ُپرائیویٹ اسکولوں کی من مانیوں پر سرکاری کنڑول

0
0

اکثر یہ کہا جاتا تھاکہ انتظامیہ اگر چاہے تو بھی نجی تعلیمی اداروں پر کنٹرول نہیں کرسکتی کیونکہ مذکورہ اسکولوں کے منتظمین جب چاہیں اورجیسے چاہیں ، یہاں زیرتعلیم طلاب کے والدین سے مال بٹورنے کاکوئی نہ کوئی متنازعہ فیصلہ لیتے ہیں۔ ماہانہ ٹیوشن فیس ہویاکہ گاڑی کاکرایہ ، مذکورہ اسکول منتظمین اپنی مرضی کے مالک ہیں ، اورہرسال طلباء و طالبات کیلئے ماہانہ ٹیوشن فیس اورسفری کرایہ میں اضافہ کیاجاتاہے۔معلوم ہواکہ اب پرائیویٹ اسکولوں کے منتظمین نے یہاں زیرتعلیم طلاب کے والدین کولوٹنے یااْن سے منہ مانگامال بٹورنے کیلئے شمال وجنوب میں درجنوں پرائیویٹ اسکولوں کوسرمائی ٹیوشن سینٹروں میں تبدیل کیا گیا ہے ،اوریہاں انے والے اپنے اور دوسرے اسکولوں میں زیرتعلیم طلبہ سے منہ مانگا ٹیوشن فیس وصول کیاجارہا ہے۔پرائیویٹ اسکولوں میں قائم ایسے سرمائی ٹیوشن سینٹروں میں انے والے طلباء اورطالبات کو پڑھانے والے ٹیچروں کوسرمائی ٹیوشن فیس سے حاصل ہونے والی رقم کاتھوڑا حصہ دیاجاتاہے ،اورباقی ساری رقم اسکول منتظمین ہڑپ کرتے ہیں۔بتایاجاتاہے کہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہواہے بلکہ ہرسال سرمائی تعطیلات ہونے کے بعد کشمیروادی میں قائم پرائیویٹ اسکولوں کے منتظمین اپنے ان اسکولوں کوسرمائی ٹیوشن مراکز میں تبدیل کردیتے ہیں۔،اوراسکولوںمیں زیرتعلیم بچوں اوربچیوں سے کہاجاتاہے کہ وہ موسم سرمامیں پرائیویٹ ٹیوشن لینے کیلئے ائیں۔ اگرچہ انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلے میں اقدامات اٹھائے اور کچھ احکامات نکالے ہیں لیکن تعلیم کے نام پر اس لوٹ کھسوٹ سے نجات سرکاری اسکولوں کا معیار ہی دلاسکتا ہے ۔ نجی تعلیمی اداروںکو اپنی پالیسیوں میں عوام کی راحت راسانی کو بھی شامل کرنا ہوگا اسکول مالکان کے متعلق واضح بات کی نجی تعلیمی ادارے صرف اور صرف ایک تجارت بن کر رہ گئے۔ انتظامیہ کی جانب جو اقدامات اٹھائے گئے اُن کو عملانے کے لئے بھی جنگی پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا