7ملزمین کیخلاف عصمت ریزی اورقتل کے الزامات طے
لازوال ڈیسک
پٹھانکوٹ؍؍کٹھوعہ میں آٹھ سالہ معصوم بچی کی اجتماعی عصمت ریزی اوردردناک قتل کے معاملے کی شنوائی کررہی یہاں کی ایک عدالت نے جمعرات کوآٹھ میںسات ملزمین کیخلاف الزامات طے کرتے ہوئے ان کیخلاف مقدمے کی سماعت کاراستہ صاف کردیا۔حکام نے تفصیلات دیتے ہوئے بتایاکہ ڈسٹرکٹ کورٹ نے رنبیرپینل کوڈکی مختلف دفعات کے تحت بشمول120-B(مجرمانہ سازش)، 302(قتل) اور376-D(اجتماعی عصمت ریزی)کے تحت الزامات طے کئے ہیں۔خصوصی پیروکارجے کے چوپڑہ نے یہ جانکاری دی۔چوپڑہ نے بتایاکہ جن ملزمین کیخلاف الزامات طے کئے گئے ہیں ان میں سانجھی رام، اس کابیٹا وشال، سپیشل پولیس آفیسرزدیپک کھجوریہ عرف دیپواور سریندرورما، پرویش کمار عرف منو، ہیڈکانسٹیبل تلک راج اور سب انسپکٹراروند دتہ شامل ہیں۔اس معاملے میں سانجھی رام کلیدی ملزم ماناجارہاہے جس نے قبائلی آبادی کو علاقے سے ہجرت پہ مجبورکرنے کیلئے یہ گھنائونی سازش رچی اور ایک ننھی معصومہ کوناصرف درندگی کاشکاربنایابلکہ انتہائی بے رحمی کیساتھ قتل کردیاگیا۔چوپڑانے بتایاکہ آٹھویں ملزم کے نابالغ ہونے کامعاملہ ابھی متنازعہ ہے کیونکہ کرائم برانچ نے دعویٰ کیاہے کہ وہ بالغ ہے،چوپڑہ نے بتایاکہ عدالت نے ثبوت مٹانے اورزہریلی شے دیکرتکلیف پہنچانے)کی پاداش میںآرپی سی کی دفعہ328کے تحت دوپولیس اہلکاروں تلک راج اور اروند دتہ کیخلاف الزامات طے کئے ہیں۔ان دونوں کیخلاف دفعہ161کے تحت بھی الزامات طے کئے گئے ہیں۔چوپڑہ نے بتایاکہ دفاعی مشیرنے جج تجویندر سنگھ کے سامنے پرویش کمار کونابالغ قرار جسکی استغاثہ نے بھرپور مخالفت کی جج موصوف نے ریاست سے اس پراپنے اعتراضات پیش کرنے کی ہدایات دی۔واضح رہے کہ کرائم برانچ نے اغواکاری، اجتماعی عصمت ریزی اورقتل کے اس 8سالہ معصوم بچی کے معاملے میں 9اپریل کوچارج شیٹ فائل کی جس کے بعد سے ریاست میں حالات تباہ کن ہوگئے تھے۔ بچی کو14جنوری کوہلاک کیاگیا اور اس کی نعش17جنور ی کوملی جس کے بعد ریاست وملک گیر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے۔چارج شیٹ کے مطابق بچی کوکٹھوعہ کے ایک چھوٹے سے گائوں رسانہ میں رکھاگیا جہاں اس کیساتھ جنسی زیادتی کی گئی،اور بعدازاں اِسے بے رحمی سے قتل کردیاگیا۔واضح رہے کہ8سالہ یہ بچی گھر سے اپنے گھوڑے واپس لانے گئی تھی جسے شرپسندوں نے گھوڑے ڈھونڈنے میں مددکادلاسادیتے ہوئے بھولاپھسلاکراغواکرلیا۔چارج شیٹ کے مطابق ملزمین نے بچی کو نشیلی ادویات دیکراِسے نیم بیہوشی کی حالت میں رکھااور اس کیساتھ عصمت ریزی کرتے رہے۔بچی کو’ دیوستھان‘میں رکھاگیاتھا۔چارج شیٹ کے مطابق بچی کیساتھ نابالغ کہے جانے والے ،اسکول ڈراپ آئوٹ جواس گھنائونے کھیل میں کلیدی ثابت ہواہے‘ نے ویشال اور دیپک کھجوریہ کیساتھ بچی کیساتھ متعددبارجنسی زیادتی کی۔بچی کی نعش برآمدہونے کے قریب ایک ہفتے بعد23جنوری کو ریاستی سرکار نے معاملہ کرائم برانچ کے سپردکیاجس نے خصوصی تحقیقات ٹیم تشکیل دیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات شروع کی۔چارج شیٹ میں بتایاگیا…’’ جنوری کے پہلے ہفتے میں سانجھی رام نے ایک منصوبہ بندسازش رچی جس میں وہاں آباد قبائلی آبادی کو ہجرت پہ مجبورکرناتھا،سانجھی رام نے ایس پی او دیپک کھجوریہ اور اپنے بھتیجے (نابالغ)کواس سازش کاحصہ بنایااورانہیں الگ الگ انفرادی طورپرکام سونپا…‘‘۔سانجھی رام نے اپنے بیٹے کی اُترپردیش سے گرفتاری کے بعد20مارچ کوخودسپردگی کی۔تحقیقات میں پتہ چلاکہ سانجھی رام نے معاملے کی تحقیقات کررہے پولیس آفیسر کوتین اقساط میں4لاکھ روپے دئیے۔چارج شیٹ میں مزیدبتایاگیاہے کہ ملزم پولیس اہلکاروں نے اہم ثبوت مٹانے کام کیا اور مقتولہ کے کپڑے فارینسک لیبارٹری بھیجنے سے قبل دھودئیے۔معاملہ جموں سے پٹھانکوٹ پنجاب منتقل کرنے کے بعد 31مئی کویہاں سیشن جج کی عدالت میں اس کی سماعت شروع ہوئی۔معاملے کٹھوعہ سے تقریباً30کلومیٹردورمنتقل کرنے کے احکامات صادرکرتے ہوئے سپریم کورٹ نے معاملے کی روزانہ کی بنیاد پر’اِن کمیرہ‘سماعت کی ہدایت دی تھی۔