پالیسی کی شرحیں ساتویں باربدستور برقرار، کار اور گھر کی ای ایم آئی کم نہیں ہوگی

0
0

اب یو پی آئی کے ذریعے بھی بینک کھاتوں میں رقم جمع کی جاسکے گی
یواین آئی

ممبئی؍؍ریزرو بینک آف انڈیا نے اقتصادی سرگرمیوں میں جاری تیزی کا حوالہ دیتے ہوئے اور افراط زر پر گہری نظر رکھتے ہوئے آج مسلسل ساتویں بار پالیسی ریٹ کو جوں کا توں برقرار رکھنے کے فیصلے سے کار اور گھر کی ای ایم آئی کم ہونے کی امید لگائے عام لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے۔مئی 2022 سے 250 بیسس پوائنٹس تک مسلسل چھ بار شرح میں اضافے کے بعد گزشتہ سال اپریل میں شرح اضافہ سائیکل کو روک دیاگیا تھا اور یہ اب بھی اسی سطح پر ہے۔
آربی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے جمعہ کورواں مالی سال کی پہلی دو ماہی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے مانیٹری پالیسی کو جوں کا توں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے پیش نظر ریپو ریٹ کے ساتھ ہی تمام اہم پالیسی شرحیں برقرار ہیں۔ نیزایڈجسٹمنٹ کا موقف واپس لینے کا فیصلہ کیاہے۔
کمیٹی کے اس فیصلے کے بعد فی الحال پالیسی ریٹ میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔ ریپو ریٹ 6.5 فیصد، اسٹینڈرڈ ڈپازٹ فیسیلٹی ریٹ (ایس ڈی ایف آر) 6.25 فیصد، مارجنل اسٹینڈنگ فیسیلٹی ریٹ (ایم ایس ایف آر) 6.75 فیصد، بینک ریٹ 6.75 فیصد، فکسڈ ریزرو ریپو ریٹ 3.35 فیصد، کیش ریزرو ریشو 4.50 فیصد، قانونی لیکویڈیٹی ریشو 18 فیصد پرجوں کا توں برقرارہے۔
مسٹر داس نے کہا کہ فکسڈ سرمایہ کاری اور عالمی ماحول میں بہتری سے حمایت ملنے کی بدولت گھریلو اقتصادی سرگرمیوں کا تیز رفتاری سے پھیلتی جا رہی ہے۔ دوسرے پیشگی تخمینے (ایس اے ای) نے 2023-24 کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 7.6 فیصد رکھی ہے۔ یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب شرح نمو سات فیصد یا اس سے زیادہ رہے گی۔ توقع ہے کہ جنوب مغربی مانسون کے معمول کے مطابق، ربیع کی گندم کی اچھی فصل اور خریف کی فصلوں کے بہتر امکانات کے ساتھ زراعت اور دیہی سرگرمیاں خوشگوار رہیں گی۔ دیہی مانگ میں مضبوطی، روزگار کی صورت حال میں بہتری اور غیر رسمی شعبے کی سرگرمی میں بہتری ہونے، افراط زر کے دباؤ میں کمی اور مینوفیکچرنگ وخدمات کے شعبوں میں مسلسل مضبوطی سے نجی کھپت میں اضافہ متوقع ہے۔
آر بی آئی کے سروے کے مطابق ایک سال پہلے صارفین کا اعتماد ایک نئی بلندی پر پہنچ گیا تھا۔ عالمی سپلائی چینز میں ہمارے بڑھتے ہوئے انضمام کے ساتھ ساتھ عالمی نمو اور تجارتی امکانات میں بہتری سے اشیا اور خدمات کی بیرونی مانگ میں اضافہ متوقع ہے۔ تاہم، طویل جغرافیائی سیاسی تناؤ اور تجارتی راستوں میں بڑھتے ہوئے خلل سے پیدا ہونے والے منفی حالات منظرنامے کے لئے خطرہ پیدا کرتے ہیں۔ ان تمام عوامل کو ذہن میں رکھتے ہوئے، مالی سال 2024-25 کے لیے حقیقی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کا تخمینہ 7.0 فیصد لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7.1 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 6.9 فیصد، تیسری سہ ماہی میں 7.0 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 7.0 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔
وہیںیو پی آئی (یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس) کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور قبولیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے اس پر دستیاب سہولیات میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت اب صارفین بھی یو پی آئی کے ذریعے سے بھی بینک کھاتوں میں رقم جمع کروا سکیں گے۔
جمعہ کو رواں مالی سال کی پہلی دو ماہی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے، آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا کہ بینکوں کے ذریعے نصب کیش ڈپازٹ مشینیں (سی ڈی ایم) بینک کی شاخوں پر کیش ہینڈلنگ کے بوجھ کو کم کرتے ہوئے صارفین کی سہولت میں اضافہ کرتی ہیں۔ کیش ڈپازٹ کی سہولت فی الحال صرف ڈیبٹ کارڈ کے استعمال کے ذریعے ہی دستیاب ہے۔
یو پی آئی کی مقبولیت اور قبولیت کو دیکھتے ہوئے اور اے ٹی ایم پر کارڈ کے بغیر نقد رقم نکالنے کے لیے یو پی آئی کی دستیابی سے نظر آنے والے فوائد کو دیکھتے ہوئے، اب یو پی آئی کے استعمال کے ذریعے نقد رقم جمع کرنے کی سہولت فراہم کرنے کی تجویز ہے۔ اس سلسلے میں ضروری ہدایات جلد جاری کر دی جائیں گی۔
مسٹر داس نے کہا کہ فی الحال یو پی آئی کے ذریعے ادائیگی بینک کے یو پی آئی ایپ کے ذریعے بینک اکاؤنٹ کو لنک کرکے یا کسی تھرڈ پارٹی یو پی آئی ایپلیکیشن کا استعمال کرکے کی جاسکتی ہے۔ اگرچہ پی پی آئی (پری پیڈ پیمنٹ انسٹرومنٹ) کے لیے وہی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ پی پی آئی کا استعمال فی الحال صرف پی پی آئی جاری والی ایپلی کیشن کا ستعمال کرتے ہوئے یو پی آئی لین دین کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پی پی آئی صارفین کو مزید سہولت فراہم کرنے کے لیے، اب تھرڈ پارٹی یو پی آئی کے استعمال کے ذریعے پی پی آئی کو لنک کرنے کی اجازت دینے کی تجویز ہے۔ اس سے پی پی آئی ہولڈرز بینک کھاتہ داروں کی طرح یو پی آئی کی ادائیگی کرنے کے اہل ہوں گے۔
آر بی آئی کے گورنر نے بتایا کہ سی بی ڈی سی کا پائلٹ پروجیکٹ خوردہ اور ہول سیل شعبوں میں جاری ہے جس میں زیادہ استعمال کے معاملات اور زیادہ حصہ لینے والے بینک ہیں۔ اس کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے، غیر بینک پیمنٹ سسٹم آپریٹرز کو سی بی ڈی سی والیٹس کی پیش کش کرنے اور سی بی ڈی سی- ریٹیل کو صارفین کے ایک بڑے طبقے کے لیے تیزی سے قابل رسائی بنانے کی تجویز ہے۔ سسٹم کو مزید آسان بنانے کے لیے اس میں ضروری تبدیلیاں کی جائیں گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا