کاہرہ ڈوڈہ میں ایس ٹی ریزرویشن بل میں ترمیم کے خلاف احتجاج

0
0

کہابل کی منظوری غیرآئینی ،غیرمستحق لوگوں کوایس ٹی میں شامل کرنے کابل واپس لیاجائے
ابرار چوہدری

جموں؍؍آل ریزروڈکیٹاگریز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے بینرتلے ضلع ڈوڈہ کے کاہرہ علاقے میں مرکزی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔اس دوران مظاہرین نے مرکزی حکومت کی طرف سے حال ہی میں جموں و کشمیر شیڈول ٹرائب ریزرویشن ایکٹ 1989 میں ترمیم کے بل پیش کرکے غیرمستحق اعلیٰ ذاتوں کے لوگوں کوشیڈیولڈٹرائب زمرے کے تحت لانے کی کوشش کوغیرآئینی قراردیا۔ایڈوکیٹ محمداکرم چوہدری ، ایڈوکیٹ محمداعظم چوہدری ، محمداویس ایڈوکیٹ ،ایس سی ،ایس ٹی ،اوبی سی کنفیڈریشن کے صدرآرکے کلسوترہ نے سراپااحتجاج لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے شیڈیولڈٹرائب ایکٹ میں ترمیم پرتشویش کااظہارکیا۔ انہوں نے کہاکہ اس بل کے ذریعے پہاڑی طبقہ کے لوگوں کوشیڈیولڈٹرائب کے زمرے میں شامل کرناانتہائی مضحکہ خیزاورآئین کے منافی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس بل کی وجہ سے جموں وکشمیرکے گوجربکروال قبیلہ سمیت مختلف قبائل میں تشویش ،غصے کی لہراورشدیدناراضگی پائی جارہی ہے اورجموں وکشمیرکے مختلف اضلاع میں مرکزی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں اورمشال ریلیوں کاسلسلہ شروع ہوگیا ہے۔اس دوران مظاہرین مرکزی حکومت سے شیڈیولڈٹرائب ترمیمی بل کوواپس لینے کی پرزورمانگ کررہے تھے۔ ایڈوکیٹ محمداکرم نے کہاکہ پہاڑی طبقہ کے لوگ اعلیٰ ذاتوں مثلاًبرہمنوں، راجپوتوں، سیدوں اور جرالوں ،مرزا،مغل ،گپتا،مہاجن وغیرہ سے تعلق رکھتے ہیں اورشیڈیولڈٹرائب زمرے میں لانے کے بالکل مستحق نہیں ہیں ۔انہوں نے الزام عائدکیاکہ ایس ٹی ترمیمی بل اصل خانہ بدوشوں کے ساتھ بھونڈامذاق ہے اورآئین کی دھجیاں اُڑاکراس بل کومنظورکیاگیاہے ۔انہوں نے جموں میں طلباء پرپولیس کے لاٹھی چارج کی بھی مذمت کی۔ایڈوکیٹ محمداویس کاکہناتھاکہ گوجربکروال قبائل کی نوجوان نسلوں کامستقبل دائوپرہے جس کوبچانے کیلئے ہم جدوجہدکررہے ہیں ۔یہ جدوجہدآئین کے بنیادی ڈھانچے کوبھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔جموں و کشمیر میں ایس ٹی بچاؤ تحریک روز بروز زور پکڑ رہی ہے اور ہر روز گوجر بکروال کمیونٹی کی طرف سے بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالی جا رہی ہیں جو کشمیریوں اور ڈوگروں کے بعد جموں و کشمیر میں تیسرا بڑا طبقہ ہے۔ایڈوکیٹ محمداعظم نے کہاکہ اس مشکل وقت میں جب گوجربکروال قبیلہ کی شناخت اور وجود کو خطرہ لاحق ہے تو ہم گوجر بکروال لیڈروں کے کردار سے مایوس ہیں۔ مظاہرین نے جان بوجھ کر خاموشی اختیار کرنے پر گجر اراکین اسمبلی اور سینئر رہنماؤں کے خلاف نعرے لگائے۔گوجربکروال قبیلہ کے حقیقی نمائندے وہ ہیں جو آج بی جے پی کے غیر آئینی اقدام کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔مظاہرین نے چودھری طالب حسین اور غلام علی کھٹانہ کی قیادت میں وفد کی دہلی میں برادری کے مفادات کو بیچنے کی مذمت کی۔ انہوں نے ملک بھر کے تمام قبائلیوں اور ایس سی/ایس ٹی/او بی سی کے نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ ریزرویشن کو بچائیں اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کو بچائیں اور جموں و کشمیر کے گوجربکروال قبائل کے ساتھ یکجہتی کے لئے ساتھ کھڑے ہوں جو جموں و کشمیر کی پسماندہ، مفلوک الحال اور مظلوم قبیلہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ قبائل اب بھی جنگلوں میں خانہ بدوشی کی زندگی بسرکرتے ہیںاور گوجر بکروالوں کی شرح خواندگی 30 سے کم ہے جبکہ پہاڑی طبقہ میں شرح خواندگی 61فیصد ہے۔ایک اور کارکن عامر کھٹانہ نے کہا کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں منی پور کی طرح سیاست کھیل رہی ہے تاکہ چند ایس ٹی ریزرو اسمبلی سیٹیں جیت سکیں خاص طور پر پیر پنجال خطہ میں جہاں قبائلی طبقہ کے ساتھ ظلم، پسماندہ اور طرح طرح کی ناانصافیوں کا نشانہ بنانے کی تاریخ ہے۔ انہوں نے حال ہی میں مرکزی دھارے میں آنا شروع کیا ہے اور روایتی حکمران اور جاگیردار جو بااثر اونچی ذات کے برہمن، راجپوت، جرال، سید،مرزا اور بہت سی دوسری اونچی ذات کے مسلمان ذاتیں ہیں ان کی مرکزی دھارے میں شامل ہونے کو ہضم نہیں ہو پا رہا اور انہوں نے جسٹس جی ڈی شرما کمیشن کو بے بنیاد اور متعصب ڈیٹا فراہم کیا۔ جس کی بنیاد پر حکومت ہند نے اعلیٰ ذات کے لوگوں کے اس جعلی طبقہ کو ST کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ تاریخ میں ایک آئینی حماقت ہوگی اور جموں و کشمیر کے پسماندہ گوجر بکروالوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے طور پر لکھا جائے گا۔گوجر بکروالوں نے جموں و کشمیر کے قبائلیوں کے درمیان اتحاد کی کال دی کہ وہ بی جے پی کا مقابلہ کریں اور اس غیر آئینی مجوزہ بل کو ہر محاذ پر مسترد کریں۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے ہر ضلع اور خاص طور پر جموں و کشمیر کے پیر پنجال علاقے میں ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کرنے کا منصوبہ بنایاہے۔ گجر بکروال امن پسند اور قوم پرست لوگ ہیں جو بھارتی فوج کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں اور گوجربکروال قبائل کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی قبول نہیں کی جائے گی۔مظاہرین نے کہا کہ لوکور کمیٹی (1965) کو شیڈول ٹرائب کی تعریف کے معیارات پر غور کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ پہاڑی طبقہ کی کوئی Defination ہی نہیں ہے ۔اوریہ شیڈیولڈٹرائب زمرے میں لانے کیلئے شرائط کوقطعی پورانہیں کرتا ہے۔واضح رہے کہ اکتوبر2022 میں وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر کے اپنے دورے کے دوران پہاڑیوں کو یقین دلایا تھاکہ جی ڈی شرما کمیشن کی سفارشات کے تحت گجروں کی طرح ان کو بھی شیڈولڈ ٹرائب کمیشن میں شامل کیا جا رہا ہے اور ان کے لیے تعلیم، روزگار، سیاسی اور معاشی اداروں میں مخصوص نشستیں رکھی جائیں گی۔اوربعدازاں راجوری اوروادی کشمیرمیں عوامی اجتماعات کے دوران گوجربکروال قبیلہ کویہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی ریزرویشن میں سے 1 فیصدبھی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔لیکن حالیہ منظورکئے گئے بل میں گوجربکروال قبیلہ کے مفادات کابالکل خیال نہیں رکھاگیاہے۔مرکزی حکومت کی طرف سے پہاڑی قبیلہ کی طرف جھکائواورایس ٹی کادرجہ دینے کی یقین دہانیوں کے بعدگوجربکروال قبیلہ کے باشعورنوجوانوں نے نومبر2022 میں کپواڑہ سے کٹھوعہ تک کاپیدل مارچ بھی شروع کیاتھاجس میں ہزاروں کی تعدادمیں گوجربکروال طبقہ کے لوگوں نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیاتھا۔گوجربکروال قبیلہ میں زبردست تشویش پائی جاتی ہے کہ ان کے حقوق پرڈاکہ ڈالاگیاہے ۔اگرچہ مرکزی حکومت نے ایس ٹی کیلئے جموں وکشمیرمیں 9 اسمبلی حلقوں کی نشستیں مخصوص کی ہیں لیکن اس فیصلے کی بھی کوئی وقعت محسوس نہیں کی جارہی ہے۔پہاڑی برادری کے بارے میں گجروں کا کہناہے کہ وہ نہ تو پسماندہ ہے اور نہ گجروں کی طرح خانہ بدوش زندگی گزارتے ہیں۔1991 میں 15 لاکھ گجر آبادی کو شیڈولڈ قبائل درجہ دے کر دس فیصد ریزرویشن کا حقدار بنایا گیا تھا، جو تقریباً تین سال پہلے 2019 میں ساڑھے سات فیصد تک گھٹا دی گئی ہے اور جس میں بقول گجر برادری کے، پہاڑی برادری کو شامل کر کے مزید کم کیا جا رہا ہے۔جموں کشمیر میں ایک اندازے کے مطابق اس وقت گجروں کی تعداد 30 لاکھ سے زائد ہے جبکہ پہاڑی برادری کی آبادی 7-8 لاکھ بتائی جاتی ہے۔ گجروں کاکہناہے کہ ’مرکزی سرکار کی یہ پالیسی مشکوک اورووٹ حاصل کرنے کے مقصدسے تیارکی ہوئی نظر آ رہی ہے،گجروں کی بڑی آبادی جموں و کشمیر کے علاوہ شمالی انڈیا کی ریاستوں ہماچل، راجستھان، پنجاب اور ہریانہ میں پھیلی ہوئی ہے۔ بعض گجر رہنماؤں نے اپنی مہم میں ان ریاستوں کی حمایت حاصل کرنے کی بات کہی ہے ۔گزشتہ روزایک وفدنے اکھلیش یادوکے ساتھ بھی ملاقات کی تھی ۔اکھلیش یادونے وفدکواس منظورکئے گئے بل کے خلاف آوازبلندکرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا