کچھ توپبلک کاغصہ کام کرگیا

0
0

31جنوری2023تک تما م طرح کی سرکاری اراضی سے قبضے ہٹانے کے فرمان کے بعد جموں وکشمیریوٹی بھرمیں اُٹھے عوامی غیض وغضب ،زبردست احتجاجی لہر کے چند روز بعد ہی انتظامیہ نے اپنے لہجے میں نرمی لاتے ہوئے واضح کیاکہ بڑے تجازات کرنے والوں کیخلاف ہی کارروائی ہوگی ، کسانوں،غریبوں اوربے زمین افراد کیساتھ نرمی برتی جائیگی،سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت نے بڑے تجاوزات کرنے والوں کی ایک فہرست تیار کی ہے جنہیں جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں شروع کی گئی انسداد تجاوزات مہم کے دوران نشانہ بنایا جائے گا، تاہم کسانوں، بے زمین لوگوں اور چھوٹے تجارتی اداروں کو بخشا جائے گا اور اس حوالے سے انتظامیہ کو تمام سطحوں پر واضح ہدایات جاری کر دی گئی ہیں،اپوزیشن کے شور و غوغا کے باوجود حکومت نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ UT کے دونوں صوبوں میں صرف بڑے تجاوزات کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائیگی اور ان کی فہرست محکمہ محصولات نے پہلے ہی تیار کر لی ہے،حکومتی ذرائع کے مطابق صرف بڑے تجاوزات بشمول ہوٹل والوں کو ہٹایا جائے گا،اورمزیدکہاگیاہے کہ تجاوزات ہٹانے کے فیصلے کو مکمل طور پر لاگو کرنے کو یقینی بنانے کے لیے مقررہ معیاد کو 31جنوری 2023سے آگے بڑھا دیا جائے گااگراس مدت میں یہ مِشن مکمل نہ ہوسکاتو تاریخ میں توسیع کی جائیگی۔بڑے ہنگامے کے بیچ حکومت چنندہ ناجائز قابضین سے زمینیں چھڑواناچاہتی ہے ،خاص طور پر وادی کشمیر میں ان ہوٹلوں اور ریزارٹس پر زیادہ توجہ دی جائے گی جن کی لیز کی میعاد ختم ہو چکی ہے اور حکومت نے ان کی تجدید نہیں کی ہے اور لیز اراضی سے آگے سینکڑوں کنال اراضی پر غیر قانونی قبضہ ہے۔ وادی کشمیر میں لیز کی خلاف ورزی کرنے والوں میں چند بڑے ہوٹلوں کے نام منظرعام پرآرہے ہیں،10 جنوری 2023کو حکومت نے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے تمام ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک ریاستی اراضی بشمول روشنی اور کچہری سے 100فیصد تجاوزات کو ہٹانے کو یقینی بنائیں اور تعمیل کی رپورٹ پیش کریں۔ڈپٹی کمشنرز کو مزید ہدایت کی گئی کہ وہ تجاوزات کے خاتمے کے لیے ریونیو افسران کی ٹیمیں تشکیل دیں اور اس مہم کی ذاتی طور پر نگرانی کریں اور دونوں ڈویژنل کمشنرز سے کہا گیا کہ وہ مستقل بنیادوں پر اس کی نگرانی کریں۔مزید برآں، ان ڈپٹی کمشنران کو واضح طور پر کہا گیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ صرف بڑے تجاوزات اور خلاف ورزی کرنے والوں کو نشانہ بنایا جائے اور کسانوں، بے زمین افراد، چھوٹے تجارتی اداروں اور چھوٹے مکانات رکھنے والوں کو بالکل نشانہ نہ بنایا جائے۔تاہم عوامی سطح پرحکومت کے کسی نمائندے یاایل جی نے کوئی ایسی یقین دہانی نہیں کرائی کہ عام لوگوں ،غریبوں، کسانوں اور چھوٹے کاروباریوں کو چھیڑانہیںجائیگی جس کی وجہ سے ہرسوخوف و ہراس پیداہوگیااوراحتجاج کانہ تھمنے والاسلسلہ گائوں گائوں قصبوں سے ہوتاہوا شہروں تک جاپہنچا،عوام کوغصہ اورخوف کاتحفہ دینے کے بعد انتظامیہ نے وضاحت کی ہے کہ کسانوں،غریبوں اوربے زمین افراد کیساتھ نرمی برتی جائیگی لیکن نرمی نہیں کوئی واضح پالیسی بنائی جانی چاہئے اور ان لوگوں کو مالکانہ حقوق دیئے جانے چاہئے تاکہ حکومتیں بدلنے سے پالیسیاں نہ بدلیں اورغریبوں کوباربارخوفزدہ نہ کیاجائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا