- ٹریفک نظام میں سدھارکے بیماردعوے! بٹھنڈی میں ایک اسکولی بچی کوتیزرفتار میٹاڈورنے کچل کرموت کے گھاٹ اُتاردیا،دوسرے روزٹریفک پولیس نے خوب تصویری نمائش کرتے ہوئے میٹاڈوروالوں کے لائوڈاسپیکر نکال کرسڑک پر’نمائش سی لگادی،اوریہ ظاہرکیاکہ وہ اب سختی برتے گی، لیکن یہ دکھاواایک دِن کاہی رہااوراُسی علاقے تک محدود رہاجہاں حادثہ ہوا، یعنی ٹریفک پولیس کوکسی معصوم کوکچلے جانے کاانتظار ہوتاہے تبھی وہ ہوش کے ناخن لیتی ہے اورصرف ایک دو دِن کیلئے ہی حرکت میں رہتی ہے، یہ انتہائی افسوسناک اورشرمناک رویہ ہے،ویسے ‘جموں وکشمیرٹریفک پولیس اِن دِنوں اپنے نظام میں بہتری کے دعوئوں کوعام کرنے کیلئے سوشل میڈیاکاسہارابھی لے رہی ہے، اورباضابطہ طورپرایک فیس بک پیج بھی سرگرم ہے جہاں ٹریفک پولیس اپنے ’اچھے کرموں‘کی تشہیرکرتی ہے لیکن کتنابہترہوتااگروہ اپنے نظام کی خامیوں کوبھی اپنے صفحے پرعام کرے اوراعتراف کرے کہ ابھی بہت کچھ کرناباقی ہے، سرمائی دارالخلافہ جمو ںمیں گاڑیوں کی سست رفتاری ،ٹریفک جام اور’ اوور لوڈنگ‘ کی وجہ سے مسافروں کو ذہنی کوفت کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے جبکہ متعلقہ محکمہ کی خاموشی کی وجہ سے ٹریفک قوانین پر عمل نہ کرنے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔جمو ںمیں ایک طرف محکمہ ٹریفک ٹرانسپورٹ نظام میں سدھار لانے کے دعوے کر رہا ہے وہیں دوسری طرف ٹریفک نظام دن بے دن بد سے بتر ہوتا جا رہا ہے، جمو ں شہر میںٹریفک جام اور لوڈنگ اور جگہ جگہ سٹاپ کی وجہ سے نہ صرف عوام کو اپنے اپنے مقام پر پہنچنے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں ان گاڑیوں میں سوا رطلبا و طلبات بھی وقت پر اپنے اپنے کالجوں ٹیوشن سنٹروں اور یونیورسٹی میں نہیں پہنچ پاتے ہیں جس کی وجہ سے طلبا وطلبات کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔کئی طلبا وطلبات کے علاوہ ملازمین بھی اس بتر نظام کی وجہ سے ذہنی انتشار کے شکار ہو گے ہیں ۔شہرکے مختلف روٹوں پر چلنے والی گاڑیوں مسافروں کو اپنے اپنے مقام پر ایک سے دو گھنٹے میں پہنچاتی ہیں جب کہ ان روٹوں پر صر ف15سے 30منٹ کا سفر ہے مگر جگہ جگہ سٹاپ اور گاڑی میں ’’اور لوڈنگ ‘‘کی وجہ سے مسافر وقت پر اپنے اپنے مقا م پر نہیں پہنچ پاتے ہیں ،مسافروں کے مطابق گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو تیر چلنے اور اور لوڈ نگ نہ کرنے پر مسافروں کے ساتھ سخت کلامی اور ناشائستہ سلوک کیا جاتا ہے جسکی وجہ سے مسافر تاخیر سے اپنے اپنے مقام پر پہنچتے ہیں ۔ان کا مزید کہنا ہے کہ شہر کے مختلف روٹوں پر چلنے والی گاڑیوں میں اورلوڈنگ اس قدر ہوتی ہے کہ دیکھنے والا یہ سمجھتا ہے کہ ان گاڑی میں انسان نہیں بلکہ مال مویشی بھرے ہوئے ہو ں مگر آور لوڈنگ پر پابندی عایدہونے کے باوجود محکمہ ٹریفک ہاتھ پر ہاتھ دہرے ہوئے بیٹھا ہو ا ہے اور خاموش تماشائی کا رول ادا کر رہا ہے ۔ اس دوارن ڈرائیور حضرات گاڑی کو جگہ جگہ روک کرمسافروںکو گاڑی میں چڑھنے کی آواز دیتا ہے اور جب تک نہ گاڑی کی چھت پر بھی سواریاں بھری جاتی ہیں تب تک ڈرائیور چلنے کا نام نہیں لیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گاڑی میں اتنی سواریاں بھری جاتی ہے کہ پائوں رکھنے کی جگہ بھی میسر نہیں ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس دوران سب سے زیادہ مشکلات کا سامناچھوٹے بچوں، بزرگوں اور خواتین کو اٹھانا پڑتا ہے اور کبھی کھبی گاڑیوں میں ان کی حالت متغیر ہو جاتی ہے۔اس دوران جمو ںیونیوسٹی میں زیر تعلیم کئی طلبا و طلبات نے کہ وہ کبھی وقت پر یونیوسٹی نہیں پہنچ پائے ہیں ،کئی ملازمین نے بتا یا کہ شہر میں کچھوے کی رفتار سے چلنے والی گاڑیوں کے خلاف محکمہ کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لا رہا ہے جبکہ صرف چھوٹی گاڑیوں کے خلاف مہم شروع کی گئی ہے،بڑی گاڑیوں کی سست رفتاری کی وجہ سے ہی اکثر وبیشتر جام لگ جاتے ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں سڑکوں پر آرام کرتی ہوئی نظر آرہی ہے جبکہ متعلقہ محکمہ صرف سرد مہری کا مظاہرہ کر رہا ہے ،ٹریفک پولیس پااپنی شبیہ بہتربنانے کیلئے جموں شہرمیں ٹریفک نظام سدھاناہوگا۔