ڈائناسور کبھی دندناتے پھرتے تھے
دنیا پر وہی راج کیا کرتے تھے
بحر و بر ہر طرف وہ دکھتے تھے
کچھ تو گوشت کے پہاڑ لگتے تھے
ہاتھی گینڈے کو بونے وہ سمجھتے تھے
اپنی قوت پر گھمنڈ کیا کرتے تھے
کروڑوں سالوں سے ان کی حکمرانی تھی
زندہ جاوداں خود کو سمجھتے تھے
کھیل قدرت کے بڑے نرالے ہیں
ہوگئے دھول جو اکڑ کے چلتے تھے
ٹوٹا تارہ زمیں سے اک آٹکرایا
دھواں ہوئے جوپہاڑ خود سمجھتے تھے
ذات صرف خدا کی رہنے والی ہے
عادت وثمود بھی لازوال خود کو کہتے تھے