پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے پیشہ ور دہشت گرد نہیں: جے پرکاش

0
0

سرسا، //سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر جے پرکاش نے کہا کہ پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں گھسنے والے نوجوان پیشہ ور دہشت گرد نہیں ہیں بلکہ وہ آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، انہوں نے ملک میں نوجوانوں میں روزگار کے حوالے سے پھیلی مایوسی کی وجہ سے ایسا قدم اٹھایا۔

مسٹر جے پرکاش نے تاہم اتوار کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں خلل بلاشبہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور حکومت کو اس کی سیکورٹی کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے آئین کے ساتھ بار بار چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے۔ پارلیمنٹ میں ان نوجوانوں کی طرف سے لگائے گئے جئے بھیم کے نعروں سے بھی ایسا لگتا ہے کہ وہ آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے ناراض تھے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ ایک ایم پی کے گھر سے کرنسی ملنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے لوگ کانگریس کے سینئر لیڈروں اور سابق صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کا نام گھسیٹ رہے ہیں، لیکن اب وہ پارلیمنٹ پر حملے کا ذمہ دار کس کو ٹھہرائیں گے۔ بی جے پی صدر جے پی نڈا کو اس کی وضاحت کرنی چاہئے۔

ایک سوال کے جواب میں مسٹر جے پرکاش نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کئی بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا لیکن پٹرول پمپ ڈیلرز کے کمیشن میں اضافہ نہیں کیا۔ حکومت یہ انتظام کرے کہ ڈیلرز کو پٹرولیم مصنوعات کے بجائے قیمت پر کمیشن دیا جائے۔ سابق مرکزی وزیر جے پرکاش نے کہا کہ خام تیل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود ملک میں پٹرول اور ڈیزل مہنگے داموں فروخت ہو رہے ہیں۔

راجستھان سمیت تین ریاستوں میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ بی جے پی یہ راگ الاپ رہی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی گارنٹی پر لوگوں نے مہر لگائی ہے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مسٹرمودی کی تو جن دھن یوجنا کے تحت 15-15 لاکھ روپے غریبوں کے کھاتوں میں دینے، دو کروڑ نوجوانوں کو روزگار، کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے جیسی کئی ضمانتیں تھیں، لیکن اب تک ان کے بارے میں کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے ہریانہ کے وزیر زراعت جے پی دلال کے ذریعہ خواتین کے بارے میں کئے گئے قابل اعتراض ریمارکس کو شرمناک قرار دیا۔ انہوں نے سابق ایم پی کلدیپ بشنوئی کے ان پر کئے گئے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسٹر کلدیپ بشنوئی کو سیاست کا علم نہیں ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا