پونچھ شہری ہلاکتیں: حکومت نے قانونی کارروائی شروع، تحقیقات کا حکم

0
73

مرنے والوں کے اہل خانہ کو معاوضہ اورنوکریوں کا اعلان،فوج نے تحقیقات میں تعاون بڑھایا
جان محمد/منظورحسین قادری

پونچھ/جموں؍؍جموں و کشمیر حکومت نے پونچھ میں تین افراد کی پر اسرار طور پر موت واقع ہونے کے متعلق قانونی کارروائیاں شروع کرتے ہوئے متوفین کے اہلخانہ کے حق میں معاوضہ اور نوکریاں دینے کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاشوں کی طبی و قانونی لوازمات کی ادائیگی کے بعد قانونی کارروائیاں شروع کی گئیں ہیں۔محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ جموں وکشمیر (ڈی پی آئی آر) نے سماجی رابطہ گاہ ’ایکس‘پر ایک پوسٹ کے ذریعے جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا’’پونچھ کے ضلع بفلیاز میں تین شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع موصول ہوئی اس سلسلے میں طبی و قانونی لوازمات ادا کی گئیں اور متعلقہ مجاز اتھارٹی کی طرف سے قانونی کارروائی شروع کر دی گئی‘‘۔پوسٹ میں مزید کہا گیا: ’’حکومت نے متاثرین کے لئے معاوضے کا اعلان کیا اور لواحقین کو نوکریاں فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا‘‘۔دوسری جانب فوج کا کہنا ہے کہ بفلیاز میں دہشت گرد واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز کی طرف سے تلاشی آپریشن ہنوز جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ تین عام شہریوں کی موت سے متعلق اطلاع موصول ہوئی ہے۔فوج تحقیقات میں اپنا بھر پور تعاون فراہم کرئے گی۔جبکہ سرحدی اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئی ہیں۔دفاعی ترجمان نے ہفتے کی شام کو ایکس پر جانکاری فراہم کرتے ہوئے بتایا :’’بفلیاز میں21 دسمبر کے واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز کی طرف سے تلاشی آپریشن جاری ہے۔ ‘‘انہوں نے مزید بتایا کہ علاقے میں تین لوگوں کی موت کے متعلق اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ترجمان نے بتایا:’’معاملہ زیر تحقیقات ہے، فوج تحقیقات میں بھر پور تعاون فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔‘‘بتادیں کہ بفلیاز میں دہشت گرد حملے کے بعد تین عام شہریوں کی لاشیں پر اسرار طورپر برآمد کی گئیںجنہیں قانونی لوازمات مکمل کرنے کے بعد سپردخاک کردیاگیا۔امن وامان اورعوامی اعتماد بنائے رکھنے کیلئے ضلع مجسٹریٹ پونچھ یاسین محمد چوہدری اور ایس ایس پی پونچھ بھی موقع پرپہنچے اور بتایاجارہاہے کہ وہ حالات پرنگاہ بنائے رکھنے کیلئے متاثرہ گائوں میں موجود رہے۔وہیں نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی ، اپنی پارٹی اوردوسری سیاسی جماعتوں نے شہری ہلاکتوں کے حوالے سے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی مانگ ہے تاکہ حقائق کا پتہ لگا کر خاطیوں کو قانون کے مطابق سزا دی جاسکے۔دریں اثنا، سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے پونچھ حملے کے بعد تمام اہلکاروں کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی۔ اس نے اپنے فوجیوں کو کسی بھی اطلاع پر ’’اندھا بھروسہ‘‘کے خلاف زور دیا اور راجوری اور پونچھ میں آپریشن کرتے ہوئے معیاری آپریٹنگ پروسیجر (SoP) کی پیروی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ حکام کی جانب سے فوجیوں اور دیگر اہلکاروں کو یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ الگ تھلگ نقل و حرکت سے گریز کریں اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بلٹ پروف گاڑیوں کا استعمال کریں۔21 دسمبر کو جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع میں ٹوپا پیر کے قریب دہشت گردوں نے ان کی دو گاڑیوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں فوج کے چار اہلکار ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد گھنے جنگلات میں دہشت گردوں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے۔جموں میں واقع وائٹ نائٹ کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل سندیپ جین اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آر آر سوین نے بھی گھات لگا کر جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور کل سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی ایک ٹیم، جس کی سربراہی ڈپٹی انسپکٹر جنرل رینک کے افسر نے کی، نے بھی گھات لگائے مقام کا دورہ کیا۔یاد رہے کہ پونچھ میں گزشتہ 26 مہینوں میں چار دہشت گردانہ حملوں میں 21 فوجیوں کی جانیں گئیں۔ 21 دسمبر کو پونچھ میں چوتھا بڑا دہشت گرد حملہ ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا