چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو بین الاقوامی سطح پر جانچ پڑتال کا سامنا ہے
لازوال ڈیسک
اقوام متحدہ؍؍ہندوستان نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور صنفی مساوات کے تئیں اپنی وابستگی کو ثابت قدمی سے برقرار رکھے، جبکہ اس سے ترقی پذیر ممالک کی خواہشات کو پورا کرنے میں تعمیری کردار ادا کرنے کو کہا ہے۔ یہ سفارشات ہندوستانی سفارت کار گورو کمار ٹھاکر نے اقوام متحدہ میں یونیورسل پیریڈک ریویو (یو پی آر) کے 45ویں اجلاس کے دوران دی تھیں۔بھارت نے یو پی آر کے دوران چین کو تین سفارشات دی تھیں جن میں شامل تھا، جامع اور پائیدار ترقی کے ذریعے اپنے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق سے بھرپور لطف اندوز ہونے کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنا جاری رکھیں۔ دوم، ہندوستان نے چین سے کہا کہ ’’صنفی مساوات کو فروغ دینے اور تمام خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لیے اقدامات جاری رکھے۔آخر میں، ہندوستان نے چین پر زور دیا کہ وہ ’’ترقی پذیر ممالک کی امنگوں کو پورا کرنے میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے جس میں باہمی اداروں میں اصلاحات شامل ہیں۔ 22 جنوری سے 2 فروری تک ہونے والے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے چوتھے یونیورسل پیریڈک ریویو ورکنگ گروپ کے اجلاس کے دوران چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو بین الاقوامی سطح پر جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔تجزیہ کاروں اور حقوق کے حامیوں کے مطابق، یہ جائزہ رکن ممالک کے لیے چین کو انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کا ایک منفرد موقع ہے۔ یونیورسل پیریڈک ریویو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے زیراہتمام ہم مرتبہ جائزہ لینے کا عمل ہے، جہاں اقوام متحدہ کے رکن ممالک ایک دوسرے کے انسانی حقوق کے ریکارڈ، ان کی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں اور وعدوں کی تکمیل کا جائزہ لیتے ہیں، اور ریاست کو سفارشات فراہم کرتے ہیں۔ اس میکانزم کے سامنے چین کی یہ چوتھی پیشی ہے۔ آخری نومبر 2018 میں تھا۔ اس وقت، اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی کی طرف سے انکشاف کیے جانے کے چند ماہ بعد ممالک نے اویغوروں کے لیے بڑے پیمانے پر حراستی کیمپوں کی موجودگی کا مطالبہ کیا۔ نومبر 2018 میں چین کے تیسرے یو پی آر کے دوران، چین کو 150 ممالک سے 346 سفارشات موصول ہوئیں، اور ان میں سے 284 کو قبول کیا گیا، جن میں سے اکثر کو ’ قبول شدہ اور پہلے سے لاگو کیا گیا‘کے طور پر قابل اعتراض ہے۔