کانگریس نے چھتیس گڑھ میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا

0
0

یواین آئی
رائے پورچھتیس گڑھ ریاستی کانگریس کے صدر بھوپیش بگھیل نے ریاست میں قانون و انتظام کو بدحال قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن وجوہات کا ذکر کر کے بی جے پی نے جموں و کشمیر میں پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد توڑا ہے ، انہی بنیادوں پر چھتیس گڑھ میں رمن حکومت کو برطرف کر کے صدر راج لگایا جانا چاہئے ۔ مسٹر بگھیل نے آج یہاں سینئر پارٹی لیڈروں دھنیندر ساہو، ستیہ نارائن شرما اور محمد اکبرکے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی نے پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد توڑنے کے تین اہم اسباب سکیورٹی کا نظام چوپٹ ہونا، کچھ علاقوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بتائے ہیں، اگر ان وجوہات کو بنیاد مانا جائے تو چھتیس گڑھ میں قانون و انتظام کی صورتحال بدتر ہوچکی ہے ، لہذا ر چھتیس گڑھ میں بھی صدر راج فوری طور نافذ کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ رمن حکومت کے دور میں نکسلزم میں مسلسل اضافہ ہوا ہے ، جبکہ کانگریس دور حکومت میں یہ صرف سرحدی علاقوں تک محدود تھی۔ اس وقت ریاست کے 15 ضلع نکسل زدہ ہیں اور کبیردھام ضلع حال ہی میں اس فہرست میں شامل ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابتر صورتحال کا اندازہ محض اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملک بھر میں نکسلی وارداتوں میں سی آر پی ایف کے جتنے جوان شہید ہوئے ہیں ان میں نصف چھتیس گڑھ میں ہوئے ہیں۔نکسلیوں کے نام پر عام قبائلیوں کو ستائے جانے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں خواتین کے جنسی تشدد کی تصدیق قومی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ سے ہو چکی ھے ، بستر کے 700 گا¶ں خالی ہو گئے ھیں، حکومت جھیرم کے واقعے کی تحقیقات تک کروانے کو تیار نہیں ہے ، میڈیا کو بھی وہاں کافی چیلنج میں کام کرنا پڑ رہا ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا