ہم نے ہمیشہ روایتی لیڈروں پر اندھا اعتماد کرکے اپنے مفادات کو زک پہنچائی ہے: ظفر اقبال منہاس
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍ سابق کابینہ وزیر اور اپنی پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام حسن میر نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ سات دہائیوں سے حکومت کرنے والی سیاسی جماعتوں نے یہاں کے لوگوں کے مفادات کو شدید نقصان پہنچایا ہے کیونکہ ان جماعتوں نے ہمیشہ عوامی مفاد پر اپنے نجی اور سیاسی مفادات کو ترجیح دی ہے۔وہ آج جنوبی کشمیر کے قاضی گنڈ کے کنڈ علاقے میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔این سی کو شدید الفاظ میں ہدفِ تنقید بناتے ہوئے غلام حسن میر نے کہا، ’’گزشتہ پچھتھر برسوں کے دوران زیادہ تر عرصے میں یہاں این سی ہی بر سر اقتدار رہی ہے۔لیکن اس جماعت نے ماسوائے اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے اور کچھ نہیں کیا ہے۔ ابتدائی طور پر این کی لیڈرشپ نے بھارت کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا۔ لیکن چند سال بعد ہی ’’رائے شماری‘‘ جیسا گمراہ کن نعرہ بلند کرتے ہوئے عوام کو بلی کا بکرا بنانا شروع کیا۔ کئی سالوں کے بعد پارٹی کی قیادت نے اس نام نہاد تحریک کو خود یہ کہتے ہوئے ختم کر دیا کہ یہ جدوجہد نہیں بلکہ ا?وارہ گردی تھی۔اس کے بعد اسی پارٹی اور اس کے رہنماؤں نے ’اٹانومی‘ کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کی۔ انہوں نے لوگوں کو یہ بھی باور کرایا کہ وہ آرٹیکل 370 کے تحفظ کرے گی۔ یہاں تک یہ اس جماعت نے گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں لوگوں سے یہ کہہ کر ہی ووٹ لئے تھے کہ وہ پارلیمنٹ میں دفعہ 370 کا دفاع کرے گی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ پارٹی آرٹیکل 370 کے تحفظ کے لیے واقعی مخلص تھی تو اس نے گزشتہ 75 سالوں میں اس آرٹیکل کو آئین ہند کا مستقل حصہ بنانے کی کوئی کوشش کیوں نہیں کی؟ علاوہ اس کے جب مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا، تو این سی کے ممبران پارلیمنٹ نے اسے بچانے کے لئے کوئی کوشش کیوں نہیں کی۔ ان اراکین پارلیمان نے تو اس معاملے پر استعفیٰ دینے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی۔‘‘غلام حسن میر نے کہا کہ این سی نے ہمیشہ جھوٹے وعدوں اور فریب پر مبنی بیانیے کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔ انہوں نے این سی پر 1987 کے انتخابات میں دھاندلی کی جس کی وجہ سے یہاں پر تشدد حالات پیدا ہوگئے۔’’اسی جماعت نے 1987 میں اسمبلی انتخابات میں دھاندلی کی تھی، اور اس بدنام زمانہ دھاندلی نے یہاں تشدد کو جنم دیا، جس کی وجہ سے اس سرزمین پر سالہا سال تک تباہی اور بربادی کا سلسلہ جاری رہا۔‘‘
پی ڈی پی کے بارے میں بات کرتے ہوئے غلام حسن میر نے کہا کہ اس پارٹی نے 2014 کے اسمبلی انتخابات میں لوگوں کو دھوکہ دیا۔ انہوں نے کہا، ’’2014 کے انتخابات میں پی ڈی پی نے لوگوں سے یہ کہتے ہوئے ووٹ مانگے کہ وہ بی جے پی کو جموں و کشمیر سے دور رکھے گی۔ لوگوں نے اس پارٹی پر اعتماد کیا اور اسے ووٹ دیا۔ لیکن الیکشن جیتنے کے بعد اس نے اسی بی جے پی کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا۔ ان جماعتوں نے ہمیشہ اپنے جھوٹے وعدوں اور گمراہ کن بیانیے کے ذریعے لوگوں کو بے وقوف بنایا ہے۔‘‘غلام حسن میر نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ راجوری اننت ناگ پارلیمانی حلقہ میں اپنی پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیں۔انہوں نے کہا، ’’اب وقت آگیا ہے کہ آپ ان فریبی جماعتوں اور ان کے لیڈروں کے فریب کا شکار ہونا بند کریں۔ ان کے مکرو فریب کو مسترد کرنے کے لیے آپ کو اپنے ووٹ کی طاقت کا استعمال کرنا چاہیے۔ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنا مینڈیٹ اپنی پارٹی کے امیدوار ظفر اقبال منہاس صاحب کو دیں۔ اسے پارلیمنٹ میں اپنے جذبات کی نمائندگی کا موقع دیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کو کبھی مایوس نہیں کریں گے۔‘‘
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ظفر اقبال منہاس نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو گزشتہ سات دہائیوں میں سیاسی لیڈروں نے بار بار دھوکہ دیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ عوام خود ان لیڈروں کو دھوکہ دینے اور ان لیڈروں اور ان کی پارٹیوں کے مفادات کے لیے قربانی کا بکرا بننے کی ذمہ دار ہیں۔ ہم نے برسوں سے روایتی لیڈروں پر اندھا اعتماد کر کے خود کو تکلیف پہنچائی ہے۔انہوں نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’شیخ محمد عبداللہ نے عوام پر اپنی منشا مسلط کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ الحاق کیا۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا کیونکہ پاکستانی لیڈر محمد علی جناح کے ساتھ ان کی انا کا تصادم ہوا تھا جبکہ پنڈت جواہر لال نہرو کے ساتھ ان کی دوستی تھی۔ لوگوں نے شیخ پر اس حد تک اندھا اعتماد کیا کہ انہوں نے خود اپنی توہین کرتے ہوئے ’الہ کرے گا، وانگن کرے گا ، بب کرئے گا‘ ( عوام کا کدو بنائے گا یا بینگن بنائے گا، جو بھی کرے گا شیخ عبداللہ کرے گا) کے شرمناک نعرے لگانے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کیا۔‘‘میر اور منہاس کے علاوہ پارٹی کے جو سرکردہ سرکردہ لیڈران جو اس موقع پر موجود تھے، ان میں پارٹی کے چیف کوآرڈی نیٹر اور ضلع صدر کولگام عبدالمجید پڈر، ڈی ڈی سی اور پارٹی کی یوتھ ونگ کے ضلع صدر کولگام ریاض احمد، زونل صدر دیوسر فیاض احمد شاہ، ڈی ڈی سی وائس چیئرپرسن کولگام شازیہ جان، جنرل سکریٹری ضلع کولگام عبدالحمید بخشی، بلاک صدر کنڈ عبدالرشید، سینئر کارکن ذاکر رمضان، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔