پراسرار ہلاکتوں پر اپنی پارٹی کا سرینگر میں احتجاج، محمد اشرف میر نے احتجاجی جلوس کی قیادت کی
لازوال ڈیسک
سرینگر؍ اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے پونچھ میں اْن چار شہریوں کی پراسرار موت پر اپنے صدمے اور گہری ناراضگی کا اظہار کیا ہے، جنہیں مبینہ طور پر فوج پوچھ تاچھ کیلئے اْٹھا کر لے گئی تھی۔ ایک دن پہلے پونچھ کے جنگلاتی علاقے دارا کی گلی بفلیاز کے قریب رونما ہوئے دہشت گردانہ حملے میں پانچ فوجی جوان جاں بحق ہوئے۔ اسی واقعہ کے حوالے سے باز پرس کرنے کیلئے فوج نے مبینہ طور پر کئی مقامی لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔موصولہ ایک بیان میں سید محمد الطاف بخاری نے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی لیکن ساتھ ہی وزیر داخلہ امت شاہ سے اپیل کی کہ وہ شہریوں کی ہلاکتوں کی مکمل تحقیقات کو یقینی بنائیں تاکہ ملوث افراد کی شناخت کرکے انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔اپنے ایک بیان میں سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’پونچھ میں دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں پانچ فوجیوں کی موت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ اس کے ساتھ مجھے چار مقامی شہریوں کی پراسرار ہلاکت پر بھی گہری تشویش ہے۔ بلکہ اس واقعہ سے میں صدمے میں ہوں۔ میں عزت مآب وزیر داخلہ امت شاہ جی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ شہری ہلاکتوں کی مکمل تحقیقات کو یقینی بنائیں تاکہ ذمہ داروں کی شناخت ہو سکے۔ اگر فوج یا سیکورٹی فورسز ان شہری ہلاکتوں میں ملوث پائی جاتی ہیں تو ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔‘‘سید محمد الطاف بخاری نے ایسی ویڈیوز اور تصاویر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جن میں شہریوں کی مار پیٹ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا، ’’یہ انتہائی تکلیف دہ ہے کہ عام شہریوں کو فورسز کی طرف سے بے رحمی سے مارا پیٹا جا رہا ہے۔ اس طرح کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے، کیونکہ ایسے واقعات کے نتیجے میں فوج کی ساکھ متاثر ہوتی ہے اور عوام بد دل ہوجاتے ہیں۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے میں جو بھی ملوث ہوں، اْنہیں اْن کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور ایک مثال قائم کی جائے۔‘‘دریں اثنا، اپنی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے، پارٹی کے صوبائی صدر، محمد اشرف میر کی قیادت میں، آج پونچھ میں رونما ہوئیں پراسرار شہری ہلاکتوں کے خلاف پارٹی ہیڈکوارٹر سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کرنے والے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے چار شہریوں کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کررہے تھے۔ تاہم پولیس نے احتجاج کرنے والے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو دفتر کے احاطے سے باہر آنے اور جلوس کی صورت میں پیش قدمی کرنے سے روکا۔