پریکشا پہ چرچا: تناؤ سے کامیابی کے لئے پردھان ابھیبھاوک کا مہا منتر

0
108

 

 

 

 

انا پورنی دیوی،وزیر مملکت برائے تعلیم
اگر کسی ملک کا قدآوررہنما حکومت کے کاموں کے علاوہ اپنے عوام کے لئے ایک سرپرست کا رول بھی اختیار کرلے تو اس ملک کیلوگ یقینی طور پر خوش قسمت ہیں۔ رام راجیہ کی بھی یہی تو سب سے بڑی خصوصیت تھی۔ ہمارے وزیراعظم جناب نریندر مودی جی تمام ہندوستانی باشندوں کو اپنا خاندان مان کر کچھ ایسی ہی کامیاب کوشش کررہے ہیں۔ سرپرست کے طور پر نریندر مودی کے رول کی ایک اچھی مثال ان کا ’پریکشا پہ چرچا ‘ پروگرام ہے جس کے ذریعہ وہ نوعمر اور نوجوان طلباء کے مسائل کو سمجھ کر ان کی رہنمائی کرتے ہیں۔
’ پریکشا پہ چرچا ‘ پرگرا م طلباء کے لئے تناؤ سے آزاد ماحول تیار کرنے، نظریاتی اور تعلیمی حصولیابی میں مثبت اضافہ کرنے کے لئے وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں چلائی جانے والی بڑی تحریک ’ایکزام واریئرز‘ کا حصہ ہے۔ یہ ایک ایسی تحریک ہے جو طلبائء ، سرپرستوں، اساتذہ اور معاشرے کو ایک ساتھ لاتی ہے۔ اس پروگرام کا پیغام واضح ہے کہ ہر ایک طالب علم اپنی زندگی کے مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش تو کرے ہی ، ساتھ ہی ساتھ ان مقاصد کے حصول میں آنے والے تناؤ کا منظم طریقے سے بندوبست بھی کرے۔
ہم اپنے آس پاس دیکھتے ہیں کہ کچھ طلباء امتحان کا نام سنتے ہی خوف زدہ ہو جاتے ہیں۔ کچھ امتحان سے پہلے یا امتحان کے دوران بیمار پڑ جاتے ہیں۔ کئی طالب علم تو مایوسی، ڈپریشن وغیرہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔ یہی صورت حال طلباء کے ساتھ ساتھ ان کے والدین یا سرپرستوں کی بھی ہوتی ہے۔
تعلیم اور آموزش کے ذریعہ مذکورہ بالا مسائل کے تو جوابات ملنے ہی چاہئیں، ساتھ ہی ساتھ زندگی کو پرلطف طریقے اور اچھی طرح سے گزارنے کا ہنر بھی آنا چاہیے۔ اس بارے میں وزیراعظم جناب نریندر مودی کا قول ہے – ’’آموزش ایک پرلطف، اطمینان بخش اور لا محدود سفر ہونا چاہیے۔‘‘ اسی لئے قومی تعلیمی پالیسی2020 رٹّہ مار طریقہ کار سے کہیں الگ ایک ایسے طریقے کی جانب طلبائء کو راغب کرنے کی کوشش ہے، جہاں طلبائاصولوں سے کم اور تجربے سے زیادہ سمجھیں اور مطالعہ کے دوران زیادہ رغبت اور لطف کے ساتھ اپنی حصے داری کو یقینی بنائیں۔
پرلطف تعلیم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ امتحان ہی محسوس ہوتی ہے۔ امتحان پر گہرائی سے غور کریں تو یہ طالب علمی کی زندگی میں طلباء کے اندازہ قدر کا مرکز تو ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ طلباء میں تناؤ پیدا کرنے کا ایک اہم ذریعہ بھی رہا ہے۔ جبکہ ہوناتو یہ چاہیے کہ امتحان صرف امتحان نہیں، آموزش کا ایک پرلطف علم بھی ہو۔ جہاں طلباء نے جو سیکھا ہے اور ان کے تجربے میں جو اضافہ ہوا ہے، اس کو ان تجربات کے آزادانہ اور منظم اظہار کی شکل میں دیکھا جائے۔
وزیراعظم مودی جی انہیں باتوں کو ذہن میں رکھ کر ‘ پریکشا پہ چرچا’ پروگرام میں ایک آزاد پلیٹ فارم پر طلباء کے سامنے اپنی بات رکھتے ہیں۔ پریکشا پہ چرچا پروگرام میں خاص طور پور تناؤ نہ لینے کی بات پر چرچا ہوتی ہے۔ تناؤ کو کم کرنے کے عملی ذرائع کیا ہوسکتے ہیں؟ امتحان کے تئیں طلباء کا نظریہ کیسا ہو؟ وغیرہ امور پر چرچا بھی مودی جی خود ہی کرتے ہیں۔ کئی پروگراموں میں سرعام مودی جی نے واضح کیا ہے کہ طلباء ہمارے ملک کا مستقبل ہیں اور جب ہمارے ملک کا مستقبل ہی فکر میں مبتلا ہوگا، تناؤ میں ہوگا، یا کسی دیگر قسم کے نفسیاتی دباؤ میں ہوگا تو ایسی صورت میں وہ اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکتا۔طلباء کو ان صورتوں سے باہر نکالنے کیلئے انہوں نے خاص طور پر اساتذہ، خاندان اور سرپرستوں کے رول پر زور دیا ہے۔ جس سے طلباء مسکراہٹ کیساتھ امتحان دے سکیں۔
کئی بار ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ اپنے عزائم کے زیر اثر والدین اپنے بچوں کا موازنہ کسی دوسرے بچے سے کرتے ہیں۔ فطری ہے کہ ایک بچے کے او پر اس کا منفی اثر پڑے گا اور وہ امتحانات سے دور بھاگے گا۔ کئی بار اساتذہ بھی کلاس کے دوسرے بچوں سے پڑھائی میں کمزور کسی بچے کا موازنہ کرتے ہیں، ایسی حالت میں وہ بچہ پڑھائی سے لاتعلق ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی حالات سے بچنے کے لیے وزیر اعظم مودی کے ذریعہ امتحانات کے موقع پر’ پریکشا پہ چرچا’ کرنا بچوں کے لیے ہی نہیں بلکہ اساتذہ اور والدین کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ امتحان سے کیسے نمٹا جائے۔ اگر ہم نے بچوں کے اندر امتحان کیلئے خود اعتمادی پیدا کردی اور انہیں اس بات کا یقین دلادیا کہ امتحان کا نتیجہ جو بھی آئے، اس نتیجے سے اسے سبق لے کر اور مسلسل آگے ترقی کرتے رہنا ہے، تو وہ بچہ امتحان سے دور نہیں بھاگے گا۔ آج ہم بڑے شہروں میں دیکھ رہے ہیں کہ امتحانات کی کونسلنگ کے نام پر بڑے اور مہنگے کونسلنگ سینٹروں کی بھرمار ہوچلی ہے۔ ایسی کونسلنگ مودی جی بڑی آسانی کے ساتھ بات چیت میں ہی کرتے چلتے ہیں۔
خوشگوار بات یہ ہے کہ ‘پریکشا پہ چرچا’ پروگرام آج صرف دہلی کے آڈیٹوریم تک محدود نہیں رہ گیا ہے۔ آہستہ آہستہ اس پروگرام نے پوری تعلیمی دنیا اور تمام متعلقین کو اپنے ساتھ جوڑا ہے۔
آج ملک ہی نہیں دنیا کے کئی ممالک کے طلباء اورسرپرست بڑی توجہ کے ساتھ مودی جی کے’ پریکشا پہ چرچا’ پروگرام کا حصہ بن چکے ہیں۔ مختلف رپورٹرز بتاتے ہیں کہ مذکورہ بالا پروگرام کے تحت اساتذہ اور کونسلروں کی پہل سے امید سے زیادہ اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں اور امتحان کو جشن کی شکل میں منانے کا دور شروع ہو ا ہے۔ طلباء تناؤ سے آزاد رہ کر اب پوری تیاری کے ساتھ امتحانات میں بیٹھتے ہیں اور کامیابی کے ساتھ روشن مستقبل کی جانب اپنی راہ ہموار کرتے ہیں۔ ملک کے پردھان ابھیبھاوک کی شکل میں وزیر اعظم مودی نے ’پریکشا پہ چرچا‘ پروگرام کے ذریعے نوعمر اور نوجوان طلباء کی زندگی میں ایک نئی امید جگائی ہے، اس میں کسی کوشک نہیں ہونا چاہیے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا