سی عبدالحکیم کالج میل وشارم میں’’ پروفیسر قاضی حبیب احمد شخصیت اور خدمات‘‘ پر ایک روزہ سمینار کا انعقاد
محمد سیفی عمری
میل وشارم؍؍شعبہ اردو ،سی عبد الحکیم کالج (خودمختار) میل وشارم ، کی جانب سے ریاست ٹامل ناڈو کی ممتاز علمی وادبی شخصیت پروفیسر قاضی حبیب احمد صاحب صدر شعبہ عربی اردو وفارسی یونیورسٹی آف مدراس کی سبکدوشی کی مناسبت سے ایک روزہ سمینار بعنوان پروفیسر قاضی حبیب احمد شخصیت اور خدمات کا انعقاد کیا۔جس کا آغاز تلاوتِ کلام سے ہوا پھر نعت پیش کی گئی ۔کالج پرنسپل یس اے ساجد نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ صاحب ِسمینار پروفیسر قاضی حبیب احمد کی اردو خدمات روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں اوراس علاقہ میں اردو کے ہر پروگرام اور پروجیکٹ کے روحِ رواں آپ ہی ہوا کرتے ہیں ۔مزید کہا کہ سی عبدالحکیم کالج میل وشارم سے آپ کے کافی گہرے تعلقات ہیں بلکہ ہم تو آپ کو کالج کا ایک اہم رکن سمجھتے ہیں ۔اس کے بعد مہمانوں کی شال پوشی کی گئی۔مہمان ِخصوصی پروفیسر سید سجاد حسین نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ قاضی صاحب اپنے عہد کے ایک کامیاب استاد ہیں ،طلباء کے دلوں میں گھر کرنے کا فن آپ کوبخوبی آتا ہے ، آپ نہ صرف طلباء کے تعلیمی اور دوسرے مسائل سنتے ہیں بلکہ انھیں حل کرنے کی بھرپور کوشش بھی کرتے ہیں اور یہی ایک کامیاب مدرس کے اوصاف ہیں۔ مشہور قلم کار علیم صبا نویدی نے کہا کہ قاضی صاحب ایک جہاں دیدہ انسان ہیں ، جب کبھی کسی تحقیقی معاملہ میں آپ سے تعاون طلب کیا گیا تو کبھی آپ نے مایوس نہیں کیا ، آگے کہا کہ آپ کی ایک بڑی خوبی یہ ہے آپ دوسروں کی صلاحیتوں کا خوب اعتراف کرتے ہیں ۔سابق صد ر شعبہ اردو، ڈاکٹر امبیڈ کر اوپن یونیورسٹی پروفیسر قاسم علی خان نے قاضی صاحب کی شخصیت اور فن پر عمدہ مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی شخصیت کے تین اہم پہلو ہیں جو کہ دراصل آپ کے ترجمان ہیں : دین پسندی،تعلیم ِنسواں اور علاقائی ادب کا فروغ ، آپ نے اپنے مقالہ میں قاضی صاحب کی بے باک صحافت کے چند پہلووں کا بھی تذکرہ کیا ۔ پروفیسر قاضی ضیاء اللہ (ریجنل ڈائیرکٹر بنگلور،مانو) نے قاضی صاحب کی تدریسی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ استاد بچوں کا روحانی باپ ہوتا ہے ، قاضی صاحب کا ہر شاگرد آپ کی تعریف وتوصیف میں رطب اللسان رہتا ہے ۔مشہور صحافی وکالم نویس جناب اعظم شاہدنے قاضی صاحب کی روزنامہ مسلمان کی چار سالہ صحافتی خدمات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ زمانہ شناس،حالات کے نباض، معاشرہ وسماج کے تئیں زندہ اور دھڑکتا دل اور ان کے ذہن ودماغ کو دستک دینے والا قلم رکھتے تھے، آپ کے موضوعات میں علاقائی سیاست، ملکی حالت اور عالم ِاسلام کی صورتحال ہوتے ، آپ ایک ذمہ دار صحافی کا کردارادا کرتے ہوئے حالات کا تجزیہ کرتے اور اس میں معاشرہ وسماج کی حکمت عملی جو ہونی چاہیے اس کا نقشہ کھینچتے ۔ڈاکٹرمفتی شیخ کلیم اللہ عمری مدنی،ڈاکٹر سید وصی اللہ بختیاری عمری،ڈاکٹر محمد فارق باشا عمری،ڈاکٹر یم سعید الدین،ڈاکٹر بشیرہ سلطانہ ،ڈاکٹر نور اللہ،ڈاکٹر امین اللہ،ڈاکٹر نثار احمد،ڈاکٹر ابوبکر ابراہیم عمری ،ڈاکٹر غیاث احمد ،کے علاوہ دوسرے پروفیسر ز، شاگرد، عقیدت مندوں نے بھی اپنے تاثرات اور مقالات پیش کیے، قاضی صاحب کی دختر محترمہ سعدیہ نے انگریزی زبان میں قاضی صاحب کی عاجزی وانکساری اور ہمت افزائی کو مختلف واقعات کی روشنی میں پیش کیا۔قبل ازیں ممبئی سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم ضیاء کا منظوم تہنیت نامہ، مولانا نذیر احمد عمری نے اپنی محسور کن آواز میں اورجناب علیم صبا نویدی کی آزاد نظم ڈاکٹر سید وصی اللہ بختیاری نے سنائی جس کوشرکا ء نے خوب سراہا۔صاحب ِسمینارقاضی حبیب احمد نے کلیدی خطاب میں سی عبد الحکیم کا لج کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کالج سے اپنے دیرینہ وابستگی کا تذکرہ کیا،آپ نے اپنے خطاب میں ریاست ِٹمل ناڈومیںاردو کی صورت حال پر بھی اظہار خیال کرتے ہوئے اس کے فروغ اور ترقی کے لیے لائحہ عمل بنانے اور کوشش کرنے کی طرف توجہ دلائی ۔آ خر میںآپ نے اپنی جانب سے شعبہ اردو کے ضرورت مند طلباء کے لیے قاضی حبیب انڈومنٹ جو پینتیس ہزار کی رقم پر مشتمل تھا،کالج کی انتظامیہ کی خدمت میں پیش کیا۔پرگرام کے روح رواں ڈکٹر یس محمد یاسر نے مقالہ نگاران کی خدمت میں حبیب ِاردو ایوارڈ پیش کیا اوریہ تیقن دلایا کہ بہت جلد مقالات کو کتابی شکل دی جائے گی ،آپ ہی کے ہدیہ تشکر سے سیمنار اختتام پذیر ہوا۔سیمینار میںاردو کے محبین کے علاوہ آپ کے تلامذہ اور طلبہ کی کثیر تعداد شریک رہی۔مختلف موضوعات پر مقالے کی تلخیص تاثراتی انداز میں پیش کئے گئے۔