اور دہلی پولیس کے تشدد کے درمیان مہینوں تک احتجاج کیا، تاکہ ان کی آواز ’’مغرور‘‘وزیر اعظم تک پہنچ جائے۔ اس دوران بی جے پی کی پروپیگنڈہ مشین احتجاج کرنے والے کسانوں کو ’’نکسلی‘‘، ’’خالصتانی‘‘ اور ’’غدار‘‘ کہتی رہی۔
جن کسانوں نے قوم کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمیشہ سخت محنت کی ہے، جنہوں نے اپنے بچوں کو ملک کی سرحدوں پر بھیجا، کیا وزیراعظم کبھی ان کسانوں سے معافی مانگیں گے کہ انہیں بدنام کیا گیا اور ملک سے ان کی وفاداری پر سوال اٹھایا گیا۔مسٹر رمیش نے زور دے کر کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے لیے ووٹنگ کے پہلے دو مرحلوں سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ بی جے پی جنوب میں صاف ہے اور شمال میں ہاف۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پانچ انصاف اور 25 ضمانتوں کے ساتھ الیکشن لڑ رہی ہے اور کسانوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت کی گارنٹی کا قانون اور قرض کی معافی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ حکومت نے کسانوں کے 72,000 کروڑ روپے کے قرضے معاف کیے تھے، لیکن مودی حکومت نے گزشتہ 10 سالوں میں ایک روپیہ بھی معاف نہیں کیا جبکہ اپنے سرمایہ دار دوستوں کے 16 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف کردیے۔انہوں نے کہا کہ کم از کم اجرت 400 روپے یومیہ ہوگی اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ایک لاکھ روپے کی اپرنٹس شپ دی جائے گی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا