کشمیر میں ڈاک خدمات انتہائی سست رفتاری کی شکار

0
0

سری نگر؍؍وادی کشمیر میں 4 اگست کی شام سے جاری مواصلاتی پابندی کی وجہ سے ڈاک خدمات بھی بری طرح سے متاثر ہیں۔ اگرچہ وادی میں اب تقریباً سبھی ڈاک خانوں نے اپنا کام بحال کردیا ہے لیکن خدمات اس قدر سست ہیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کی دو حصوں میں تقسیم سے قبل ارسال کئے گئے ڈاک اب اپنے پتہ پر پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ یو این آئی کے سری نگر مرکز کو ادارے کے ہیڈکوارٹر سے ایک رجسٹررڈ ڈاک 3 اگست کو بھیجا گیا تھا جو اسے 52 دن بعد منگل کے روز موصول ہوا۔ ایجنسی کے سری نگر مرکز کو مزید کچھ ڈاک بھیجے گئے ہیں جن کا اسے گزشتہ کئی ہفتوں سے انتظار ہے۔ سرکاری و نجی دفاتر، بنکوں، تعلیمی اداروں اور طلباء کو ہفتوں پہلے بھیجے جانے والے ڈاکوں کا انتظار ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ انہیں متعلقہ یونیورسٹیوں کی جانب سے اسٹیڈی مواد بھیجا گیا ہے جو انہیں موصول نہیں ہورہا۔ بعض پیشہ ور افراد، نامور کاریگروں اور طلبہ لیڈروں نے بتایا کہ انہیں کچھ اداروں کی جانب سے دعوت نامے بھیجے گئے تھے جو انہیں وقت پر موصول نہیں ہوئے۔ محکمہ ڈاک کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ مواصلاتی خدمات بالخصوص انٹرنیٹ کی معطلی کی وجہ سے ڈاک خدمات بھی متاثر ہوئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب وادی میں تقریباً تمام ڈاک خانوں میں معمول کا کام بحال ہوچکا ہے اور جمع پڑے ڈاکوں کو اپنے پتہ پر ارسال کرنے میں تیزی لائی جارہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں پانچ اگست جس دن مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 منسوخ کی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا، سے انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات معطل ہیں۔ پانچ اگست کو ڈاک خدمات بھی معطل ہوئی تھیں جو بعد ازاں قریب دو ہفتے بعد جزوی طور پر بحال کی گئی تھیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا