ٹریفک پولیس کی سختیاں 

0
54

آپ کی لمبی عمراورسلامتی کیلئے ہیں:ہوشیاری بیوقوفی ہے!

 

  • آج کل سماجی رابطہ کی ویب سائٹس وپلیٹ فارم خوب مقبولِ عام ہیں،ان کے مثبت بھی اورمنفی اثرات بھی ہیں،اب یہ استعمال کرنے والوں پہ منحصرہے کہ وہ ان کااستعمال اپنی تباہی وبربادی کیلئے کرتے ہیں یاپھراِسے سودمنداندازمیں استعمال کرتے ہیں،سوشل میڈیاجس میں فیس بک ،ٹوئیٹراوروائٹس ایپ قابل ذکرہیں سماجی میں انقلاب بپاکرنے کی اہمیت رکھتے ہیں، سرکاری ونجی سطح پرہرمقام پریہ دن بدن اپنی اہمیت بڑھاتے جارہے ہیں اور روابط وترسیل کے روایتی ذرائع کوبوسیدہ بناتے جارہے ہیں،وقت کیساتھ چلنے کی کوشش کرتے ہوئے ہرکوئی ان کیساتھ جڑتاجارہاہے، خاص طورپرسرکاری سطح پرانتظامیہ میں بھی سوشل میڈیاکابخوبی استعمال کیاجارہاہے،سرکاری محکمے اپنی کارکردگی کی تشہیرکاآسان اورکارگرذریعہ سوشل میڈیاکوگردانتے ہوئے مستفیدہورہے ہیں، نئی اسکیموں کی تشہیر کم لاگت اورکم وقت میں زیادہ سے زیادہ پہنچ کیساتھ کی جارہی ہے،اِسی اندازکواپناتے ہوئے جموں وکشمیرکی ٹریفک پولیس بھی اپنی شبیہ کوبہتربنانے کی جانب گامزن ہے،ٹریفک پولیس نے بھی فیس بک اکائونٹ کھول رکھے ہیں اور اپنی سرگرمیوں کومنظرعام پرلانے کی بھرپورکوشش کرتی ہے،علاوہ ازیں وائٹس ایپ کے ذریعے بھی عوام تک پہنچنے اورٹریفک قوانین کااحترام کرنے پرلوگوں کوآمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے، اِسی کی ایک کڑی کے طورپراِن دِنوں ایس پی ٹریفک (دیہی) جموں شاہین ہیں جوبیداری مہم کے تحت اسکولوں ودیگرعوامی مقامات پرتقریبات منعقدکراتی ہیں اور شرکاء کوٹریفک قوانین بارے جانکاری دیتی ہیں، اسکولوں میں خاص توجہ اسکولی بچوں پردی جاتی ہے ، بچوں نے بھلاکونسی ڈرائیونگ کرنی ہے جواُنہیں بیدارکیاجاتاہے، یہ سوال ایسی مہم کودیکھنے والوں کے ذہن میں اولین فرست میں ضرورآتاہے لیکن جب ایس پی محترمہ بچوں سے اپنے والدین کو ٹریفک قوانین کااحترام کرنے پرآمادہ کرنے کی اپیل کرتی ہیں تویقینایہ ایک انتہائی جذباتی اندازہوتاہے کیونکہ آج کمپیوٹرکے زمانے کی یہ نئی نسل والدین کی بھی ’اُستاد‘بن گئی ہے، ایس پی شاہین بچوں سے اپیل کرتی ہیں کہ وہ اپنے والداگروہ سکوٹر؍سکوٹی یاموٹرسائیکل چلاتے ہیں تواُنہیں ہیلمٹ نہ پہننے پرسمجھائیں اورانہیں اپنی ننھی ومیٹھی زبان میں محبت سے اپیل کریں کہ پاپاہیلمٹ پہنیں ، اتناہی نہیں اگراُن کیساتھ والدہ محترمہ بھی سفرکررہی ہیں بائک؍سکوٹرپرخاوندکیساتھ بیٹھتی ہیں تووہ بھی ہیلمٹ پہنیں، یقینابچوں کی بات کووالدین ٹال نہیں سکیں گے اوریہ ٹریفک پولیس کااندازجذباتی طورپرشہریوں کوٹریفک قوانین کاپابندبنانے میں مددکرسکتاہے، لیکن عام لوگوں کو بھی اپنی اوردوسروں کی سڑک پرسلامتی کویقینی بنانے کیلئے ٹریفک قوانین کااحترام کرناچاہئے خاص طورپرنوجوان لڑکے صرف اس لئے ہیلمٹ ساتھ رکھتے ہیں کہ کہیں ٹریفک پولیس کاناکہ آیاتوفوراًپہن لیں گے ورنہ اِسے یوں ہی بوجھ کی طرح اُٹھائے پھرتے ہیں،ٹریفک پولیس کی سختی آپ کی سلامتی کیلئے ہوتی ہے، ٹریفک پولیس سے آنکھ چراکر،چھپ چھپاکرنکل جاناہوشیاری نہیں، کیونکہ جب حادثات ہوتے ہیں، سڑکوں پرموت کاخونین رقص ہوتاہے توپہلی فرصت میں سب ٹریفک پولیس کوکھری کھوٹی سناتاہے، کبھی کوئی نوجوان لڑکے لڑکیوں کوبغیرہیلمٹ چلتے دیکھ کرڈانٹ ڈپٹ کاسمجھانے کی کوشش کرتانہیں دیکھا، چندماہ میں جموں شہرمیں سکوٹیوںوسکوٹروں وموٹرسائیکلوں پرکئی نوجوانوں نے اپنی جان گنوائی ہے،اپنی سلامتی اور اپنے اہل وعیال کی فکرکرتے ہوئے ٹریفک قوانین کااحترام کرناچاہئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا