کشمیرہینڈی کرافٹس کا تربیتی سینٹر چرارشریف خستہ حالی کا شکار

0
0

غلام قادر بیدار
سرینگر؍؍جموں وکشمیر کے مشہور سابقہ گورنر آنجہانی جگموہن کے دوراقتدار میں موصوف کی ذاتی دلچسپی کے سبب یہاں ایک نئی آبادی پر مشتمل ماڈل ٹائون، اورعلمدار بستی، چرارشریف قائیم کئے گئے تھے۔ جہاں ابتدا میں صرف 126 رہائشی تعمیرات کھڑے ہوئے۔ یہ وہ وقت تھا جب گورنر کے حکم پر 500 کنال آراضی پر مشتمل ایک نئی بستی قائم کرکے محکمہ بلاک ڈیولپمنٹ چاڈورہ، کی طرف سے عام لوگوں کی سہولیت اور تعلیم وتربیت کے لئے نصب درجن سرکاری عمارات ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کروائے گئے تھے۔جس کا مقصد یہ تھا کہ پرانے قصبے سے ترک سکونت اختیار کر نے والئے کسی کاریگر، قالین باف، یادوسرے دستکار شخص کو نئی بستی میں ازسر نو شروعات کرکے کبھی اپناروزی روٹی کمانے یا کسی کسب وھنر کی تربیت حاصل کرنے میں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ لیکن اب تک یعنی 40 سالہ مدت تک بعض محکموں کا اب یہاں نام و نشان باقی نہیں رہا ہے۔ تفصیلات دیتے ہوئے بشیر احمد نامی مقامی قالین باف کے مطابق خاص علمدار بستی فیز فسٹ میں میں برلب سڑک، محکمہ ہینڈی کرفٹس کشمیرکی طرف سے5، الگ الگ سینٹروں کے لئے محضوص دو، عمارتیں تعمیر کی جن میں سوزن گری اور سلائی سینٹر چالو کرنے کیلئے ایک جبکہ دوسری عمارت قالین بافی آور دوسری دستکاروں کی مکمل تعلیم و تربیت حاصل کرنے کے لئے مقرر تھی۔ ساتھ ھی علاقے کے درجنوں لڑکیوں اور لڑکوں سے فارم جمع کروائے گئے لیکن اسکے بعد کبھی کوئی تربیت یہاں نہیں دی گئی۔ یہاں تک کہ کسب وھنر سیکھنے کا ارمان دلوں میں رکھنے والئے درجنوں طالب علم انتظار کرتے کرتے بہت تھک گئے۔لیکن کوئی دادرسی نہیں ہوسکی۔ کہتے ھے آج کل اور کل پرسوں کرکے چار سال تک متعلقہ محکمے کے ملازم اسوقت اپنی تنخواہوں کے پیچھے تھے کوئی سینٹر کبھی قائیم نہیں کیا حتاکہ۔ 8 سال قبل نامعلوم وجوہات کی بنائ ایک تعمیر زمین بوس ہوگئی اب دوسری عمارت کی بنیادیں بھی ختم ہوچکی ہے۔ لیکن محکمہ بدستور خواب غفلت میں محو ہے۔ زبیدہ بی بی نے نمایندے کو بتایا کہ عمارت میں سینٹر چالو کروانے کے سفر میں اس محلے کے بعض ماہر دستکار اور کوئی نیا کسب وھنر سیکھنے کی تمنا دل میں رکھنے والئے درجن بھر نوجوانوں نے ڈیوجنل دفتر سے مرکزی سرکار تک یادداشتیں پیش کی لیکن ہنڈی کرافٹس ڈیپارٹمنٹ کے کسی دردل عہدار نے توجہ نہیں دی نتیجہ اب یہ دوسری عمارت بھی زمین بوس ہونے لگی۔ صورت حال کا دردناک منظر یہ ھے کہ قریب 39 سال بیت جانے کے باوجود سنٹرل ہنڈی کرافٹس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے تعمیر شدہ عملدار بستی تربیتی سینٹر کا نہ کبھی کسی عہدار نے باقاعدہ طورافتتاح کیا ھینہ کبھی محکمے نہ عوامی خواہشات اور100/ فیصد ضروریات کے مدنظر تعمیر شدہ عمارت کو زیر استعمال لانے کی کوشش کی۔ واضح رھئے کہ کلائی بازار، صدر بازار، بابا محلہ، کمہار محلہ، صوفیانہ بازارشاکساز محلہ وغیرہ پہ مبنی پرانی بستیوں کو پرانے قصبے سے ترک سکونت کرواکر آنجہانی شری جگموہن جی نے ھی اس جگہ یعنی اپنی بسائی ھوئی بستی میں شفٹ کروایا تھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا