چندی گڑھ میئر الیکشن پر سپریم کورٹ کافیصلہ

0
0

 

نئی دہلی، 20 فروری (یو این آئی) سپریم کورٹ نے چنڈی گڑھ میئر کے 30 جنوری کو ہونے والے انتخاب میں ریٹرننگ افسر کے ذریعہ ‘غلط طریقے‘ سے نشان لگائے اور پھرغلط قرار دئے گئے بیلٹ پیپرز کو منگل کے روز ویلڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دوبارہ گنتی کرنے کی ہدایت دے گی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ چنڈی گڑھ میئر کے انتخاب میں ریٹرننگ افسر انیل مسیح کے ذریعہ ‘نشان زد’ کئے گئے تمام آٹھ بیلٹ پیپر عام آدمی پارٹی کے امیدوار کے حق میں ہیں۔
پیر کو عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں پنجاب حکومت کی اس درخواست کو بھی منظور کرنے کا عندیہ دیا، جس میں بدلے ہوئے حالات کے پیش نظر ازسرے نو ووٹنگ کے بجائے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
بنچ نے 30 جنوری کو ہونے والی ووٹوں کی گنتی کے دوران انتخابی افسر کے ذریعہ بیلٹ پیپرز پر نشان لگانے کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابی جمہوریت میں مداخلت سب سے سنگین چیز ہے اور اس کے لیے مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔
دریں اثنا، سپریم کورٹ نے اتوار کو عام آدمی پارٹی کے تین کونسلروں کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ہونے کا معاملہ سامنے آںے کے بعد اس مبینہ ‘خریدوفروخت’ پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا، "ہم جانتے ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ ہم ہارس ٹریڈنگ کے بارے میں بہت فکر مند ہیں۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت پریشان کن ہے۔‘‘
سماعت کے دوران بنچ نے الیکشن افسر مسیح سے بھی پوچھا کہ انہوں نے بیلٹ پیپرز کیوں مسخ کیے؟ سپریم کورٹ نے انتخابی عہدیدار سے کہا کہ ’’ویڈیو سے یہ پوری طرح واضح ہے کہ آپ کچھ بیلٹ پیپرز کو دیکھتے ہیں۔ اوپر یا نیچے کراس کا نشان لگاتے ہیں۔
جاری یواین آئی۔الف الف
زد‘ تمام آٹھ بیلٹ پیپرز ‘اے اے پی’ کے حق میں شمار کیے جائیں گے
نئی دہلی، 20 فروری (یو این آئی) سپریم کورٹ نے چنڈی گڑھ میئر کے 30 جنوری کو ہونے والے انتخاب میں ریٹرننگ افسر کے ذریعہ ‘غلط طریقے‘ سے نشان لگائے اور پھرغلط قرار دئے گئے بیلٹ پیپرز کو منگل کے روز ویلڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دوبارہ گنتی کرنے کی ہدایت دے گی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ چنڈی گڑھ میئر کے انتخاب میں ریٹرننگ افسر انیل مسیح کے ذریعہ ‘نشان زد’ کئے گئے تمام آٹھ بیلٹ پیپر عام آدمی پارٹی کے امیدوار کے حق میں ہیں۔
پیر کو عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں پنجاب حکومت کی اس درخواست کو بھی منظور کرنے کا عندیہ دیا، جس میں بدلے ہوئے حالات کے پیش نظر ازسرے نو ووٹنگ کے بجائے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
بنچ نے 30 جنوری کو ہونے والی ووٹوں کی گنتی کے دوران انتخابی افسر کے ذریعہ بیلٹ پیپرز پر نشان لگانے کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابی جمہوریت میں مداخلت سب سے سنگین چیز ہے اور اس کے لیے مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔
دریں اثنا، سپریم کورٹ نے اتوار کو عام آدمی پارٹی کے تین کونسلروں کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ہونے کا معاملہ سامنے آںے کے بعد اس مبینہ ‘خریدوفروخت’ پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا، "ہم جانتے ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ ہم ہارس ٹریڈنگ کے بارے میں بہت فکر مند ہیں۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت پریشان کن ہے۔‘‘
سماعت کے دوران بنچ نے الیکشن افسر مسیح سے بھی پوچھا کہ انہوں نے بیلٹ پیپرز کیوں مسخ کیے؟ سپریم کورٹ نے انتخابی عہدیدار سے کہا کہ ’’ویڈیو سے یہ پوری طرح واضح ہے کہ آپ کچھ بیلٹ پیپرز کو دیکھتے ہیں۔ اوپر یا نیچے کراس کا نشان لگاتے ہیں۔
جاری یواین آئی۔الف الف

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا