جموںوکشمیرمیںصحت خدمات تک عام آدمی کی رسائی کیلئے محکمہ صحت آئے روز مؤثراقدامات اُٹھاتارہتاہے تاکہ سب کیلئے بہترعلاج ومعالجہ یقینی ہوسکے،خدمات کو جدیدڈیجیٹل دورسے مربوط کرنے کی بھی کوششیں جاری ہیں،ایسی ہی ایک پہل اوپی ڈی خدمات میں’سکین اینڈشیئر‘کااضافہ ہے جس کی بدولت اسپتال میں اوپی ڈی میں طویل قطاروں کی سختیوں سے مریضوں وتیمارداروں کو راحت دیناہے، یقینا یہ پہل کامیاب ہوتی ہے تویہ گھنٹوں قطار میں کھڑے ہونے والے لوگوں کیلئے بڑی راحت ثابت ہوگی لیکن جس طرح اسپتال میں ڈاکٹر تک پہنچنے کیلئے زیادہ تر اثررسوخ کااستعمال ہوتاہے اُسی طرح کیا یہ اسکین شیئر بھی اثررسوخ والوں کامقدربنے گا اورغریب جن کے پاس آج بھی اسمارٹ فون نہ ہیں ، یاپھرفون ہی نہیںہیں، ایسے لوگوں تک یہ اسکین شیئراوپی ڈی کاتصور محض ایک خواب ہی ثابت ہوگاا اور وہ نہ قطار کے رہیں گے ناQRکوڈ اسکین کرنااُن کے بس کی بات ہوگی، اس کیلئے محکمہ صحت نے یقیناکوئی متبادل اقدامات وانتظامات کئے ہونگے کیونکہ اکثر نئی نئی ٹیکنالوجی کواپنانتے وقت ہم ایسے طبقے کی طرف توجہ نہیں دیتے جو اس ٹیکنالوجی کواپنانے کی حالت میں نہ ہیں کیونکہ آج بھی لاکھوں لوگ انتہائی سادگی والی زندگی جیتے ہیں ،اُن کے پاس مووبائل فون اگرہے بھی تووہ بھی موبائل کے زمانے کے آغازکے وقت کاہے اور وہ 4Gاور5Gجیسی سہولیات سے ابھی کوسوں دورہیں،اس حقیقت کااعتراف موبائل فون کاروبارکے بادشاہ کامقام رکھنے والی جیوکمپنی کے سرپرست مکیش امبانی نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کیاکہ اب بھی ہندوستان میں 250 ملین موبائل فون صارفین ہیں جو 2G دور میں ’ پھنسے ہوئے‘ ہیں،یعنی اب بھی اسمارٹ فون اِتنی بڑی آبادی کیلئے ایک خواب ہے، ایسے میں نئی نئی ٹیکنالوجی کواپنانے کیساتھ ساتھ سرکاری محکموں کوچاہئے کہ وہ اپنے نئے اقدامات کوعوام دوست بنائیں اوریہ دوستی صر ف اثررسوخ والوں ،بڑے مہنگے موبائل فون والوں اور دولت مندوں کیلئے نہ ہوبلکہ سماج کاہرایک طبقہ ان اقدامات سے مستفید ہوان انقلابی اقدامات میں ایسی لچک پیداکی جانی چاہئے، ایسانہ ہو کہ کسی دورافتادہ علاقے کامریض یااس کیساتھ آنے والاغریب دن بھرقطارمیں کھڑارہے اور اسمارٹ فون والے چالاک خرگوش کی طرح آئیں اوراسکین کرکے آگے بڑھ جائیں ،ہم ضلع ڈوڈہ کے بھدرواہ کے سب ضلع اسپتال میںگذشتہ روز اسکین انڈشیئراوپی ڈی رجسٹریشن کے آغازپرمحکمہ صحت کومبارک بادپیش کرتے ہیں کیونکہ جموں کے بعد ضلع ڈوڈہ میں بھدرواہ کایہ سب ضلع اسپتال یہ سنگ میل حاصل کرنے والاپہلاطبی اِدارہ ہے جہاں اسکین انڈشیئراوپی ڈی رجسٹریشن کاآغازہواہے لیکن اِسی پیش رفت کیساتھ ہمیں اُن پسماندہ علاقوں سے آنے والے سادہ لوح لوگوں کی طرف بھی دھیان جاتاہے جن کے پاس یہ اسمارٹ فون تک نہیں ہوتے اور وہ علاج ومعالجہ کیلئے سرکاری اسپتالوں کاہی رُخ کرتے ہیں، ایسے میں نئے نئے تجربات کوآزماتے وقت کہیں یہ طبقہ پیچھے نہ چھوٹ جائے ان کاخاص دھیان رکھناہوگا۔کہیں ایسانہ ہوکہ پہلے اثررسوخ والے ڈاکٹروں کے کمروں میں پہلے گھستے تھے اوراب اسمارٹ فون والے پہلے گھسناشروع ہوجائیں اور عام ،غریب ،سادہ لوگ پھر سے انتظار میں ہی رہ جائیں اوردربدری اُنکامقدربنارہے، ایساہرگزنہیں ہوناچاہئے۔