اگلی سرکارکیسی بنے گی اب یہ جموں والے طے کریں گے:امت شاہ
کہاملک جب سے آزادہوا ہے پہلی مرتبہ ایک آئین اورایک جھنڈے تلے ہونے والایہ چنائوتاریخی ہے
’’سامنے کی دیوارپرمیں لکھاہوا پڑھ پاتاہوں کہ جموں وکشمیرمیں فاروق عبداللہ اور کانگریس کی سرکارکبھی نہیں بن سکتی‘‘
جان محمد
جموں؍؍مرکزی وزیر داخلہ اوربھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما امت شاہ نے آج کہاکہ جموں وکشمیرمیں اب اٹانومی کی بات کوئی نہیں کرسکتااوریہاں نیشنل کانفرنس ۔کانگریس کی سرکار کبھی نہیں بن سکتی کیونکہ اب یہ جموں طے کرے گا کہ یہاں کس کی سرکاربنے گی۔اُنہوں نے کہاکہ جب سے ملک آزادہواہے پہلی مرتبہ جموں وکشمیراسمبلی انتخابات ایک آئین اورایک جھنڈے تلے ہورہے ہیں اورعبداللہ ، مفتی، گاندھی خاندان کیلئے یہاں کی زمین تنگ ہوگئی ہے کیونکہ لوگوں نے فیصلہ کرلیاہے کہ وہ وزیراعظم نریندرمودی کے دورمیں جاری ہوئے ترقی کے اس کارواں کوآگے جاری رکھنے کیلئے بھارتیہ جنتاپارٹی کواپنا آشیرواد دیں گے۔ساتھ ہی شاہ نے واضح کیاکہ مودی دورمیں جموں وکشمیرکے لوگوں کوملے حقوق کوکوئی چھیننے کی سوچ بھی نہیں سکتاکیونکہ بھاجپاایساہرگزنہیں ہونے دے گی۔
تفصیلات کے مطابق مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ نے جموں کے پلوڑہ سے بھارتیہ جنتاپارٹی ’کاریاکرتاسملین‘سے اپنی چناوی مہم کاآغازکیااور دوٹوک کہاکہ جب تک بھاجپاکاایک بھی کارکن زندہ ہے جموں وکشمیرکے گجربکروال، پہاڑی،دلت طبقہ کے حقوق کوکوئی چھوبھی نہیں سکتا،ساتھ ہی امت شاہ نے کہاکہ اب کی بار جموں کوطے کرناہے کہ وہ یہاں کس کی سرکاربنے گی کیونکہ جموں کبھی نہیں چاہے گا کہ وہ پھر سے سرینگر کٹورالیکر جائے اور پھر سے جموں وکشمیردہشت گردی کی لپیٹ میں آجائے اورجموں پھر سے امتیاز کی چکی میں پسے۔امت شاہ نے کارکنان کواپنے ساتھ تین کنبوں کو پولنگ بوتھ لیجانے کافارمولہ دیتے ہوئے کہاکہ ہرکارکن اپنے ساتھ تین اور کنبوں کولیکرساڑھے گیارہ بجے سے پہلے کمل کوبٹن دیکروزیراعظم نریندرمودی کے خوابوں کے جموں وکشمیرکی تعمیر کوآگے بڑھانے کاعزم کرے توبھارتیہ جنتاپارٹی کواقتدار میں آنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔
امت شاہ نے کہا کہ جموں اور کشمیر کی بھارت میں مکمل انضمام کے لیے پنڈت پریم ناتھ ڈوگرا جی نے پرجا پریشد تحریک شروع کی تھی جسے 5 اگست 2019 کو وزیراعظم نریندر مودی جی نے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ یہ اتفاق ہے کہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی انتخابی مہم کی شروعات گنیش چترتھی کے دن سے ہو رہی ہے۔ جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات ایک تاریخی انتخابات ہیں، جہاں جموں اور کشمیر کے ووٹر دو جھنڈوں کے نیچے نہیں، بلکہ ایک ترنگے کے نیچے اپنا ووٹ ڈالیں گے۔ پہلی بار 2 دستور نہیں، بلکہ بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے ہوئے دستور کے تحت جموں و کشمیر میں ووٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ پہلی بار جموں و کشمیر میں وزیراعظم کا انتخاب نہیں ہوگا۔ ملک کے وزیراعظم قابل نریندر مودی جی ہیں، جنہیں کشمیر سے کنیا کماری تک کے لوگوں نے منتخب کیا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آئندہ اسمبلی انتخابات پہلی بار دفعہ 370 کے سائے سے باہر ہو کر لڑے جا رہے ہیں اور اس کا جادو لوک سبھا انتخابات میں بھی دیکھا گیا۔ پہلے کی حکومتیں کشمیر وادی میں 10% ووٹنگ پر بھی خوشیاں مناتی تھیں، مگر 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں کشمیر وادی میں ریکارڈ 58.46% ووٹنگ ہوئی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی جموں و کشمیر کا آئندہ اسمبلی انتخابات زور دار طریقے سے لڑے گی اور اکثریت سے حکومت بھی بنائے گی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی اصل طاقت اس کے کارکن ہیں۔ بی جے پی کی سب سے بڑی طاقت لیڈر نہیں، بلکہ بوتھ صدر ہے۔ جب بوتھ کارکن بھارت ماتا کی جے کے نعرے کے ساتھ انتخابات میں اترتے ہیں، تو بڑے بڑے لیڈر میدان چھوڑ دیتے ہیں۔ جموں و کشمیر میں بی جے پی کارکنوں کو گھر گھر جا کر ریاست میں ہوئے تبدیلیوں کو بتانا ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگوں کو 70 سالوں تک اپنے ترقی اور حقوق کے لیے لڑنا، جدوجہد اور تحریک کرنا پڑتی تھی۔ بابا امرناتھ کی یاترا کے لیے مہینوں تک جدوجہد کرنی پڑتی تھی۔ مگر آج یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جو بھی جموں و کشمیر کے لوگوں کو چاہیے، وزیراعظم نریندر مودی وہ سب فراہم کر رہے ہیں۔ اس بار بابا امرناتھ کی یاترا کے لیے سب سے زیادہ 5 لاکھ 12 ہزار یاتری آرام سے بابا کے درشن کیے۔ بی جے پی کے کارکن یہ سب باتیں گھر گھر جا کر بتائیں اور ووٹنگ کے دن صبح 7 بجے سے لوگوں کو ووٹنگ مرکز پر لائیں، ریکارڈ ووٹنگ کروائیں۔ بی جے پی کے ہر کارکن کو ووٹنگ کے دن اپنے خاندان سمیت 4 خاندانوں کا ووٹنگ صبح 11 بجے سے پہلے کروانا ہے۔ وہ دن اب پرانے ہو چکے ہیں جب کوئی اور فیصلہ کرتا تھا کہ کس کی حکومت بنے گی، اب جموں کے لوگوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ کس کو اقتدار سونپنا ہے۔
شاہ نے کہا کہ بی جے پی کے تمام کارکنوں کو نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے تقسیم کرنے والے ایجنڈے کو اجاگر کرنا ہے۔ جموں و کشمیر میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس دوبارہ الگ جھنڈا لانے والے ہیں۔ کانگریس اور نیشنل کانفرنس دوبارہ دفعہ 370 لانا چاہتے ہیں، کانگریس اور نیشنل کانفرنس گوجر، بکروال، پہاڑی، او بی سی اور دلت کی ریزرویشن چھیننا چاہتے ہیں۔ راہل گاندھی کتنی بھی کوشش کریں، بھارتیہ جنتا پارٹی ریاست کے لوگوں کی ریزرویشن کو کسی کو بھی چھیننے نہیں دے گی۔ دفعہ 370 ہٹنے کے بعد، جموں و کشمیر کی خواتین کو جو حقوق ملے ہیں، کانگریس اور نیشنل کانفرنس انہیں دوبارہ چھیننا چاہتی ہیں۔ کانگریس اور نیشنل کانفرنس پتھر بازوں اور دہشت گردوں کو جیل سے آزاد کرانا چاہتی ہیں۔ کانگریس اور نیشنل کانفرنس دوبارہ ایل او سی کے تجارت کو شروع کر کے دہشت گردوں کو پیسہ پہنچانا چاہتے ہیں۔ کانگریس اور نیشنل کانفرنس والے کہتے ہیں کہ ہم پاکستان سے بات کریں گے، لیکن جب تک سرحد پر امن نہیں ہوتا تب تک پاکستان سے کوئی بات نہیں ہوگی۔ کشمیر کے پہاڑوں پر شنکراچاریہ نے چاتورماس کیا، ان کا نام وہ تختِ سلیمان رکھنا چاہتے ہیں۔ کانگریس کا خاندان، عبداللہ خاندان اور مفتی خاندان جموں و کشمیر کو دوبارہ بدعنوانی کی آگ میں جھونکنا چاہتے ہیں۔ ان تینوں خاندانوں نے اربوں کھربوں روپے لوٹے ہیں، پہلے جیسی انتظامیہ کو جموں و کشمیر میں واپس لانا چاہتے ہیں۔ جس خود مختاری نے جموں و کشمیر کو آگ میں جھونک دیا، جس کی وجہ سے 40 ہزار لوگ مارے گئے، یہ کہتے ہیں کہ جموں و کشمیر کو وہی خود مختاری دیں گے مگر اب کوئی بھی طاقت خود مختاری کی بات نہیں کر سکتی۔
مرکزی وزیر داخلہ نے راہل گاندھی اور فاروق عبداللہ سے سوال کیا کہ وہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ کیسے واپس دیں گے؟ ریاست کا درجہ دینے کا اختیار مرکزی حکومت کا ہے تو یہ جموں و کشمیر کی عوام کو احمق کیوں بنا رہے ہیں؟ یہ کام صرف مرکزی حکومت اور وزیراعظم نریندر مودی ہی کر سکتے ہیں۔ مرکزی حکومت انتخابات کے بعد جموں و کشمیر کو مناسب وقت پر ریاست کا درجہ واپس دے گی۔ کانگریس اور این سی وہی مطالبہ کر رہے ہیں جو بی جے پی نے پارلیمنٹ میں پہلے ہی کہہ دیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی مودی حکومت نے کئی سالوں سے گوجروں، پہاڑیوں اور پسماندہ بھائیوں کی ریزوریشن کی درخواست کو پورا کیا۔ یہ این سی، کانگریس اور پی ڈی پی والے ان کا حق چھیننا چاہتے ہیں اور اسے صرف بھارتیہ جنتا پارٹی ہی بچا سکتی ہے۔ کشمیر نے بہت لمبے وقت تک دہشت گردی کا سامنا کیا ہے، کشمیر میں ایسی حکومتیں تھیں جو دہشت گردی کے سامنے آنکھیں بند کر کے بیٹھی تھیں۔ ایسے لوگ بھی تھے جب امن ہوتاتھاتو یہاں آ کر وزیر اعلیٰ بن جاتے تھے اور دہشت گردی پھیلتی تھی تو دہلی جا کر کافی پیتے تھے۔ قابل احترام وزیراعظم شری نریندر مودی کے دور میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی واقعات میں 70 فیصد تک کمی لانے کا کام کیا گیا ہے۔
شاہ نے کہا کہ کئی سالوں بعد امرناتھ یاترا خوف سے آزاد ہوئی، 5 لاکھ لوگ درشن کر کے آئے، کئی سالوں بعد وادی میں رات میں تھیٹر شروع ہوا، تعزیہ کا جلوس نکلا اور جموں و کشمیر کی کئی یاتری بغیر کسی رکاوٹ کے ختم ہوئی۔ اگر ان تینوں خاندانوں میں سے کوئی حکومت میں آیا تو دہشت گردی بھی آئے گی۔ جموں و کشمیر کے لوگوں کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں دہشت گردی چاہیے یا چین، امن اور ترقی چاہیے۔ این سی آئی آئی تو دہشت گردی آئے گی اور بی جے پی آئی تو کسی کی طاقت نہیں ہے کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی پھیلا سکے۔ جن پنچایت انتخابات کو تین خاندان روک کر بیٹھے تھے، انہیں بی جے پی نے کامیابی کے ساتھ کرایا ہے۔ بی جے پی نے اکیلے جموں میں 32 ہزار کروڑ سے زیادہ کی لاگت سے ترقیاتی کام کیے ہیں۔ جموں و کشمیر کو آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم دینے کا کام وزیراعظم نریندر مودی نے کیا ہے۔ بہت سے کالجز بنائے گئے، تقریباً 25,200 کروڑ کی لاگت سے ریاست میں مختلف ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کا تعمیر کیا گیا ہے۔ بہت سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس ریاست میں قائم کیے گئے ہیں جو آنے والے وقت میں جموں کو سرپلس بجلی بجٹ والا ریاست بنائیں گے۔
https://www.bjp.org/home
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے کی طرح تینوں خاندان جموں و کشمیر کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکنا چاہتے ہیں۔ جموں کے بی جے پی کارکن ایک کارکن، 4 خاندانوں کا فارمولا کر دیں تو جموں کو دہشت گردی کی آگ سے ہمیشہ کے لیے بچانے کا کام بھارتیہ جنتا پارٹی کرے گی۔ کچھ لوگ افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ جموں و کشمیر میں این سی کی حکومت بننے والی ہے لیکن یہ واضح ہے کہ جموں و کشمیر میں این سی اور کانگریس کی حکومت کبھی نہیں بن سکتی۔ انہوں نے کہا’’اگلی سرکارکیسی بنے گی کس کی بنی گئی وہ دن لگ گئے جب کوئی اور طے کرتاتھا یہ جموں والے طے کریں گے‘‘۔اُنہوں ن کہاکہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے جموں و کشمیر کے الحاق کے بعد مہاراجہ ہری سنگھ کو جموں سے باہر نکال دیا، انہیں کبھی آنے نہیں دیا۔ کئی سالوں تک انہوں نے راجا ہری سنگھ کی سالگرہ پر چھٹی نہیں کی مگر بھارتیہ جنتا پارٹی نے چھٹی کا اعلان کرکے جموں و کشمیر کا بھارت میں الحاق کرنے والے ہری سنگھ کی عزت افزائی کی ہے۔ کانگریس، این سی اور پی ڈی پی نے اتنی بدعنوانی کی ہے کہ ایک طرف پورے ملک کی بدعنوانی اور دوسری طرف ان خاندانوں کی بدعنوانی ایک برابر ہے۔ اگر اتنا پیسہ جموں و کشمیر کی ترقی میں خرچ ہوتا تو آج ریاست میں کوئی کام باقی نہیں ہوتا۔ بی جے پی نے طے کیا ہے کہ ’ماں سمان یوجنا‘کے تحت گھر کی سب سے بزرگ خاتون کو 18,000 روپے سالانہ ان کے زندگی گزارنے کے لیے فراہم کیے جائیں گے۔ اْجولا یوجنا کے فوائد حاصل کرنے والوں کو ہر سال 2 ایل پی جی سلنڈر مفت دیے جائیں گے۔ جموں و کشمیر کی تحفظات کی پالیسی کا اتباع کرتے ہوئے عام کوٹے کو متاثر کیے بغیر جموں و کشمیر کے اگنی ویرز کو ترجیح دی جائے گی۔ ہر کسان کو قابل احترام وزیراعظم جی جو 6 ہزار روپے بھیج رہے ہیں، اس میں 4 ہزار ریاست کی طرف سے جوڑ کر دیے جائیں گے۔ ریاست میں سیاحت کا فروغ کیا جائے گا۔ زراعتی سرگرمیوں کے لیے بجلی کی قیمت کو 50 فیصد کم کیا جائے گا۔ جموں اور کشمیر دونوں جگہوں پر میٹرو چلانے کا کام کیا جائے گا۔ 100 مندر جو اب کھنڈر ہو چکے ہیں، ان کی تجدید کی جائے گی اور وہاں اکھنڈ پوجا کی جائے گی، یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کرے گی۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی جامع ترقی بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقصد ہے۔ وادی کے لوگوں نے جب بھی فاروق اور ان کے خاندان کو اقتدار دیا، وہ سب انگلینڈ چلے جاتے تھے۔ کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے وادی کے نوجوانوں کو اپنی جان دینی پڑی۔ بی جے پی عوام سے درخواست کرتی ہے کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس کو دوبارہ اقتدار میں نہ لائیں، ورنہ ان کا ایجنڈا کشمیر میں دوبارہ دہشت گردی لانے کا ہے اور ترقی کی اس لہر کو روکنے کا ہے۔ اُنہوں نے کہا’’کانگریس ۔نیشنل کانفرنس کو مت جتائیںترقی کایہ کارواں رک جائے گا‘‘۔وزیراعظم نریندر مودی نے پہلی بار جموں کی عزت واپس کرنے کا کام کیا ہے۔ شاہ نے بی جے پی کے کارکنوں سے اپیل کی کہ ووٹنگ کی تاریخ تک لوگوں کو کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے دوبارہ جموں و کشمیر کو بدحالی اور دہشت گردی میں دھکیلنے کے ایجنڈے کے بارے میں آگاہ کریں اور ریاست میں ترقی کی لہر کو آگے بڑھانے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدواروں کو منتخب کرنے اور بھاری اکثریت سے بی جے پی حکومت بنانے کی اپیل کی۔
اس موقع پرمرکزی وزیروبھارتیہ جنتاپارٹی کے جموں وکشمیرچناوی مہم انچارج جی کشنا ریڈی، جموں وکشمیربھارتیہ جنتاپارٹی انچارج ترون چگ، پارٹی کے جموں وکشمیرصدر رویندر رینہ، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ،رکن پارلیمان جگل کشور شرما، رکن پارلیمان (راجیہ سبھا)غلام علی کھٹانہ، جموں وکشمیربی جے پی جنرل سیکریٹری (آرگنائزیشن)اشوک کول، سابق اسپیکر اسمبلی کویندر گپتا،سابق رکن پارلیمان (راجیہ سبھا)شمشیر سنگھ منہاس، سابق رکن اسمبلی ست شرما ، سابق رکن اسمبلی وسینئر لیڈر دویندرسنگھ رانا،پارٹی اُمیدواروں میں راجیو شرما، شام لال شرما،چندرپرکاش گنگا ، سرجیت سنگھ سلاتھیہ، نریندرسنگھ رینہ ،دویندر منیال،یدھویر سیٹھی، موہن لال بھگت،اروند گپتااورگھارورام بھگت موجودتھے۔