اسراردانش،
تنہائیوں کا میری مداوا کرے کوئی
بارِ، غمِ فراق کو ہلکا کرے کوئی
ہر روز میرے شہر میں جلتا ہے اک مکاں
امن و سکوں سے کیسے گزارا کرے کوئی
سارے شجر تو کاٹ دیئے آپ نے حضور
اور چاہتے ہیں دھوپ میں سایہ کرے کوئی
منزل کدھر ہے دوستو، کس سمت ہے سفر
رہبر کو ہر قدم یہ بتایا کرے کوئی
یہ کیا کہ پوچھتے ہیں سب احوال دیگراں
ہم سے ہمارا حال بھی پوچھا کرے کوئی
جو شخص میری زندگی کا چین لے گیا
اس کے قرار کو بھی نشانہ کرے کوئی
دانش وفا،خلوص و محبت کی داستاں
میں جب کروں بیان تو لکھّا کرے کوئی