پرائمری اسکول ترکھانہ کے طلاب اوراساتذہ نے آٹھ سالہ معصوم کے حق میں کیا احتجاج

0
0

انسانیت ایسی شرمسار ہوئی کہ اب والدین بچیوں کے تحفظ کیلئے ان کے ہمراہ اسکول آتے ہیں
ظہیر عباس
منڈی//ساتھرہ زون کے پرائمری اسکول ترکھانہ میںکٹھوعہ کے رسانہ گاﺅں میں آٹھ سالہ معصوم کے قاتلوں کے خلاف احتجاج کیا گیا -اس احتجاج میں اسکول کے اساتذہ سمیت طلاب کے ہاتھوں میں معصوم کے نام کے پوسٹر تھے جن پر لکھا ہوا تھا کہ "معصوم کے قاتلوں کو پھانسی دی جائے،ہم شرمندہ ہیں،تیرے قاتل زندہ ہیں۔ وہیں اسکول کی بچیوں کے ہاتھوں میں ایسے پوسٹر بھی تھے جن کے زریعے وہ حکومت سے اپنے تحفظ کی مانگ کر رہی تھیں۔ اس سلسلہ میں حمید نباض کا کہنا تھا کہ ان بچیوں کے والدین بشیر احمد،محمد رفیق روزانہ بیٹیوں کے ساتھ اسکول میں آکر کہتے ہیں کہ انہیں یہ خوف طاری ہوگیا ہے کہ جب آٹھ سالہ معصوم کے ساتھ وحشیانہ اور درندانہ سلوک کیا گیا تو کہیں انکی بچیوں کے ساتھ بھی ایسا نہ ہو کیونکہ مودی سرکار نے ایسے درندہ صفت عناصر پال کر رکھے ہیں جو اسکو انصاف دلانے کے بجائے اسکے قاتل درندوں کو بچانے کے حیلے بالے کر رہے ہیں ۔سڑکوں پر آکر وحشیوں کو بچانے کی مامگ کر رہے ہیں جس سے انسانیت داغدار ہو رہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اب انکی معصوم بچیوں کی عزت کی حفاظت کون ذمہ لےگا۔اس سلسلہ میں رہبر تعلیم ٹیچرز فورم پونچھ کے ضلع صدر نے سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مودی سرکار سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ انکا نعرہ "بیٹی پڑھاو¿-بیٹی بچاو¿” کیا صرف ووٹ بینک کی خاطر ایک دکھاوا ہی ہے کہ انہوں نے ابھی تک ان سماج و انسانیت دشمن عناصر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جنہوں نے معصوم کی عزت کو تار تار کر کے وحشی درندہ بن کر اسکو قتل کیا-نباض نے قاتلوں کو بچانے والوں سے کہا کہ آج تک وحشی درندوں کو صرف ٹیلی ویژن پر دیکھا تھا مگر اب جموں و کشمیر کے ضلع کٹھوعہ کے کوچوں و گلیوں میں سامنے دیکھا جارہا ہے جس سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ انسان اب انسان نہ رہا بلکہ جنگلی درندہ بن چکا ہے -نباض نے تمام اساتذہ برادری سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام اپنے اپنے اسکولوں میں اسی طرح کا احتجاج درج کروا کے معصوم کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے زبردست چین بنائیں تاکہ دنیا بھر کی انسانیت کو ہندوستان کے مہان ہونے کا ثبوت میسر ہوسکے-

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا