پی ایم جن دھن یوجنا کھاتوں کا 55.6 فیصد خواتین کے پاس ہے

0
0

خواتین افرادی قوت کا تناسب2018-2017میں23.3 فیصد تھا، جو 23-2022 میں بڑھ کر 37 فیصد ہوگیا
پی ایم مْدرا یوجنا کے تحت، خواتین کو 68 فیصد قرضوں کی منظوری دی گئی۰اَسٹینڈ اَپ اِنڈیا کے تحت 77.7 فیصد مستفدین خواتین ہیں
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍پارلیمنٹ میں خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پیش کئے گئے اقتصادی جائزے2024-2023 نے خواتین کے معاشی بااختیار ہونے پر روشنی ڈالی، جس سے تعلیم اور ہنر کی ترقی تک رسائی میں اضافہ ہوا، نیز خواتین کو بااختیار بنانے کے دیگر اقدامات نے ملک کی ترقی اور پیش رفت میں خواتین کی شرکت کو بڑھایا ہے۔
دیہی ہندوستان کے رجحان کے ساتھ اقتصادی جائزہ کا مشاہدہ ہے کہ خواتین افرادی قوت کا تناسب (ایل ایف پی ا?ر)2023-2022 میں بڑھ کر 37 فیصد ہوگئی، جو 2018-2017 میں23.3 فیصد تھی۔ پردھان منتری جن دھن یوجنا(پی ایم جے ڈی وائی)نے مئی 2024 تک 52.3 کروڑ بینک کھاتوں کو کھولنے میں سہولت فراہم کی ہے، جن میں سے 55.6 فیصد کھاتہ دار خواتین ہیں۔
دین دیال انتودیہ یوجنا-قومی دیہی روزگار مشن، خود امدادی گروپس(ایس ایچ جیز)پروگرام ،جو 8.3 ملین خود امدادی گروپس کے تحت 89 ملین سے زیادہ خواتین کا احاطہ کرتا ہے، تجرباتی طور پر خواتین کو بااختیار بنانے، خود اعتمادی میں اضافہ، شخصیت کی ترقی، سماجی برائیوں کو کم کرنے اور درمیانے درجے کے اثرات سے منسلک کیا گیا ہے۔ اقتصادی جائزے میں بہتر تعلیم، گاؤں کے اداروں میں اعلیٰ شراکت داری اور سرکاری اسکیموں تک بہتر رسائی کے معاملے میں نمایاں کیا گیا ہے۔
اسٹارٹ اَپ اور اسٹینڈ اَپ انڈیا کے ذریعہ خواتین کی صنعت کاری کی حوصلہ افزا لہر کو تسلیم کرتے ہوئے اقتصادی جائزہ بتاتا ہے کہ پردھان منتری مْدرا یوجنا(پی ایم ایم وائی)کے تحت تقریباً 68 فیصد قرض خواتین کاروباریوں کے لیے منظور کیے گئے ہیں اورمئی2024 تک اسٹینڈ اَپ انڈیا کے تحت77.7 فیصد مستفدین خواتین ہیں۔ ڈیجیٹل انڈیا کے نظریے کو پورا کرتے ہوئے جولائی 2023 تک وزیر اعظم کی دیہی ڈیجیٹل خواندگی مہم (پی ایم جی ڈی ا?ئی ایس ایچ اے)سے مستفید ہونے والوں میں 53 فیصد سے زیادہ خواتین ہیں۔اقتصادی جائزہ خواتین کے درمیان اثاثہ جات کی ملکیت کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ پی ایم آواس یوجنا کے تحت بنائے گئے مکانات کی خواتین کی ملکیت کی ضرورت کو صنفی مساوات کی طرف اشارہ کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا