پارلیمنٹ نے امتحانات میں دھاندلی روکنے کے بل کو منظوری دی

0
0

غیر مناسب طریقوں سے سرکاری خدمات کی بھرتی کے امتحانات پر اثر انداز ہونے والے مجرموں کے خلاف سخت تعزیری دفعات شامل
یواین آئی

نئی دہلی؍؍ پبلک ایگزام سے متعلق (غیرمناسب طریقوں کی روک تھام) بل۔ 2024 جمعہ کو پارلیمنٹ نے منظور کر لیا جس میں غیر مناسب طریقوں سے سرکاری خدمات کی بھرتی کے امتحانات پر اثر انداز ہونے والے مجرموں کے خلاف سخت تعزیری دفعات شامل ہیں۔
اس بل کو راجیہ سبھا میں مختصر بحث کے بعد صوتی ووٹ سے منظور کرلیا گیا، جبکہ لوک سبھا اسے پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔پرسنل، عوامی شکایات اور پنشن کے امور کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایوان میں مختصر بحث کے بعد کہا کہ یہ بل اعلیٰ امتحانات کی تیاری کرنے والے نوجوانوں کے مفادات کا تحفظ کرے گا اور اس کے خاطرخواہ نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نوجوانوں پر یقین رکھتی ہے اس لیے امتحانی طریقہ کار کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ حکومت نے بہت سی سرکاری ملازمتوں میں انٹرویوز کو ختم کر دیئے ہیں ، جس سے اقربا پروری، امتیازی سلوک اور جانبداری ختم ہو گئی ہے۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ اس بل سے وکست بھارت کی مضبوط بنیاد رکھنے میں مدد ملے گی۔ یہ بل تعاون پر مبنی وفاقیت کی علامت ہے۔ مرکز کسی بھی ریاست کو اسے اپنانے پر مجبور نہیں کرے گا۔ کسی بھی متعلقہ جرم کی تفتیش اعلیٰ حکام کے ذریعے کی جائے گی۔ تحقیقات میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔وزیرمملکت نے کہا کہ یہ بل سیاست سے بالاتر ہے۔ محنتی بچوں کو پیپر لیک ہونے، سوالیہ پرچے باہر حل کرنے، نقل وغیرہ جیسے واقعات کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔اس بل کا مقصد پانچ پبلک امتحانات – یونین پبلک سروس کمیشن، اسٹاف سلیکشن کمیشن، ریلوے ریکروٹمنٹ بورڈ، نیشنل ایگزامینیشن ایجنسی، بینک پرسنل سلیکشن انسٹی ٹیوٹ اور مرکزی حکومت کے محکموں اور ان سے وابستہ دفاتر میں بھرتی کے امتحانات میں غیر مناسب ذرائع کے استعمال کو روکنا ہے۔ جرم ثابت ہونے کی صورت میں متعلقہ شخص کو تین سے پانچ سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہے۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے رکن دگ وجئے سنگھ نے کہا کہ آن لائن امتحان دھاندلی ہے۔ اس سمت میں غوروفکر کیا جانا چاہیے۔ مقابلہ جاتی امتحانات کے نتائج کے لیے وقت کی حد مقرر کی جانی چاہئے۔ ایگزام کرانے والی ایجنسیوں نے امتحانات کے انعقاد پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ ایک بہت برا رجحان ہے جس کے بہت دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ امتحانات میں دھاندلی اور بدعنوانی ہو رہی ہے۔ ایسا نہ صرف مقابلہ جاتی امتحانات میں ہوتا ہے بلکہ اسکول میں بھی ہوتا ہے۔ اترپردیش میں امتحانات کے انعقاد کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ تمام ریاستوں کو اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔ اس بل سے امتحانات میں دھاندلی کو روکا جا سکتا ہے۔ مسٹر جاوڈیکر نے کہا کہ راجستھان میں دھاندلی کی وجہ سے 19 بار امتحانات منسوخ کیے گئے ہیں۔ تلنگانہ میں 12 بار امتحان نہیں ہوسکا کیونکہ ہر بار سوالیہ پرچہ لیک ہوگیا تھا۔ اس کے لئے نیشنل ایگزامینیشن ایجنسی قائم کی گئی ہے۔ ٹیسٹ کی درستگی کا تعین کرنا ضروری ہے۔
ترنمول کانگریس کے ابیر رنجن بسواس نے بل کی حمایت کی۔ ڈی ایم کے کے پی ولسن نے کہا کہ میڈیکل اور انجینئرنگ کے امتحانات کو آسان بنایا جانا چاہئے تاکہ کمزور طبقات کے بچے بھی ان کی تیاری کر سکیں۔عام آدمی پارٹی (آپ ) کے سندیپ کمار پاٹھک نے کہا کہ یہ بل دیر سے لایا گیا ہے۔ پچھلے سات برسوں میں 70امتحانات کے سوالیہ پرچے لیک ہو گئے۔ اس میں مافیا ملوث ہے۔ اس میں پورا نظام شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ہر حصے میں امتحانات کے سوالیہ پرچے فروخت ہو رہے ہیں۔ آن لائن امتحانات میں بھی دھاندلی ہو رہی ہے۔ امتحان کسی کو دینا ہے اور کوئی اور دے رہا ہے۔ امتحانات میں دھاندلی کو روکنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ امتحانات میں دھاندلی کرنے والوں کے اثاثے ضبط کیے جانے چاہئیں۔
بیجو جنتا دل کے مجیب اللہ خان نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں امتحانات میں دھاندلی ہو رہی ہے جس کی وجہ سے بچوں کا مستقبل تاریک ہوتا جا رہا ہے۔ کئی بار تو امتحان میں نہ آنے والا بچہ بھی پاس ہو جاتا ہے۔ وائی ایس آر سی پی کے اجودھیا رامی ریڈی ایلا نے بل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس کی سخت دفعات سے امتحانات میں دھاندلی کو روکنے میں مدد ملے گی۔مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے وی سیواداسن نے کہا کہ حکومت کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے امتحانات کا انعقاد کرنا چاہیے۔ ان امتحانات کو منصفانہ اور آزادانہ طریقہ کار پر عمل کرنا چاہیے۔ حکومت کو ریاستوں کے حقوق پر تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل سے ریاستوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ اے آئی اے ڈی ایم کے کے ایم تھمبی دورائی نے کہا کہ یہ بل امتحانات کے آزادانہ انعقاد اور کسی کے دباؤ کے بغیر امتحانات کو یقینی بنائے گا۔
کانگریس کے امی یاگنک نے کہا کہ امتحانات میں دھاندلی کی مکمل جانچ ہونی چاہئے۔ امتحانات میں دھوکہ دہی کو عام جرم نہ سمجھا جائے بلکہ یہ سنگین جرم ہے اور تمام متعلقہ فریقوں کو اس کے دائرے میں لایا جانا چاہیے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دنیش شرما نے کہا کہ یہ بل مکمل جانچ کے بعد پیش کیا گیا ہے۔ یہ امیدوار دوست ہے اور اس میں شفافیت کو برقرار رکھا گیا ہے۔ یہ ریاستوں کے لیے ایک ماڈل ہے اور اگر وہ چاہیں تو اسے اپنا سکتے ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سندوش کمار پی اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کی فوزیہ خان نے بھی بحث میں حصہ لیا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا