کٹھوعہ سانحہ :کشمیرمیں اُبال،پرتشددمظاہرے،درجنوں زخمی

0
56
  • طلاب ، صحافی وکلا ، تاجر اور سیول سوسائٹی کا احتجاج،ملوثین کوپھانسی پہ لٹکانے کامطالبہ
    لازوال ڈیسک
  • سرینگر؍؍کٹھوعہ میں کمسن بچی کی اجتماعی آبروریزی اورقتل کے دل دہلادینے والے واقعے کیخلاف کشمیرمیں دن بدن عوامی احتجاجی لہرزورپکڑتی جارہی ہے اورمجرموں کوعبرتناک سزاکولیکرہزاروں لوگ سڑکوں پراُتررہے ہیں،بدھ کومتعددمقامات پہ پرتشددمظاہروں میں ایک درجن طالبات،2پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں طلبازخمی ہوئے،احتجاجی مہم میں طلباوطالبات پیش پیش ہیں۔تفصیلات کے مطابق اننت ناگ، پلوامہ، سرینگر، ہندوارہ، سمبل بانڈی پورہ، اونتی پورہ ، بارہمولہ ، کولگام، ترال اور دیگر جگہوں میںکھٹوعہ کی کمسن بچی کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کے خلاف احتجاج اور طلبا و پولیس کے درمیان جھڑ پوں سے ایک درجن طالبات اور دو پولیس آ فیسروں سمیت دو درجن سے زائد طلبا زخمی اور کئی طالبات بے ہوش ہوگئیں۔ زخمیوں میں سے کئی ایک کو سرینگر منتقل کیاگیا۔ جھڑ پوں کی جگہوں پر تجارتی ، کاروباری اور ٹرانسپورٹ سرگرمیاں بھی متا ثر رہیں۔ کٹھوعہ میں آٹھ سالہ معصوم بچی کی عصمت ریزی اور بہیمانہ قتل میں ملوث درندوں کو قرارِ واقعی سزا دلوانے کے لئے احتجاجی مظاہروں، ریلیوں اور جھڑ پوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ ڈگری اننت ناگ میں زیر تعلیم طلبا و طالبات نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے عصمت دری اور قتل کی شکارآ صفہ کو انصاف دینے کے مطالبہ کو لیکر کھنہ بل اننت ناگ میں پہلگا م روڈپر احتجاج کر نے لگے۔ طلباء اس گھنائونے جرم میں ملوث افراد کو پھانسی کی سزا کا مطالبہ کررہے تھے۔طلبہ کے ہاتھوں میں پلے کار ڈ تھے جن پر مجرموں کو سزائے موت دینے کے مطالبے کو لیکر تحریریں درج تھیں۔ اس دوران پولیس نے ان کا تعاقب کیا جس پر پولیس پر پتھرا ئو کیا گیا۔ معلوم ہواہے کہ ابتدا ئی طور پولیس نے صبر وتحمل کا مظا ہر ہ کیااورجب قصبہ میں احتجاج کی وجہ سے ٹریفک بند ہو ا تو پولیس نے طلبا کو منتشر کرنے کیلئے پہلے ہلکا لاٹھی چارج کیا اور بعد میںبھیڑ کو تتر بتر کرنے کے لئے آنسو گیس کے درجنوں گو لے داغے جس کے دوران کئی لڑکیوں سے سمیت 15 طالبات زخمی ہوئی ہیں۔ زخمیوں میں امید احمد،ندیم ، فزا احمد نادیہ ایوب ، حنا شفیع، نیازی فارق، فازمہ جان ، ندیم احمد، نادیہ ، امیدواحد، غلام رسول، ندیم احمد، آ سیہ، مدت اور خوشبو جان شامل ہیں۔ زیا دہ تر زخمیوںکو سب ضلع اسپتال اننت ناگ میں منتقل کرنے کے بعد ہی رخصت کیا گیا جبکہ ایک کو علاج معالجہ کیلئے سر ینگر منتقل کیا گیا۔ ٹا ئر گیس شلنگ سے کئی ایک طالبات بے ہوش ہو گئیں۔ جھڑ پو ں کی وجہ سے قصبہ میں دکا نیں بندہوئیں اور ٹرانسپورٹ کی نقل وحر کت بھی بند ہو ئی۔سنگباری اور پھر فورسز کی جانب سے کی گئی شلنگ کی وجہ سے قصبہ میں اتھل پتھل مچ گئی۔ اسلامیہ کالج کے طلاب اپنے کلاسوں سے باہر آئے اور انہوں باہرروڑ پر دھرنا دیکراور نعرہ بازی کی۔طلبا لال سنگھ ہائے ہائے،معصوم بچی کو انصا ف دو، مجرموں کو پھانسی دو کے نعرے بھی بلند کررہے تھے بعد میں طلاب پرامن طور منتشر ہو ئے۔ پبلک ہائی اسکول ہمہامہ اورگورنمنٹ گرلز ہائر اسکینڈری اسکول کوٹھی باغ کی طالبات نے بھی کھٹوعہ واقعہ میں ملوث عناصر کو عبرتناک سزا دینے کے مطالبہ کولیکر احتجاج کیا ہے۔ گورنمنٹ ڈگر ی کالج بمنہ کے طلاب نے کٹھوعہ معاملے کے خلاف احتجاج کیا۔طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پولیس پر پتھرائو کیا ۔ جھڑ پوں کے دوران پولیس نے بدبو دار پا نی اور ٹا ئر گیس شلنگ کی۔ زکورہ حضر تبل میں قائم آ سیہ میڈ یکل کالیج کی طالبات نے بھی واقعہ میں ملوث عناصر کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔ ۔ سرینگر کی پریس کالونی اور پرتاپ پارک میں وکلاء،طلاب، تاجروں، سول سوسائٹی اور صحافیوںنے احتجاج درج کیا ہے۔ احتجاج کرنے والے گروپوں نے مذکورہ کمسن بچی کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا اور ملوثین کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔ گورنمنٹ ڈگری کالج پلوامہ اور بائز ہائر سیکنڈریوں کے طلاب نے کھٹوعہ سانحہ کے خلاف زوردار احتجاج مظاہرہ کرکے آج کلاسوں کابائیکاٹ کرکے ایک احتجاجی جلوس نکالا۔احتجاجی جلوس میں شامل طلاب نے ہاتھوں میں پلے کارڈس کے علاوہ پاکستانی سبز ہلالی پرچم رکھے تھے۔طلاب کا یہ جلوس جونہی قصبہ پلوامہ کے مورن چوک کے قریب پہنچا تو فورسز نے انہیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی تاہم اس دوران طلاب نے آزادی اور پاکستان کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے فورسز پر پتھراؤکیا۔فورسز نے احتجاجی طلاب کو منتشر کرنے کیلئے پہلے آنسوؤں گیس کے گولے داغے اور پھر ساونڈ شلوں کا استعمال کیا۔ اس دوران طلاب اور فورسز کے مابین جھڑپوں کاسلسلہ جاری رہنے کے بیچ مورن چوک کے قریب خار دار تار بچھاکر چوک کو مکمل سیل کردیا تھا۔ادھر فورسز اور طلاب کے مابین جھڑپوں کے چلتے پورے قصبے میں حالات کشیدہ ہوگئے جسکی وجہ سے دکانداروں نے دکانیں بند کردی جبکہ سڑکوں پر ہو کا عالم قائم ہوا۔غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق جھڑپوں کے دوران 6فورسز اہلکاروں سمیت کم از کم 14 طلاب زخمی ہوگئے جنہیں علاج ومعالجہ کیلئے ضلع ہسپتال داخل کرلیا گیا۔ اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ میںطالب علموں نے کالج کے احاطے میں جمع ہوکر کٹھوعہ واقعہ میں8سالہ بچی کی عصمت ریزی و قتل پر احتجاج اور مظاہرے کئے۔طلاب کے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور پوسٹر تھے جن پر معصوم بچی کے حق میں نعرے درج تھے اوروہ سرینگر جموں وشاہراہ پر احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئے۔اس موقع پر پولیس پر چند طالب علموں نے پتھراو کیا، جس کے جواب میں پولیس نے ہلکا لاٹھی چارج کیا اور بھیڑ کو تتر بتر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ ایس ایس پی اونتی پورہ کے مطابق جب پولیس نے شا ہراہ کو صاف کر نے کی غرض سے طلبا کو کالیج کے اندر دھکیلنے کی کوشش کی تو انہوں نے پولیس پر پتھرائو کیا جس کے نتیجے میں ایس ڈی پی اور ایس ایچ ائو اوتنی پورہ زخمی ہو گئے اور دونوں کو اسپتال منتقل کیا گیاتاہم طلبا نے الزام لگا یا کہ پولیس نے یونیورسٹی احاطے میں آ کر وہاں کھڑ ی گاڑیو ں کی توڑ پھوڑ کی ہے۔ اس صورتحا ل کے بعد انتظا میہ نے یو نیورسٹی میں درس وتدریس کا عمل معطل رکھا۔اس دوران پولیس نے ان کا تعاقب کیا جس پر طلاب نے پولیس پر پتھرا ئو کیا گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔گورنمنٹ ڈگر ی کالیج کولگام اور دیگر اسکو لوںکے طالبات نے کھٹوعہ واقعہ کے خلاف زور دار نعرہ بازی کی اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا زور دار مطالبہ کیا۔ احتجاجی طلبا نے پورے قصبہ کا ما رچ کیا جس دوران طلبا نے پولیس و سی آر پی ایف اہلکاروں پر چہار سو پتھرائو کیا۔ گورنمنٹ ڈگری کالج گاندربل سے وابستہ طلبانے بھی کٹھوعہ واقعہ میں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کی خاطر احتجاج کیا ہے۔ ان طلبا نے گاندربل، احتجا جی طلبا ء شالہ بگ سڑک پر احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے گاڑیوں کی آمد و رفت روک دی ہے۔بعدا زاں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرتے ہوئے ٹریفک بحال کردیا۔ پتھرائو کے جواب میں پولیس نے مظا ہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹا ئر گیس شلنگ کی۔ڈگری کالج بارہمولہ اور قصبہ کے مختلف اسکولوں میں زیرِ تعلیم ہزاروں طلباء و طالبات نے ضلع صدر مقام پر زبردست احتجاجی مظاہرے کئے اور ایک ریلی نکالی۔ طلباء نے بھی احتجاجی مظاہروں اور ریوں کے ذریعہ اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا اور مجرمین کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا اس دوران پولیس اور مظا ہرین کے درمیان جھڑ پیں بھی ہو ئیں۔ سوپور میں طلاب نے بھی عصمت ریزی کے بعد قتل کی شکار ہوئی معصوم بچی کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی جس دوران یہاں بھی پتھرا ئو کے واقعات پیش آ ئے۔ ماگام بڈ گام میں آ صفہ کی عصمت دری اور انصاف کے لئے طلبا نے شدید غم و غصّہ کا اظہار کیا ۔ طلباء و طالبات مقررین نے کہا کہ معصوم طالبہ کے سایھ پیش آئے بہیمانہ واقعہ نے طلباء برادری کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا ہے اور اْن میں عدمِ تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے۔اس دوران جھڑ پیں بھی ہو ئیں۔ ڈگری کالج گاندربل کے طلبا نے کھٹوعہ کیس کے مجرموں کو جلد از جلد ان کے کیفر کردار تک پہنچانے کے مطالبے کو لیکر پر تشدد مظاہرے کئے۔ ڈگری کالج ترال کے طلبا نے کھٹوعہ واقعہ میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کئے۔اس موقعے پر مظاہرین اور فورسز کے درمیان پر تشدد جھڑپیں ہوئیں۔اس صورتحال کی وجہ سے علاقے میں معمول کی زندگی متاثر ہوئی۔ کچھ دیر کیلئے دکانیں بند ہوئیں اور ٹریفک متاثر ہوا۔ جھڑ پوں کے دوران کئی طالبات زخمی اور بے ہوش ہو ئیں۔ ہائر اسکنڈ ر ی اسکول اور گورنمنٹ ڈگر ی کالج سمبل سے وابستہ طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور انہوں نے تک کھٹوعہ کی معصوم بچی کے ساتھ ہوئی زیادتی اور بہیمانہ قتل پر یکجہتی کے طور پر سرینگر بانڈی پورہ اور لہیہ شا ہراہ پر دھرنا دیکر قاتلوںکو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ دہرایا ۔ اس دوران وہاں سے فوج کی ایک کانوائے گذ رہی تھی توان پر پتھرائو کیا گیا جس کے دوران فو جی اہلکاروں نے ہوا میں فائرنگ کی۔ فا ئر نگ کی وجہ سے مظا ہرین منتشر ہو گئے اور یوں شاہراہ پر ٹریفک کی نقل وحر کت بحال ہو ئی۔ گورنمنٹ ڈگر ی کالیج ہندوارہ کے طلبا نے کمسن بچی کی عصمت ریزی و قتل پر احتجاج اور مظاہرے کئے۔طلاب کے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور پوسٹر تھے جن پر معصوم بچی کے حق میں نعرے درج تھے، ۔اس موقع پر پولیس پر چند طالب علموں نے پتھرئوکیا، جس کے جواب میں پولیس نے ہلکا لاٹھی چارج کیا اور بھیڑ کو تتر بتر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ جھڑ پوں کی وجہ قصبہ میں کافی دیر تک حالات کشید ہ رہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا