کہاووٹ جہاد کی سیاست کرتی ہے ترنمول، سپا بھی اس کے نقش قدم پر

0
0

کہاانڈیا اتحاد اگر اقتدار میں آیا تو او بی سی کا ریزرویشن چھین کر مسلمانوں کو دے دیگا ،کشمیرمیں دفعہ370نافذکرے گی
اپوزیشن جماعتیں حکومت کی پالیسوں سے گھبرائی ہوئی ہیں
یواین آئی

بھدوہی/پرتاپ گڑھ/اعظم گڑھ؍؍ترنمول کانگریس(ٹی ایم سی) پر بنگال میں ووٹ جہاد کی سیاست کرنے کا الزام لگاتیہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ سماج وادی پارٹی(ایس پی) بھی اترپردیش کی سیاست کو بھی اسی سمت میں لے جانا چاہتی ہے۔بی جیپی امیدوار ونود بند کی حمایت میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا’پورے اترپردیش میں بھدوہی کے الیکشن کا ذکر ہورہا ہے۔ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ بھدوہی کے الیکشن میں ٹی ایم سی کہاں سے آگئی ہے۔قابل ذکر ہے کہ بھدوہی میں انڈیا اتحاد کے تحت ٹی ایم سی نے سابق وزیر اعلی کملا پتی ترپاٹھی کے پوتے للتیش پتی ترپاٹھی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔
وہیںوزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اگر انڈیا اتحاد اقتدار میں آیا تو کشمیر میں پھر دفعہ 370 نافذ کرے گے ،اور رام للا کو پھر ٹینٹ میں لادیں گے و سی اے اے کو منسوخ کر دیں گے۔دلتوں و پسماندہ طبقات کے حقوق سلب کر مسلمانوں کو ریزرویشن دے دیں گے۔کانگریس و سماج وادی پارٹی کی نظر ملک کے خزانے پر ہے ،اقتدار سے باہر رہنے کے سبب وہ کنگال ہو چکے ہیں۔انہوں نے جمعرات کو شہر کے جی آئی سی میدان میں بی جے پی امیدوار سنگم لال گپتا کی حمایت میں منعقد عوامی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے مذکورہ خیالات کا اظہار کیا۔
مودی نے کہا کہ کانگریس کا اترپردیش میں کوئی وجود نہیں ہے اور اب تو سپا نے بھی مان لیا ہے کہ ا س الیکشن میں ا س کے پاس کچھ بھی نہیں بچا ہے اور اس کا صفایا ہوگیا ہے۔ ایس پی کے لوگوں نے وہ حلقہ چھوڑ دیا ہے۔ ایس پی اور کانگریس کے لئے بھدوہی میں اپنی ضمانت بچا پانا مشکل ہوگیا تھا اس لئے وہ یہاں سیاسی تجربہ کررہے ہیں۔ وہ بنگال میں ٹی ایم سی کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا’آپ جانتے ہیں کہ ٹی ایم سے بنگال میں کس طرح کی سیاست کرتی ہے۔ ٹی ایم سی کی سیاست کا مطلب ہے خوشامد کا زہریلا تیر، اس کا مطلب ہے رام مندر کو ناپاک بتانا، رام نومی تقریب پر پابندی لگانا، بنگلہ دیشی دراندازوں کو تحفظ دینا، ووٹ۔جہاد، قتل سے زیادہ کچھ نہیں۔ ہندوؤں کی ہراسانی اور دلتوں۔قبائلیوں پر ظلم کرنے والے ٹیم ایم سی ایم ایل اے کہتے ہیں کہ وہ بی جیپی کارکنوں کو گنگا میں ڈبو دیں گے اور حد یہ ہے کہ ایس پی یوپی کو بھی اسی سمت میں لے جانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں ایس پی میعاد کار میں دہشت گردوں کو خصوصی پروٹول ملتا تھا۔ ایس پی حکومت دہشت گرد تنظیم سیمی(اسٹوڈنٹ اسلامک مومنٹ آف انڈیا) پر مہربان ہوئی اور اس کے سرغنہ کو رہا کردیا۔ کچھ وقت بعد یوپی میں کئی مقامات پر بم بلاسٹ ہوئے۔ جس میں کئی لوگوں کی جان چلی گئی۔وزیر اعظم نے کہا یہ بوا(ممتا بنرجی) اور ببوا( اکھلیش یادو) کا اتحاد ہے۔ پہلے والی بوا(بی ایس پی سپریمومایاوتی) ببوا کو پہچان گئیں اور ایس پی چھوڑ دی۔ اب وہ بنگال سے بوا کو لے آئے ہیں۔ اچھا ہوگا کہ آپ ان سے کئی میل کی دوی بنائے رکھئے۔انہوں نے کہا کہ میں ایس پی کے شہزادے سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب بوا آپ کے اتنی قریب ہیں تو کبھی ان سے پوچھا کہ بنگال میں وہ بہار اور یوپی کے لوگوں کو بہاری کیوں کہتی ہیں۔ یہ ایک ملک ہے۔ ہم سب ہندوستانی ہیں۔ پھر یوپی سے بنگال جانے والے لوگوں کی ٹی ایم سی کے ذریعہ توہین کیوں کی جارہی ہے۔ یہ سوال ببوا کو بوا سے پوچھنا چاہئے۔
مودی نے کہا کہ خوشامد کی سیاست ٹی ایم سی اور ایس پی کو جوڑتی ہے۔ یہ منھ بھرائی کے ٹھیکیدار ہندوستان کی شناخت بدلنا چاہتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو عدالت میں کہتے تھے کہ بھگوان رام ایک خیالی فرد ہیں۔ کیا ایس پی۔ کانگریس اور ٹی ایم سی کے لوگ مندر کی تعمیر ہونے دیتے۔ آج بھگوان رام کا مندر ہمارے سامنے ہے۔مودی نے دعوی کیا کہ ایس پی لیڈر کہتے ہیں کہ مندر ہمارے لئے بے کار ہے۔ کانگریس کے شہزادے عدالت کے فیصلے کو پلٹنا چاہتے ہیں۔ اور رام مندر پر تالا لگانا چاہتے ہیں۔لیکن ہم ان کو ان کے ارادے میں کامیاب نہں ہونے دیں گے۔ یہ واحد بی جے پی ہے جو اجودھیا میں مندر کی تعمیر پر فخر کرتی ہے۔
مودی نے کہا کہ بھدوہی قالین کو ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ اسکیم میں سرفہرست مقام دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘‘ایس پی کے دور میں ایک ضلع ایک مافیا ہوا کرتا تھا۔ ہر ضلع میں مختلف مافیا کی سلطنتیں تھیں۔ تاجر، ہماری بہنیں، بیٹیاں محفوظ نہیں تھیں اور نوجوانوں کا کوئی مستقبل نہیں تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنا کام شمار کرانے نہیں آیا۔ میں آپ کو ضمانت دینے کے لیے حاضر ہوں کہ اگلے پانچ سالوں میں کیا ہو گا۔ اگلے پانچ سالوں میں ایک بھی غریب نہیں بچے گا۔ غریبوں کے لیے تین کروڑ گھر بنائے جائیں گے اور تین کروڑ بہنوں کو ‘لکھ پتی دیدی’ بنایا جائے گا اور یہ سب مودی آپ کے ووٹ کی طاقت سے کر سکتے ہیں۔
وہیںوزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اگر انڈیا اتحاد اقتدار میں آیا تو کشمیر میں پھر دفعہ 370 نافذ کرے گے ،اور رام للا کو پھر ٹینٹ میں لادیں گے و سی اے اے کو منسوخ کر دیں گے۔دلتوں و پسماندہ طبقات کے حقوق سلب کر مسلمانوں کو ریزرویشن دے دیں گے۔کانگریس و سماج وادی پارٹی کی نظر ملک کے خزانے پر ہے ،اقتدار سے باہر رہنے کے سبب وہ کنگال ہو چکے ہیں۔انہوں نے جمعرات کو شہر کے جی آئی سی میدان میں بی جے پی امیدوار سنگم لال گپتا کی حمایت میں منعقد عوامی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے مذکورہ خیالات کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھانومتی کے کنبہ کو موقع ملا تو پانچ سال میں پانچ وزیر اعظم ہوں گے۔اتحاد کے لوگ فوج کی بہادری پر سوال اٹھاتے ہیں۔2014 سے قبل ملک بدحال تھا، ان گڈھوں کو بھرنے میں پانچ سال لگ گئے۔آزادی کے بعد ملک کی معیشت چھٹویں نمبر پر تھی ،کانگریس نے اپنے اقتدار میں اس کو گیارہ نمبر پر لا دیا۔ مودی کو خدمت کا موقع ملا تو آج ملک کی معیشت دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔تیسری مرتبہ وہ پھر وزیراعظم ہوں گے ،اور ہندوستان دنیا کی تیسری طاقت ہوگی۔کانگریس و سماج وادی پارٹی ملک کی ترقی کا مذاق اڑاتے ہیں ،کہتے ہیں ترقی اپنے آپ ہو جائے گی۔ہماری حکومت نے چار کروڑ غریب عوام کو مکان دیا۔کانگریس و سماج وادی پارٹی کے اقتدار میں 85 فیصد گاوں میں پانی کے لئے نل نہیں تھا ،ہم نے چودہ کروڑ کنبے کے گھروں میں نل سے پانی پہونچایا۔خواتین کو دھوئیں سے نجات دلانے کے لئے مفت گیس کنکشن دیا،اور 52 کروڑ لوگوں کا بینکوں میں جن دھن کھاتہ کھلوایا۔تیسری مرتبہ پھر میری حکومت ہوگی ،اور نتائج بعد انڈیا اتحار ٹوٹ کر بکھر جائے گا، اور شہزادے بیرونی ملک چلے جائیں گے۔اس موقع پرمرکزی وزیر انوپریہ پٹیل و صوبہ کے نائب وزیر اعلی کیشو موریہ وغیرہ موجود رہے۔
ایک اورانتخابی جلسے میںوزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ان کی حکومت کی پالیسیوں اور پروگرام کی و جہ سے اپوزیشن پارٹیاں گھبرائی ہوئی ہیں اور طرح طرح کے پیروپیگنڈے کررہی ہیں مودی نے آج اعظم گڑھ کی لال گنج لوک سبھا حلقے کے گندھوئی میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا آشیرواد بی جیپی اور ہمارے سبھی اتحادیوں پر ہے اور جہاں بھی جاتے ہیں ایک ہی آواز سنائی دیتی ہے۔ ایک ہی نعرہ گونج رہا ہے اور وہ ہے کہ ایک بار پھر مودی سرکار۔ آپ کی محبت اور آشیرواد ہمارے پاس ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہندوستان کے لوگوں کو مودی کی گارنٹی پر کتنا بھروسہ ہے۔
انہوں نے سی اے اے کا ذکر کرتے ہوئے 70برسوں میں ہزاروں خاندان ہراسانی جھل کر اپنی بیٹیوں کی عزت بچانے کے لئے اپنا مذہب اپنے روایت کو بچانے کے لئے مجبورا مصیبت کے مارے ہندوستان میں آکر پنا لیا۔ لیکن کانگریس نے ان کی کبھی خبرگیری نہیں کی۔
ان مہاجرین میں سے زیادہ تر دلت بھائی بہن ہیں۔ وہاں ان پر تشدد کیا گیا، کانگریس کی حکومتوں اور ان کے اتحادیوں نے ان پر تشدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایس پی، کانگریس اور انڈیا اتحاد نے ان کے ساتھ کیا کیا؟ وہ سی اے کے نام پر جھوٹا پروپیگنڈہ کرتے ہیں اور اب کہتے ہیں کہ جس دن مودی چلا گیا، اس قانون کو ختم کر دیا جائے گا۔
انہوں نے دعوی کیا کہ اسی طرح آج کانگریس پارٹی والے کہتے ہیں کہ مودی نے بھلے ہی 370 کو ہٹا دیا، ہمیں جیسا ہی موقع ملے گا اور ہم 370 کو واپس لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی ملک میں کہیں بھی واقعات ہوتے ہیں تو سب سے پہلے لوگوں کا دھیان اعظم گڑھ کی طرف جاتا تھا، لوگ اعظم گڑھ کی بات کرتے تھے اور اس وقت یہاں سماج وادی پارٹی کی حکومت تھی۔ اس نے اعظم گڑھ کے وقار کے لیے نہ کچھ سوچا اور نہ ہی کچھ کیا۔ دہشت گردوں کی حمایت میں فسادیوں کا احترا کرتے۔ واردات کو انجام دینے والے دہشت گردوں کو چھوڑ دیا جا تا تھا۔
اسے سیاسی رنگ دے دیا جاتا تھاکئی ماؤں بہنوں نے اپنے بچوں کو برباد ہوتے دیکھا تھا۔ اب یہ انڈیااتحاد والے لوگ ٹرپل ڈوز لے کر آئے ہیں۔ ایک طرف یہ لوگ آدیواسیوں کا ریزرویشن چھین کر ان کے ووٹ بینک کو دینا چاہتے ہیں، یہ لوگ ملک کے بجٹ کا 15 فیصد براہ راست اقلیتوں کے نام پر دینا چاہتے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا