ڈاکٹرمحمدرضوان علی کو رانچی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کاصدربنایا جانا خوش آئند:ڈاکٹر غلام صمدانی

0
0

گریڈیہہ :رانچی یونیورسٹی کے شعبہ سے وابستہ اردو ادب کے کئی اہم ستاروں کی ادبی ،تخلیقی اور تحقیقی کارکردگی تاریخی حیثیت کی حامل ہے، لیکن مرور زمانہ کے ساتھ کئی مراحل ایسے بھی گزرے کہ شعبہ کی ترجیحات کو شعوری طور سے محرومی کے زیر اثر رکھا گیا، انفرادی ، طبقاتی اور مخصوص گروہی مفاد کو بڑھاوا دے کر تعلیمی، تدریسی اور تحقیقی ذہن کو مسموم کرنے کی کاوشیں کی گئیں۔ تاہم اب رانچی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے لئے خوشی اور فخر کا موقع ہے کہ ڈاکٹر رضوان علی صاحب جیسے متحرک ،فعال اور علمی بصیرت و ادبی زاویہ خیال کے مالک شخصیت کی صدارت میسر آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل اردو کے ساتھ ساتھ دیگر علم و ادب سے وابستہ حضرات نے ڈاکٹر رضوان علی صاحب کے صدر شعبہ ہونے پر والہانہ استقبال کیا ہے اور مبارکباد پیش کیا ہے، کئی دنوں سے متعدد اخبارات میں بھی مبارکباد ی کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔مجھ حقیر کی رائے اور اظہار انبساط سے قطع نظر اردو ادب کے طلبا اور ادبا کی قلبی سرشاری کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا نا مناسب ہوگا کہ امید ہی نہیں بلکہ یقین ہے کہ شعبہ اردو کے وقار اور علم و ادب کے سازگار ماحول کی بازیافت ہوگی،تدریسی اور تحقیقی منصوبوں کو تقویت حاصل ہو گی اور شعبہ کے معیار بلند ہوں گے۔۔۔طلوع نو کوئی مژدہ ہمیں سنائے گا۔۔۔۔ع
حقیر۔ ڈاکٹر رضوان علی صاحب کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہے اور اردو زبان و ادب کے ساتھ ساتھ دیگر مسائل کے تئیں ان کے مجاہدانہ و مدبرانہ جذبات و عمل کو سلام پیش کرتا ہے۔۔۔واضح ہو کہ رضوان علی صاحب کی اعلی تعلیم علی گڑھ اور جے این یو سے ہوئی ہے ،وہ اپنی جماعت میں امتیاز کے ساتھ اول مقام پر فائز رہیں ہیں ۔اس کے بعد درس و تدریس اور سماجی سرگرمیوں سے جڑے اور انہوں نے موج خون دل سے عام طلبا کے لئے ایک جہاں تازہ آباد کیا ، نیز ضرورت مندوں کو ہر تہہ گرداب سے ساحل مراد عطا کیا ۔ان کی ذہانت اور حافظہ ودیعت خدا وندی ہے۔
نگہ بلند، سخن دل نواز، جاں پُر سوز
یہی ہے رختِ سفر میر کارواں کے لیے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا