کٹھوعہ واقعہ:آگے اب عدالتوں کا کام ہے

0
0

انصاف کی بروقت فراہمی ہر حال میں یقینی بنائی جائے گی: الطاف بخاری
لازوال ڈیسک

جموںجموں وکشمیر میں تعلیم، خزانہ، محنت و روزگار کے وزیر سید محمد الطاف بخاری نے سپریم کورٹ کی جانب سے کٹھوعہ کے وحشیانہ عصمت دری اور قتل واقعہ کی کٹھوعہ عدالت میں جاری سماعت پر روک لگانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ انصاف کی بروقت فراہمی ہر حال میں یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے جمعہ کے روز یہاں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم نے واقعہ کی ایف آئی آر درج کرائی، تحقیقات شروع کرائی، ملزمان گرفتار ہوئے، چالان عدالت میں پیش ہوئے۔ آگے اب عدالتوں کا کام ہے۔ اس میں ہم دخل نہیں دیں گے۔ ہم نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے۔ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ انصاف کی صد فیصد فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ اس میں ہمیں کوئی شک نہیں ۔ ہم بروقت انصاف کی فراہمی کو ہر حال میں یقینی بنائیں گے‘۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کٹھوعہ واقعہ کے حوالے سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں مختلف عرضیوں جن میں اس کیس کو چنڈی گڑھ منتقل کرنے اور سی بی آئی سے تحقیقات کرانے کے مطالبات کئے گئے ہیں، پر سماعت کرتے ہوئے کٹھوعہ عدالت میں جاری سماعت پر روک لگا ئی ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس ڈی وائی چندر چوڈ اور جسٹس اندو ملہوترا کی بنچ نے یہ حکم صادر کرتے ہوئے کہا کہ کیس کو چنڈی گڑھ منتقل کرنے کے لئے متاثرہ کے والد کی عرضی اور معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی سے کرائے جانے کی ملزمان کی عرضی پر سماعت کی جائے گی۔ بنچ نے اس معاملہ میں مزید سماعت کے لئے 7 مئی کی تاریخ مقرر کردی ہے۔ ضلع کٹھوعہ کے تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گاو¿ں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی جو کہ گجر بکروال طبقہ سے تعلق رکھتی تھی، کو 10 جنوری کو اُس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نذدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔ کرائم برانچ پولیس نے گذشتہ ہفتے واقعہ کے سبھی 8 ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا۔ کرائم برانچ نے اپنی تحقیقات میں کہا ہے کہ آٹھ سالہ بچی کو رسانہ اور اس سے ملحقہ گاو¿ں کے کچھ افراد نے عصمت ریزی کے بعد قتل کیا۔ تحقیقات کے مطابق متاثرہ بچی کے اغوا، عصمت دری اور سفاکانہ قتل کا مقصد علاقہ میں رہائش پذیر چند گوجر بکروال کنبوں کو ڈرانا دھمکانا اور ہجرت پر مجبور کرانا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کمسن بچی کو اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی مندر میں قید رکھا گیاتھا جہاں اسے نشہ آور ادویات کھلائی گئیں اور قتل کرنے سے پہلے اسے مسلسل درندگی کا نشانہ بنایا گیا ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا